انڈونیشیاء، غیرقانونی تارکینِ وطن ’کشتیوں میں کھانے پر جھگڑے میں100 ہلاک

پیر 18 مئی 2015 06:41

جکارتہ (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18 مئی۔2015ء)انڈونیشیا کے قریب ایک ڈوبتی ہوئی کشتی سے بچائے گئے غیرقانونی تارکینِ وطن میں کھانے کی آخری اشیا پر جھگڑے کی نتیجے میں 100 لوگ مارے گئے۔ یہ بات تین مختلف افراد نے بی بی سی کو بتائی ہے ،انہوں نے بتایا کہ یہ ہلاکتیں چاکو کے وار، پھانسیوں اور سمندر میں پھینکنے کے نتیجے میں ہوئیں۔برما اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے جن 700 غیر قانونی تارکین وطن کو بچا لیا گیا تھا انھیں انڈونیشیا کے حکام رجسٹر کر رہے ہیں۔

اس وقت بحیرہ انڈیمان میں برما اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے ہزاروں پناہ گزین کشتیوں میں پھنسے ہوئے ہیں جن کو اترنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ تاہم بی بی سی کے مطابق 100 افراد کی ہلاکت کے دعوے کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

(جاری ہے)

تاہم تین مختلف غیر قانونی تارکینِ وطن نے ایک جیسے بیانات دیے ہیں۔ بی بی سی کے مطابق اگر ان کا یہ دعویٰ درست ہے تو ایشائی ممالک پر اس مسئلے کے حل کے لیے بین الاقوامی دباوٴ میں اضافہ ہوگا۔

واضع رہے کہ تارکینِ وطن ملائشیا کے ساحل پر اترنا چاہتے تھے لیکن ملک کی بحریہ نے ان کو اس کی اجازت نہیں دی۔برما سے فرار ہونے والے روہنجیا مسلمان اکثر تھائی لینڈ اور برما کی درمیانی سرحد پر واقع جنگل کے راستے ملک سے نکلتے ہیں ۔جمعے کو انڈونیشیا کے مچھیروں کی جانب سے بچائی جانی والی غیرقانونی تارکینِ وطن سے بھری یہ کشتی گزشتہ دو ماہ سے سمندر میں تھی اور حال ہی میں اس کا عملہ بھی اسے چھوڑ گیا تھا۔

زندہ بچ جانے والوں کو اب لانگزا میں ساحل پر گوداموں میں پناہ دی جا رہی ہیں اور ان میں سے اکثر غذائی قلت اور پانی کی کمی کا شکار ہیں۔ہفتے کو برما کی حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان کہا گیا تھا کہ برما اس بحران کا ذمہ دار نہیں ہے اور ہوسکتا ہے کہ وہ اس سلسلے میں 29 مئی کو تھائی لینڈ کی جانب سے منعقد کیے جانے والے اجلاس میں شرکت بھی نہ کرے۔

کشتیوں میں پھنسے ہوئے تارکینِ وطن کے بارے میں بین الاقوامی تشویش میں اضافہ ہوا ہے اور اتوار کے روز ملائشیا کے وزیر خارجہ اینف امان نے اس بحران کا حل نکالنے کے لیے اپنے بنگلہ دیشی ہم منصب سے مذاکرات کیے ہیں۔یاد رہے کہ میانمار یا برما میں روہنجیا مسلمانوں کو ملک کا شہری تسلیم نہیں کیا جاتا اور حالیہ برسوں میں ہزارہا روہنجیا تعصب سے مجبور ہو کر ملک چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔برما سے فرار ہونے والے روہنجیا مسلمان اکثر تھائی لینڈ اور برما کی درمیانی سرحد پر واقع جنگل کے راستے ملک سے نکلتے ہیں تاہم ان کی ایک بڑی تعداد سمندر کے راستے بھی فرار ہوتی رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :