خمینی کے فتوے پر سوا لاکھ قیدیوں کو قتل کیا گیا،’العربیہ‘پر نشر دستاویزی فلم ”جہنم کا ایک باب“میں انکشاف

جمعرات 4 جون 2015 08:38

تہران ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4 جون۔2015ء )العربیہ ٹی وی پر نشر ہونے والی دستاویزی فلم میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایران میں ولایت فقیہ کے انقلاب کے بانی آیت اللہ علی خمینی کے فتاویٰ پر عمل کرتے ہوئے سوا لاکھ قیدیوں کو موت کے گھاٹ اتارا گیاتھا۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کیمطابق دستاویزی فلم "جنہم کا ایک باب" کی تیسری قسط میں ایرانی صحافی بہزاد نظیری بیان کرتے ہیں کہ سنہ 1982ء میں خمینی حکومت نے جانب سے صحافیوں کو تہران کی "آفین" نامی جیل کے دورے کی دعوت دی گئی۔

صحافیوں کے گروپ میں نظیری خود بھی شامل تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایرانی حکام کی جانب سے یہ دعویٰ کہ آفین جیل میں قیدیوں پر تشدد نہیں کیا جاتا قطعی بے بنیاد اور رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے۔ آفین جیل کا دورہ کرنے والے صحافیوں میں "ٹی ایف ڈبلیو" ٹیلی ویڑن اور "ای ایف بی" نیوز ایجسنی کی ٹیمیں بھی شامل تھیں۔

(جاری ہے)

اس وقت جیل کے سپرنٹنڈنٹ لاجوردی نامی ایک صاحب تھے جو اپنی سفاکیت اور قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی اور شقاوت قلبی میں بدنامی کی حد تک مشہور تھے۔

اس کی سفاکیت کی وجہ سے قیدی اسے 'آفین کا قصاب' کہا کرتے۔بہزاد نظیری کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے تمام صحافیوں کی ملاقات جیل کے سپرنٹنڈنٹ لاجوردی سے کرائی گئی۔ اس نے بھی دعویٰ کیا کہ جیل میں کسی قسم کا تشدد نہیں کیا جاتا۔ پھر صحافیوں کو مخصوص قیدیوں سے ملایا گیا جنہیں بعد ازاں رہا کردیا گیا تھا۔بہزاد نظیری نے کوئی 20 ہزار ایسے ایرانی باشندوں کی تصاویر جمع کی تھیں جنہیں دوران حراست قتل کردیا گیا تھا۔

ان میں نظیری کی ہمشیرہ 24 سالہ کیتی نظیری بھی شامل تھی۔بہزاد نظیری نے ایران میں ان اجتماعی قبروں کا سراغ لگانے کے بعد ان کی تصاویر بھی بنائی تھیں جن میں امام خمینی کے فتووں پر ایک لاکھ بیس ہزار افراد کوقتل کرکے دفن کیا گیا تھا۔ ان میں مجاھدین خلق سے تعلق کے شبے میں 30 ہزار قیدیوں کی ہلاکت بھی شامل ہے جنہیں خمینی نے "اللہ کے دشمن" قرار دے کر واجب القتل قراردیا تھا۔خیال رہے کہ بہزاد نظیری کو بھی سنہ 1982ء میں فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے لیے کام کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔

متعلقہ عنوان :