مصر،فوجیوں پر حملہ کرنے والے چھ افراد کو پھانسی دیدی گئی، ایمنسٹی انٹرنیشنل نے عدالتی کارروائی کو ’انتہائی غلط‘ قرار دیدیا

پیر 18 مئی 2015 06:42

قاہرہ (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18 مئی۔2015ء)مصر کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق گذشتہ برس فوجیوں پر حملہ کرنے کے جرم میں چھ افراد کو پھانسی دے دی گئی ہے۔پھانسی دیے جانے والے چھ افراد پر الزام تھا کہ ان کا تعلق صوبہ سینا کے نام سے موسوم دہشتگرد گروہ ’سینائی پراوینس‘ سے تھا جس نے دہشتگرد تنظیم داعش یا دولتِ اسلامیہ سے الحاق کا اعلان کر دیا تھا۔

ان پر الزام تھا کہ انھوں نے مارچ 2014 میں ایک حملے میں گولیاں مار کے دو فوجیوں کو ہلاک کیا تھا۔ تاہم انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا تھا کہ عدالت میں ان افراد پر مقدمہ درست انداز میں نہیں چلایا گیا، اس لیے یہ مقدمہ دوبارہ چلایا جائے۔’ہیومن رائٹس واچ‘ اور ’ایمنسٹی انٹرنیشنل‘ کا کہنا تھا کہ جس وقت قاہرہ کے شمال میں ایک گاوٴں میں دو فوجیوں کو مارنے کا واقعہ پیش آیا چھ ملزمان میں سے تین اس سے پہلے ہی پولیس کی حراست میں تھے۔

(جاری ہے)

’ایمنسٹی انٹرنیشنل‘ نے ان افراد کے خلاف عدالتی کارروائی کو ’انتہائی غلط‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان لوگوں پر تشدد کر کے اعترافِ جرم کرایا گیا تھا۔کہا جاتا ہے کہ سنہ 2013 میں فوج کے ہاتھوں صدر محمد مرسی کی حکومت کا تختہ الٹے جانے کے بعد سے ’سنائی پراوینسن‘ نامی گروہ مصر کے جزیرہ نما سینا میں فوجی ٹھکانوں پر کئی حملے کر چکا ہے۔

فیصلے کے تھوڑی ہی دیر بعد شمالی شہر سینائی میں ایک بندوق بردار حملہ آور نے چار افراد کو ہلاک کر دیا تھا اس کے علاوہ یہ گرہ خود کش حملوں، چلتی گاڑیوں سے فائرنگ، پھانسیوں اور کئی افراد کے سر قلم کرنے کی وراداتوں میں بھی ملوث رہا ہے۔پہلے اس گروہ کا نام ’انصارِ بیت المقدس‘ تھا تاہم نومبر سنہ 2014 میں دولتِ اسلامیہ کے ساتھ الحاق کے اعلان کے بعد اس نے اپنا نام تبدیل کر لیا تھا۔

چھ افراد کو پھانسی سے ایک دن قبل ہی مصر کی ایک عدالت نے سابق صدر محمد مرسی اور ایک سو سے زائد افراد کو سنہ 2011 میں جیل توڑنے کے ایک واقعے میں سزائے موت سنائی ہے۔اس فیصلے کے تھوڑی ہی دیر بعد شمالی شہر سینائی میں ایک بندوق بردار حملہ آور نے چار افراد کو ہلاک کر دیا تھا جن میں تین جج بھی شامل تھے۔

متعلقہ عنوان :