سندھ حکومت کراچی میں پانی کی کمی کا مسئلہ ترجیح بنیادوں پر حل کرے، کراچی میں پانی کی کمی انسانی بنیادی حقوق کا معاملہ ہے؛ ذیلی کمیٹی قائمہ کمیٹی دفاع

جمعہ 22 مئی 2015 06:35

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22 مئی۔2015ء) قومی اسمبلی کی دفاعی کمیٹی کی ذیلی کمیٹی نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کراچی میں پانی کی کمی کا مسئلہ ترجیح بنیادوں پر حل کرے۔ کراچی میں پانی کی کمی انسانی بنیادی حقوق کا معاملہ ہے ۔ ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینر اعجاز الحق کی صدارت میں ہوا جس میں کنٹونمنٹ بورڈز کے علاقہ بالخصوص راولپنڈی کراچی حویلیاں ٹوبہ میں پانی کا مسئلہ اور دیگر مسائل پر بات چیت کی ۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت سے ہم رابطہ کرینگے اور اس مسئلہ کو جلد حل کرانے پر زور دینگے ۔ انہوں نے کہا کہ گورنر سندھ ، وزیراعلیٰ سندھ سے ملاقات کرکے اس مسئلے کو حل کرائیں گے ۔ میجر جنرل فرخ رشید ڈائریکٹر جنرل ملٹری لینڈ اینڈ کنٹونمنٹ نے کہا کہ کراچی میں پانی کی کمی کا مسئلہ بہت اہم ہے اس کو اولین ترجیح سمجھ کر حل کرنا ہوگا ۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے کہا کہ کراچی میں پانی کی کمی کا مسئلہ گورنر سندھ اوروزیراعلیٰ کے ساتھ اٹھانا چاہیے کراچی میں پانی اہم مسئلہ ہے اور مکین شہر پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں کنوینر کمیٹی اعجاز الحق نے کہا کہ لوگ پانی کا بل ادا نہ کرنے کی وجہ سے مسائل کا شکار ہیں حکومت پانی کے منصوبے ترجیحی بنیادوں پر حل کرے اس مقصد کیلئے قومی قیادت کو کردار ادا کرنا ہوگا جنید چوہدری نے کہا کہ سولر منصوبے بھی شروع ہونے چاہیے ایم این اے مسرت زیب نے کہا کہ سوات میں ہائیڈرل منصوبے لگا کر بجلی کی کمی کو پورا کیا جاسکتا ہے کم خرخ میں بھی بجلی پیدا کرسکتے ہیں اعجاز الحق نے کہا کہ حکمرانوں کی توجہ اب پاک چین اقتصادی کوریڈور پر ہے مشرف دور میں سوات میں متعدد ہائیڈرو منصوبے شروع کئے تھے نجی شعبہ کو اس حوالے سے کردار ادا کرنا ہوگا مسرت زیب نے کہا کہ ماضی اور حال میں حکمران تقریروں میں ڈیموں کی تعمیر کا وعدہ کرچکے ہیں لیکن عملدرآمد نہیں ہوا ہے یہ اجلاس متعدد ارکان قومی اسمبلی کی توجہ دلاؤ نوٹس پر اٹھائے گئے سوالات کا جواب دینے کیلئے بلایا گیا جس میں وزارت دفاع کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

ٹوبہ حویلیاں اور راولپنڈی میں متعدد علاقوں کی کنٹونمنٹ میں شمولیت پر غرو حوض کیا گیا راولپنڈی کینٹ میں پانی کی کمی کے حوالے سے ایم این اے ملک ابرار کے توجہ دلاؤ نوٹس پر غور کیا گیا ہے اس مسئلے کو جلد حل کرنے پر زور دیا گیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :