کرک میں 13 ارب کی گیس چوری کی وجہ امن و امان کی صورتحال ہے، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا،مقامی لوگ گیس چوری اپنا حق سمجھ کر کرتے ہیں‘ سخت اقدامات سے گیس چوری کا خاتمہ ممکن نہیں، 55 گاؤں نے ڈائریکٹ کنکش لگا رکھے ہیں،وزیراعلیٰ کا قائمہ کمیٹی پٹرولیم کو خط

بدھ 23 ستمبر 2015 09:38

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23ستمبر۔2015ء) خیبر پختونخوا حکومت نے وفاقی حکومت کو آگاہ کیا ہے کہ کرک میں 13 ارب روپے کی سالانہ گیس چوری امن و امان کی خراب ہوئی صورتحال کے باعث ہے۔ کرک میں گیس چوری روکنا گیس کمپنی کے اختیار میں نہیں ہے۔ اس بات کا انکشاف وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے قائمہ کمیٹی پیٹرولیم کو لکھے گئے ایک خط میں کیا ہے۔

خبر رساں ادارے کو وزیراعلیٰ کے خط کی کاپی موصول ہو گئی ہے۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے خط میں وضاحت کی ہے کہ مقامی لوگوں کا تصور ہے کہ مقامی سطح سے پیدا ہونے والی گیس پر ان کا زیادہ حق ہے۔ صوبائی حکومت گیس چوری کی روک تھام کے لئے گیس کمپنی سے مسلسل رابطے میں ہے اور تعاون کر رہی ہے کیونکہ اسے علم ہے کہ ملک میں توانائی کی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے گیس کے ذخائر کا تحفظ ضروری ہے اور گیس چوری قومی خزانہ پر بوجھ ہے اور اس لعنت کو ختم کرنا ہو گا۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ نے لکھا ہے کہ حکومتی سخت اقدامات سے کرک میں گیس چوری کی روک تھام ممکن نہیں ہے اور اس مقصد کے لئے تمام متعلقہ اداروں کے سربراہوں کا اجلاس بلایا جائے جہاں اس معاملے کو حل کرنے کی کوششیں کی جائیں۔ دوسری طرف ای سی سی نے کرک میں گیس چوری کی رقم گیس صارفین سے وصول کرنے کی منظوری دے رکھی ہے اور گیس کمپنی کو اجازت دی ہے کہ صارفین سے یہ رقم بلوں کی مد میں وصول کی جائے۔ وزیر اعلیٰ کے مطابق 55 دیہات کے لوگوں نے مفت گیس کنکش لگا رکھے ہیں۔