جنگ بندی کے بعد یمن پرسعودی بمباری

اتوار 12 جولائی 2015 08:56

صنعاء (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12 جولائی۔2015ء )یمن میں قیام امن کے لیے گذشتہ روز شروع ہونے والی جنگ بندی کی چند ہی گھنٹوں کے بعد خلاف ورزی کر دی گئی اقوام متحدہ کی کوششوں سے گذشتہ روز یمن جنگ میں شاملفریقین نے رمضان کے مہینے کے دوران عارضی جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا۔ یمن کے دارالحکومت صنعا کے مکینوں کا کہنا ہے کہ سعودی اتحاد کی جانب سے ان پر بمباری ہوئی۔

اس کے علاوہ یمن کے شہر تعز سے جھڑپوں کی بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔رپورٹس کے مطابق فریقین ایک دوسرے پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرنے کا الزام عائد کر رہے ہیں۔یمن میں رواں سال مارچ میں سعودی عرب کی کمان میں شروع ہونے والے فضائی حملوں میں اب تک تین ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔امدادی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ یمن کو مسدود کرنے سے انسانی بحران پیدا ہو رہا ہے۔

(جاری ہے)

یمن کی ڈھائی کروڑ کی آبادی میں سے 80 فیصد افراد کو امداد کی ضرورت ہے۔ اس سے قبل جنگ بندی کے اعلان پر اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیون ڈیوجرک کا کہنا تھا کہ ’انسانی بنیادوں پر لڑائی میں ہونے والے وقفے کے دوران مستحق افراد کے لیے بغیر کسی رکاوٹ کے فوری اور ہنگامی امداد ناگزیر ہے۔‘خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق سعودی اتحادی فوج کے ایک طیارے نے حوثی باغیوں کے کیمپ کو بھی نشانہ بنایا۔

حالیہ ماہ کے دوران یمن میں مختلف گروہوں کے درمیان لڑائی میں کمی آئی ہے، تاہم صدر منصور ہادی کے حامی فوجیوں اور حوثی باغیوں کے درمیان لڑائی جاری ہے۔ حوثیوں نے صدر منصور ہادی کو رواں سال فروری میں دارالحکومت صنعا چھوڑنے پر مجبور کر دیا تھا۔جنگ کے باعث عوام تک امداد پہنچانے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے مارچ میں صدر ہادی کا گڑھ تصور کیے جانے والے علاقے عدن میں حوثیوں کے قبضے کے بعد سعودی عرب نے سابق صدر ہادی کی درخواست پر یمن میں فضائی بمباری شروع کی تھی۔

خلیجی ریاستوں نے ایران پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ حوثی باغیوں کی مالی مدد کر رہا ہے۔ جبکہ ایران نے یہ الزامات مسترد کیے ہیں۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یمن میں جاری لڑائی میں ہلاک ہونے والے تین ہزار افراد میں سے کم سے کم 1528 عام شہری ہیں۔نقل مکانی پر مجبور ہونے والے افراد کی تعداد 10 لاکھ تک بتائی جاتی ہے۔فلاحی اداروں کا کہنا ہے کہ یمن میں ایندھن کی کمی سے امداد کی فراہمی اور موثر طبی سہولتوں کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے۔

اس سے قبل اتحادی افواج نے رواں سال مئی میں پانچ دن کے لیے جنگ بندی کا اعلان کیا تھا لیکن اس دوران زیادہ تر امدادی سرگرمیاں نہیں ہو سکی تھیں۔جغرافیائی لحاظ سے یمن انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ یمن کی آبنائے باب المندب بحیرہ احمر کو خلیج عدن سے ملاتی ہے اور یہی آبی گزرگاہ تیل کی نقل و حمل کے لیے استعمال ہوتی ہے۔

متعلقہ عنوان :