نیب نے ایوب زرعی تحقیقی ادارہ فیصل آبادکے ڈی جی کیخلاف اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات کی تحقیقات کا آغاز کردیا

اتوار 12 جولائی 2015 08:47

لاہور‘فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12 جولائی۔2015ء) قومی احتساب بیورو نے ایوب زرعی تحقیقی ادارہ فیصل آباد کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر عابد محمود کے خلاف مبینہ طور پر اختیارات کے ناجائزاستعمال، سرکاری رقوم کی خرد بر د اوردیگر سنگین الزامات کے تحت باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کردیا ہے جبکہ ایوب ریسرچ کی آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن کے صدر رانا اصغر علی خان کی تحریری درخواست پر رابعہ نورین اسسٹنٹ ڈائریکٹر کمپلینٹس ویریفکیشن سیل نیب لاہور کو ابتدائی تحقیقات کیلئے تحقیقاتی آفیسر مقرر کیا گیا ہے ۔

شکایت گزار نے الزام عائد کیاہے کہ جب سے مذکور ہ ڈائریکٹر جنرل نے ایوب ریسرچ میں اپنے عہدہ کا چارج سنبھالا ہے اس وقت سے وہا ں تحقیق پر کوئی کام نہیں ہو رہا اور پورے ادارے کو بے ضابطگیو ں و بے قاعدگیو ں اور سرکاری خزانے کو لوٹنے کی آماجگاہ میں تبدیل کر دیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایاکہ شکایت میں مزید کہا گیا ہے کہ موصوف نے کپاس کے تحقیقاتی ادارے میں کپاس کی نئی قسم کی تحقیق کیلئے ایف ایچ۔

145 لالہ زار جو کہ ڈاکٹر محمد شفیق ملتا ن کی طرف سے کی جا رہی تھی اپنے نام پر اس تحقیق کو ظاہر کرکے اور اس کا بیج ان کی ذاتی زمین پر نجی طور پر تیار کرکے سرکاری حیثیت کو استعمال کر تے ہوئے کپاس کے کاشتکارو ں سے بھاری رقوم کی وصولی سے قومی معیشت کو نقصان پہنچایا ہے جس سے ادارے کی بدنامی ہوئی ہے۔انہوں نے بتایاکہ شکایت کے مطابق ڈاکٹر ممتاز حسین سابق ڈائریکٹر پاری گندم کی نئی قسم دریافت کررہے ہیں جس کی لائنیں لگوا کر یونس نامی (ریٹائرڈ)فیلڈ اسسٹنٹ جسے گندم کے شعبے میں دوبارہ رکھا گیا ہے کے ذریعے بھاری رقوم وصول کرکے فروخت کیا اور حکومت کو لاکھو ں روپے کا نقصان پہنچایاجا رہا ہے ۔

شکایت میں مزید الزام لگایا گیا کہ ڈاکٹر عابد محمود نے ڈائریکٹر بائیو ٹیکنالوجی کی مدد سے گاڑیو ں کیلئے ایک شیڈ بنوایا جس کا ٹینڈر پیپرا کی ویب سائٹ پر سٹیٹ کلیئر آفیسر کی طر ف سے فلوٹ کیا گیا جبکہ ادارہ ہذا میں سٹیٹ آفیسر کی کوئی آسامی نہ ہے اور اس شیڈ کیلئے 20 لاکھ روپے سرکاری خزانے سے حاصل کئے گئے جبکہ اس کی قیمت محض 6 لاکھ روپے ہے ۔

اسی طر ح ڈاکٹر عابد محمودنے اپنے قریبی عزیز سے شعبہ باغ میں جدید دو پمپ (ٹیوب ویل ) لگوائے اور لاکھو ں روپے مارکیٹ سے ان کے عوض غلط طور پر وصول کئے۔شکایت میں مزید الزام لگایا گیا ہے کہ ڈاکٹر عابد محمود استعمال شدہ ٹائرز کو نئے ٹائر ظاہر کرکے نئی گا ڑیو ں میں لگوا کر رقومات ہڑپ کر گئے ہیں اور اپنے گھر میں پھل و پھولوں کی نرسری لگوا کر سرکاری ذرائع وسائل اور افرادی قوت کو استعمال کرکے عرصہ دراز سے پھلو ں اور پھولوں کی نرسری سے غیر قانونی طور پر اسے چلا کر رقومات ہڑپ کی جارہی ہیں۔

نیب نے مذکورہ الزامات کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے اور اس سلسلہ میں ڈائریکٹر جنرل سے آمدن اور فنڈز سمیت ان کے استعمال ،ادارے میں ترقیاتی منصوبوں جو کہ مکمل یا زیر تکمیل ہیں ،آڈٹ رپورٹ اعتراض شدہ اور دیگر دستاویزات قومی احتساب بیو رو آرڈیننس1997 کی دفعہ27 کے تحت تحقیقات کیلئے باقاعدہ طور پر طلب کر لئے ہیں ۔ علاوہ ازیں ڈائریکٹر جنرل عابد محمود کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کسی ایک آفیسر کو مقرر کریں جو مس رابعہ نورین اسسٹنٹ ڈائریکٹر نیب لاہور کو متذکرہ ریکارڈ مہیا کرے۔

متعلقہ عنوان :