شامی فوج پر زیرحراست خواتین پر جنسی اور جسمانی تشدد کا الزام،شام کی سرکاری جیلوں میں 40 ہزارسے زائد خواتین پابند سلاسل، ہیومن رائٹس کا غیر انسانی سلوک کی شدید الفاظ میں مذمت و عالمی برادری سے نوٹس لینے کا مطالبہ

جمعرات 25 جون 2015 09:14

دمشق( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔25 جون۔2015ء )انسانی حقوق کی تنظیموں نے شام میں صدر بشارالاسد کی شکست خوردہ افواج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا ایک نیا انکشاف کیا ہے اور بتایا ہے کہ اسدی فوج کی جیلوں میں قید ہزاروں خواتین کو جنسی، ذہنی اور وحشیانہ جسمانی تشدد جیسے مکروہ ہتھکنڈوں کا سامنا ہے۔العربیہ ٹی وی کے مطابق انسانی حقوق گروپ "یورو۔

مڈل ایسٹ ہیومن رائٹس نیٹ ورک" کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں شام میں سرکاری جیلوں میں قیدیوں کے ساتھ ہونے والی بدسلوکی پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شام میں صدر بشارالاسد کی وفادار فوج اور ملیشیا کے کارندے جیلوں میں قید خواتین کو بلیک میل کرنے کے لیے ان پر جسمانی، جنسی اور نفسیاتی تشدد جیسے غیر انسانی حربے استعمال کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ یورپی انسانی حقوق کی تنظیم کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں پیش کیے گئے اعدادو شمار اور حقائق نئے نہیں بلکہ ماضی میں بھی اس نوعیت کی کئی رپورٹس منظر عام پر آچکی ہیں جن میں شواہد کی بنیاد پر شامی فوج کو خواتین کو جنسی طورپر ہراساں کرنے اور ان پر جسمانی تشدد کرنے کا انکشاف کیا گیا ہے۔انسانی حقوق گروپ نے شام میں سرکاری فوج کے زیر انتظام جیلوں میں خواتین کے ساتھ ہونے والے غیرانسانی سلوک کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے اس کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شام کی جیلوں میں قیدیوں بالخصوص خواتین کے ساتھ ہونے والا برتاؤ شامی سماجی دھارے پر نہایت منفی اثرات مرتب کررہا ہے اور اس کے سنگین نتائج سامنے آئیں گے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شام کی سرکاری جیلوں میں خواتین کے ساتھ قصدا وسیع پیمانے پر ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کیے جاتے ہیں۔ شامی رجیم اور اس کی حامی ملیشیا مخالفین کی خواتین کو قیدیوں کے تبادلے کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں، لیکن سب سے مکروہ طریقہ مخالفین کو بلیک میل کرنے کے لیے خواتین پر جسمانی اور جنسی تشدد کا ہے جسے نہایت منظم اور مربوط انداز میں جاری رکھا گیا ہے رپورٹ کے مطابق زیرحراست خواتین اور ان کے اہل خانہ کے علم میں لائے بغیر ان کے جبری نکاح کرائے جاتے ہیں۔

بعد ازاں تشدد کرکے ان سے گواہی لی جاتی ہے جسے سرکاری میڈیا پر پیش کیا جاتا ہے۔انسانی حقوق کی تنظیم نے حالیہ دنوں میں 53 شامی خواتین سے بات کی۔ ان میں سے بیشتر اسدی فوج کی جیلوں میں قید رہنے کیبعد رہا ہوئی تھیں۔ یہ انٹرویوز 2012ء اور 2014ء کے دوران حراست میں لی گئی خواتین سے کیے گئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس وقت شام کی جیلوں میں قید 40 ہزار خواتین کو انسانی حقوق کی پامالیوں اور بلیک میلنگ کی آڑ میں جسمانی اور جنسی تشدد جیسے مکروہ ہتھکنڈوں کا سامنا ہے۔

ہزاروں خواتین کو ان کے عزیزواقارب کے ہمراہ گرفتار کیا گیا اور دوران حراست انہیں ایک دوسرے کے سامنے جسمانی اور جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور ان سے اعتراف جرم کرانے کے لیے تشدد کے ممنوعہ ہتھکنڈے استعمال کیے جاتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :