ہم عوام کو جوڑ رہے ہیں، نفرتوں کے ہمالیہ کو گرانے کی ضرورت ہے، مالک بلوچ ، ایسا ماحول چاہتے ہیں جس میں ہر کوئی بلا خوف و خطر اپنی بات کر سکے اور ہر ایک کو ترقی کرنے کے یکساں مواقع میسر ہوں، ملک کی جمہوری قوتوں نے 18ویں ترمیم کے لیے جدوجہد کی آج یہ ہم سب کی محنتوں اور کاوشوں کا نتیجہ ہے کہ اس ترمیم کے تحت صوبوں کو اختیارات حاصل ہوئے، تقریب سے خطاب

پیر 18 مئی 2015 06:36

لاہور/کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18 مئی۔2015ء)وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ ہم عوام کو جوڑ رہے ہیں، اس کے لیے نفرتوں کے ہمالیہ کو گرانے کی ضرورت ہے، ہم ایسا ماحول چاہتے ہیں جس میں ہر کوئی بلا خوف و خطر اپنی بات کر سکے اور ہر ایک کو ترقی کرنے کے یکساں مواقع میسر ہوں، ملک کی جمہوری قوتوں نے 18ویں ترمیم کے لیے جدوجہد کی آج یہ ہم سب کی محنتوں اور کاوشوں کا نتیجہ ہے کہ اس ترمیم کے تحت صوبوں کو اختیارات حاصل ہوئے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہائیر ایجوکیشن پنجاب کے زیر اہتمام انٹر پراونشل ایجوکیشن فورم کی لانچنگ کی تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا جو ارفع کریم ٹاور لاہور میں منعقد ہوئی، پنجاب کے وزیر تعلیم رانا مشہود احمد خان، صوبائی مشیر تعلیم سردار رضا محمد بڑیچ، رکن صوبائی اسمبلی نصر اللہ زیرے، چیئرمین ہائیر ایجوکیشن پنجاب پروفیسر ڈاکٹر نظام الدین، صوبائی سیکریٹری تعلیم عبدالصبور کاکڑ اور وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹر محمد نسیم لہڑی بھی اس موقع پر موجود تھے، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبوں کو اختیارات کی منتقلی کے بعد ان کی ذمہ داریوں میں بھی اضافہ ہوا ہے بالخصوص شعبہ تعلیم کی بہتری اب صوبوں کی اپنی ذمہ داری ہے، انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی مخلوط صوبائی حکومت کی ترجیحات میں فروغ تعلیم سرفہرست ہے ہم نے اپنے تعلیمی بجٹ کو 4فیصد سے بڑھا کر 24فیصد کر دیا ہے تاہم ہمیں ماہرین تعلیم کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ایک برس کے اندر چھ نئی یونیورسٹیاں اور تین نئے میڈیکل کالجز کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، جن کے لیے ہمیں ریسرچرز، سائنٹسٹس اور ماہرین تعلیم کی ضرورت ہے، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ تعلیم کے شعبہ میں انڈونمنٹ فنڈ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، اسی طرح سکول بھرو تحریک اور گڈ بائے ٹو چیٹنگ کے ذریعے تعلیم کے فروغ اور معیار تعلیم کی بہتری کے لیے موثر اقدامات کئے گئے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم پنجاب کے شکر گزار ہیں جو بلوچستان سے تعلق رکھنے والے طلباء کو اپنے تعلیمی اداروں میں مختص نشستوں کے تحت تعلیم اور وظائف فراہم کر رہا ہے۔

(جاری ہے)

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جمہوری قوتوں نے مل کر ملک کو بچایا ہے، ہم مفاہمت کی پالیسی پر یقین رکھتے ہیں، بلوچستان کا اپنا مزاج ہے اور پر امن بلوچستان کے لیے شدت پسند بلوچ تنظیموں سے مذاکرات کئے جائیں گے، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری سمیت تمام مسائل کو افہام و تفہیم کے ساتھ حل کیا جانا چاہیے