عراقی شہر رمادی پر دولتِ اسلامیہ کا قبضے کا دعوی ،سرکاری افواج کی پسپائی کی تصدیق ،عراقی وزیر اعظم کاافواج کو مورچے نہ چھوڑنے کا حکم

پیر 18 مئی 2015 06:41

بغداد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18 مئی۔2015ء)عراق کے سب سے بڑے صوبے کے دارالحکومت رمادی سے موصولہ اطلاعات کے مطابق شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ نے سرکاری فورسز کو پسپا کر دیا ہے اور شہر عملاً تنظیم کے ہاتھوں میں چلا گیا ہے۔عراق کے سرکاری ٹی وی کی اطلاعات کے مطابق ملک کے وزیراعظم نے افواج کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنے مورچے نہ چھوڑیں اور صوبہ انبار میں دولتِ اسلامیہ کے خلاف لڑائی جاری رکھیں۔

رپورٹس کے مطابق دولتِ اسلامیہ نے شہر کے مرکز پر حملے کے بعد سرکاری فورسز کے کمانڈنگ ٹھکانوں پر قبضہ کر لیا ہے۔حکومت نے رمادی کی جانب اضافی سکیورٹی فورسز کو بھیجا ہے اور اطلاعات کے مطابق شیعہ ملیشیا کو بھی رمادی بھیجا جا رہا ہے۔وزیراعظم حیدر العبادی کی جانب سے مورچے نہ چھوڑنے کا حکم اس وقت سامنے آیا ہے جب رمادی میں سرکاری افواج کی جانب سے پسپائی اختیار کرنے کی اطلاعات بھی آ رہی ہیں۔

(جاری ہے)

ایک سرکاری اہلکار کے مطابق جمعرات کو شروع ہونے والے دولتِ اسلامیہ کے تازہ حملے میں عام شہریوں سمیت اب تک 500 کے قریب لوگ ہلاک ہو چکے ہیں اور شہر میں پھنسے ہوئے لوگوں کا دولتِ اسلامیہ کے ہاتھوں قتلِ عام کا خدشہ ہے۔صوبے کے گورنر کے مشیر نے فرانسیسی نیوز ایجنسی کو بتایا ہے شہر میں سرکاری عمارات خالی کردی گئی ہیں۔کئی فوجی حکام نے بھی سرکاری افواج کی پسپائی کی تصدیق کی ہے۔

رمادی شہر میں اس وقت افراتفری کی صورتحال ہے اور عراقی افواج کے ایک افسر نے برطانوی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوے کہا ہے کہ ’ ہم اس وقت آپریشنز کمانڈ سینٹر میں موجود ہیں اور دولتِ اسلامیہ کے جنگجووٴں نے ہمیں گھیرے میں لیا ہوا ہے اور ہم پر شدید بمباری کی جا رہی ہے۔‘رمادی پر قبضے کے لیے دولت اسلامیہ اور عراقی فوجوں کے درمیان کئی ماہ سے شدید لڑائی جاری رہی تھی۔

واضح رہے کہ گذشتہ ماہ عراق کی سکیورٹی فورسز اور ان کی اتحادی شیعہ ملیشیا نے سابق صدر صدام حسین کے آبائی شہر تکریت کو دولتِ اسلامیہ کے قبضے سے آزاد کرایا تھا جس پر دولتِ اسلامیہ نے گذشتہ سال جون میں قبضہ کر لیا تھا۔اس کامیابی کے بعد عراق کے وزیراعظم حیدر العبادی نے صوبہ انبار کو شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے قبضے سے آزاد کرانے کے لیے کارروائی کا اعلان کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا ’ہماری اگلی جنگ انبار کی سرزمین پر ہو گی اور اسے مکمل طور پر آزاد کرایا جائے گا۔‘صوبہ انبار میں سنّی آبادی اکثریت میں ہے اور اس کی سرحدیں ایک طرف شام اور دوسری طرف عراقی دارالحکومت بغداد سے ملتی ہیں۔