یمن، حوثیوں کا جبل المخروق پر قبضے کا من گھڑت دعویٰ، حوثی باغیوں کا "دستی توپ 106" کا بھی قبضے میں لینے کا دعویٰ غلط ہے بارڈر فورسز کے پاس یہ گن سرے سے ہے ہی نہیں ۔ سعودی حکام

جمعرات 4 جون 2015 08:38

صنعاء ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4 جون۔2015ء )یمن کے حوثی باغیوں نے دعویٰ کیا ہے ان کے جنگجوؤں نے سعودی عرب کے اندر داخل ہونے کے بعد مضافاتی علاقے جبل المخروق پر قبضہ کر لیا ہے۔ انٹر نیٹ پر جاری فوٹیج میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جبل المخروق میں موجود سعودی فوجی فرار ہوگئے ہیں اور باغیوں نے ان کے اسلحہ کے ذخائر پر قبضہ کرنے کے بعد کچھ ذخائر تباہ کر دیے ہیں۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق جبل المخروق سعودی عرب اور یمن کے سرحد پر پھیلا سنگلاخ پہاڑی سلسلہ ہے اور یہ دعویٰ کرنا مشکل ہے کہ حوثی باغیوں نے جس علاقے میں اپنے کنٹرول کا دعویٰ کیا ہے وہ سعودی عرب میں شامل ہے یا نہیں۔ باغیوں کی جانب سے جو فوٹیج جاری کی گئی ہے وہ یمن کے علاقے کی معلوم ہوتی ہے کیونکہ جبل المحروق کا جو حصہ سعودی عرب میں ہے وہ نجران کے علاقے میں آتا ہے۔

(جاری ہے)

حوثیوں کے جبل المخروق پر قبضے کا دعویٰ اس لیے بھی مشکوک ہے کیونکہ انہوں نے گاڑیوں کی نیلے رنگ کی نمبر پلیٹیں دکھائی ہیں ان کی تصاویر وہ سنہ 2009ء میں جازان کے علاقے میں حوثیوں کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں کے دوران سامنے آچکی ہیں جبکہ نجران میں گاڑیوں کی نمبرپلیٹوں کا رنگ سفید ہے۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حوثیوں کا جبل المخروق پر قبضے کا دعویٰ من گھڑت ہے۔

ویڈیو فوٹیج میں موسم گرد آلود معلوم ہوتا ہے جبکہ گذشتہ روز نجران کا موسم بالکل صاف تھا اور درجہ حرارت 36 درجے سینٹی گریڈ تک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ فوٹیج میں حوثیوں کی جانب سے سعودی فوج کے قبضے میں لیے گئے اسلحے کے ذخائر اور بعض کو تباہ کیے جانے کی تصاویر بھی پرانی ہیں کیونکہ حالیہ جنگ میں سعودی عرب کی جانب سے اس نوعیت کا اسلحہ استعمال نہیں کیا ہے جیسا کہ حوثیوں کی فوٹیج میں دکھایا گیا ہے۔

حوثی باغیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے "دستی توپ 106" بھی قبضے میں لی ہے۔ سعودی عرب کے حکام کا کہنا ہے کہ بارڈر فورسز کے پاس یہ گن سرے سے ہے ہی نہیں۔ اس وقت بارڈر فورسز بھاری مشین گنیں، آر پی جی اور ہاون راکٹ استعمال کرتی ہے۔ادھر نجران میں العربیہ کے نامہ نگار نے بھی حوثیوں کی جبل المخروق پر قبضے کے دعوے کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ نامہ نگار کا کہنا ہے کہ جبل المخروق پرقبضے کے لیے کم سے کم ایک بریگیڈ فوج درکار ہوگی۔ نیزجبل المخروق یمنی کی سرحد کے اندر واقع علاقہ بھی سعودی عرب کی بارڈر فورسز کی گولہ باری کی زد میں ہے۔ جہاں سے حوثیوں کی آمد ورفت ممکن ہی نہیں ہے۔

متعلقہ عنوان :