کارگل کا معرکہ عظیم فوجی فتح تھی جسے سیاسی شکست میں تبدیل کردیا گیا،مشرف، پاک فوج زیادہ طاقتور سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت کھتی ہے ،عوام کو غرض نہیں ملک میں آمریت ہے یا جمہوریت ،ترقی و خوشحالی ہونی چاہئے ، بدقسمتی سے ملک کو کبھی قابل اور مخلص سیاسی قیادت نہیں ملی ، آج ملک میں جو کچھ ہورہا ہے قوم کے سامنے ہے،مجھے نہیں پتہ تھا گڈ گورننس اتنی بری ہو گی کہ ملک پھنستا ہی چلا جائیگا ،ہم تباہی اور بربادی کی طر ف جا رہے ہیں ایسا کوئی لیڈر سامنے نہیں آسکا جو پاکستان کو اوپر لے جائے،چترال اور گلگت بلتستان کے انتخابات میں بھرپور حصہ لے رہے ہیں ،تقریب سے خطاب

پیر 18 مئی 2015 06:49

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18 مئی۔2015ء ) سابق صدر اور آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ پرویز مشرف نے کہا ہے کہ کارگل کا معرکہ ایک عظیم فوجی فتح تھی جسے سیاسی شکست میں تبدیل کردیا گیا،بھارت کارگل جنگ کو کبھی نہیں بھولے گا ،پاک فوج زیادہ طاقتور سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت کھتی ہے ،عوام کو غرض نہیں کہ ملک میں آمریت ہے یا جمہوریت ،ترقی و خوشحالی ہونی چاہئے ، پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ ملک کو کبھی قابل اور مخلص سیاسی قیادت نہیں ملی ، آج ملک میں جو کچھ ہورہا ہے قوم کے سامنے ہے ،مجھے نہیں پتہ تھا کہ گڈ گورننس اتنی بری ہو گی کہ ملک پھنستا ہی چلا جائیگا ،ہم تباہی اور بربادی کی طر ف جا رہے ہیں ایسا کوئی لیڈر سامنے نہیں آسکا جو پاکستان کو اوپر لے جائے،ان کا کہنا تھا کہ چترال اور گلگت بلتستان کے انتخابات میں بھرپور حصہ لے رہے ہیں اور انتخابات کے لئے امیدواروں کو ٹکٹ بھی جاری کر دیئے ہیں۔

(جاری ہے)

وہ اتوار کو یہاں آل پاکستان مسلم لیگ یوتھ ونگ کے تحت منعقدہ تقریب سے خطاب کررہے تھے ۔اس موقع پر سابق صدر اور آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ پرویز مشرف نے کراچی میں اسماعیلی کمیونٹی پر ہونے والے حملے شدید مذمت کرتے ہوئے متاثرین سے اظہارِ یکجہتی کیا اور سانحہ میں جاں بحق ہونے والوں کے لئے دعائے مغفرت بھی کی ۔سابق صدر اور آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ پرویز مشرف نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ کارگل ایسا معرکہ تھا کہ جس میں ہم نے دنیا کو گلے سے پکڑ لیا تھا 5 اسٹریٹیجک جگہوں سے کم کارگل کے اندر گئے ہوئے تھے جن میں سے صرف ایک علاقے میں وہ 50 فیصد علاقہ واپس لے پائے تھے باقی چار جگہوں پر قبضے کے بارے میں انہیں پتہ تک نہیں تھا ،کارگل پر فوجی فتح حاصل کر لی تھی کیونکہ ہم ایسی جگہ پر تھے اس جگہ سے دن میں ایک گاڑی بھی نہیں کر سکتی تھی لیکن اسے سیاسی ہار میں تبدیل کر دیا گیا اگر میڈیا اس وقت صحیح معنوں میں اپنا کردار ادا کرتا اور حکومت کارروائی کرتی تو بہت بڑی ملٹری کامیابی حاصل ہو سکتی تھی اس معاملے میں کون پریشر میں آیا میں یہ نہیں کہنا چاہتا البتہ اسے سیاسی طور پر حل ضرور کیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ کارگل ایسا واقعہ ہے جسے بھارت ہمیشہ یاد رکھے گا اسی معاملے پر بھارت میں کئی افسران بشمول جنرلز کا کورٹ مارشل بھی ہوا۔پرویز مشرف نے کہا کہ عوام کی خوشحالی روزگار کی فراہمی اور غربت کے خاتمے میں ہے عوامی کوشحالی اور ملکی ترقی قیادت کا کام ہے لیکن ایساکوئی لیدر سامنے نہیں آسکا جو ملک کو ترقی کے ذریعے اوپر لے جائے۔ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو کہ تمام تر وسائل سے مالامال جوہری قوت ہے افسوس ناک امر یہ ہے کہ ہماری انڈسٹریاں بند ہورہی ہیں اور ہم زوال کی طرف جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آمریت یا جمہوریت پر بات ختم نہیں ہوتی اور عوا م کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ ملک میں آمریت ہے یا جمہوریت، ملک میں ترقی اور خوشحالی ضرور ہونی چاہئیے ، اصل بات یہ بھی سوچنے والی ہے کہ جمہوریت میں عوام کو کیا دیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ مجھ سے لوگ پوچھتے ہیں کہ آپ وطن واپس کیوں آئے ،میں نے واپس آکر اے پی ایم ایل بنائی مجھے معلوم تھا کہ یہاں خطرات ہوں گے اور مجھ پر کیسز بھی ہوں گے میں نے سوچ سمجھ کر اس بھنور میں چھلانگ ماری ہے ۔

انہوں نے کہا کہ معاشی، سماجی اورسیاسی مسائل کے حل کے لئے قیادت میں جذبہ ہونا چاہیے، لیڈر کی نیت اور قابلیت ٹھیک ہے تو پاکستان میں ہر چیز ٹھیک ہے لیکن اس وقت ہم تباہی و بربادی کی طرف جا رہے ہیں، پاکستان کی صورتحال آج ویسی ہی ہے جیسا میں بحیثیت صدر اپنے آخری خطاب میں کہا تھا لیکن میں نے سوچا بھی نہیں تھا کہ حالات اس قدر خراب ہوجائیں گے پاکستان کولوگ دہشت گردی کا گڑھ سمجھتے ہیں ، مواصلاتی نظام ،توانائی اور دیگر شعبوں میں بڑھنے سے ملک ترقی کرتا ہے لیکن یہاں ترقی نہیں بلکہ بربادی ہو رہی ہے کئی شعبوں میں ہم اوپر سے نیچے کی جانب جا رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم اپنی انگز کھیل چکے ہیں ا ب ملک کے نوجوانوں کو اپنی انگز کھیلنی ہے کیونکہ یوتھ پاکستان کا مستقبل ہے اور جمہوریت میں 60فیصد یوتھ ہے اس ملک میں بہت استعداد ہے لیکن سیاسی اسٹرکچر میں گڑ بڑھ ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ اے پی ایم ایل گلگت بلتستان کے انتخابات میں بھرپور ھصہ لے رہی ہے اور انتخابات میں حصلہ لینے والے امیدواروں کو ٹکٹ بھی جاری کر دیئے ہیں بلدیاتی انتخابات میں زیادہ سے زیادہ نشستوں پر امیدوار کھڑے کریں گے ۔