سی ایس ایس کا معاملہ کسی ایک صوبے کا نہیں پورے پاکستان کا ہے، چیئرمین پبلک سروس کمیشن کو جانتا بھی نہیں ،نواز شریف کا قومی اسمبلی میں بیان، افسوس کی بات ہے کہ وزیر اعظم کا پبلک سروس کمیشن سے کوئی تعلق نہیں ، اگر چاروں چیف سیکرٹری اجلاس میں موجود تھے تو پھر صوبوں کے ساتھ زیادتی کیوں کی گئی ،خورشید شاہ

بدھ 20 مئی 2015 06:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20 مئی۔2015ء)قومی اسمبلی میں وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ سی ایس ایس کا معاملہ کسی ایک صوبے کا نہیں پورے پاکستان کا ہے پبلک سروس کمیشں کے چیئرمین سی ایس ایس کے افسران کے پروموشن بھی کرتے ہیں جس میں تمام فیڈر سیکرٹری اورصوبائی سیکرٹریز موجود ہوتے ہیں پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین کو میں جانتا بھی نہیں ہم نے کبھی اس معاملے کو صوبائیت کو نہیں دیکھنا ۔

بلکہ سروس کمیشن میں تمام پروموشن میری مداخلت شامل نہیں ہے یہ 20 اور 21 گریڈ آفسران کی پروموشن کا معاملہ ہے ۔ 21 اور 20 ویں گریڈ کے افسران کی پروموشن کے وقت تمام سفارش کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کرنی چاہئے ۔ سی ایس ایس میں کون سندھ ہے کون پنجابی ہے کون بلوچی ہے کون پٹھان ہے یہ امتیازی سلوک ہم طے نہیں کرتے ۔

(جاری ہے)

ملک اور قوم کے حق میں کوئی فیصلہ نہ ہو تو اس کو نہیں کرنا چاہئے ۔

پروموشن کے معاملے پر میں خورشید شاہ ( اپوزیشن ) لیڈر کو اعتماد میں لیا جائے گا ۔ اپوزیشن لیڈر جلدی گھبرا جاتے ہیں میں اس بات کا یقین دلاتا ہوں کہ پبلک سروس کمیشن میں کسی کی پروموشن کرنے سے پہلے خورشید شاہ کے تحفظات دور کریں گے ۔ ادھرقومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ وزیر اعظم کا پبلک سروس کمیشن سے تعلق نہیں ہے اگر چاروں چیف سیکرٹری اجلاس میں موجود تھے تو پھر صوبوں کے ساتھ زیادتی کیوں کی گئی ہے ۔

62 مارکس لینے والے افسران کو 75 بنا کر ترقی دی گئی ۔ پاکستان ایک فیڈریشن ہیں اس کو فیڈریشن بنایا جائے اور پھر وفاقی وزیر احسن اقبال بیان دے رہے ہیں کہ وزیر اعظم کا کوئی تعلق نہیں اس طرح صوبوں میں بیوروکریسی کے ساتھ زیادتی نہ کی جائے ۔ میں وزیر اعظم میاں نواز شریف سے اپیل کر رہا ہوں کہ بیوروکریسی افسران صوبوں کے ساتھ امتیازی سلوک کر رہے ہیں ۔

تمام فہرستیں منگوا کر دوبارہ ان تقرریوں پر حکومت نظرثانی کریں یہ بیوروکریسی کسی پارٹی کے لوگ نہیں ہیں یہ پاکستان کے بچے ہیں اس طرح بیوروکریسی میں اکھاڑ بچھاڑ نہ کریں جو افسران باہر گئے ہیں ان کو ٹائم پورا کرنے دیا جائے ۔ اس طرح زیادتی نہ کی جائے ۔ وزیر اعظم میاں نواز شریف کا بہت احترام کرتے ہیں ہم گھبرانے والے نہیں ہیں ہم نے بڑے طوفانون کا مقابلہ کیا ہے آپ کو مولود الزام نہیں ٹھہراتے لیکن جو وزیراعظم کے اردگرد لوگ بیٹھے ہیں وہ اپنا کردار ٹھیک ادا نہیں کرتے یہ کسی صوبے کا مسئلہ نہیں ہے ملک کی بات ہے وزیر اعظم کی تسلی پر مجھے اعتماد ہیں اور جب آپ مجھ سے مشورہ کریں گے تو کھل کراس بارے میں بتاؤں گا ۔