بے نظیر اور مرتضی بھٹو قتل کیس کی آزادانہ تحقیقات چاہتا تھا،شعیب سڈل،مرتضیٰ بھٹوکیس کے 3پرچے کٹے ،بے نظیربھٹوکاموٴقف تھاکہ مرتضیٰ کوان کی حکومت کو غیرمستحکم کرنے کیلئے قتل کیاگیا،فاروق لغاری اقتدارمیں آ کر تحقیقات میں رکاوٹ بنے، وہ آصف زرداری کومرتضیٰ کے قتل کاالزام دے رہے تھے،نجی ٹی وی کوانٹرویو

بدھ 23 ستمبر 2015 09:37

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23ستمبر۔2015ء)سابق آئی جی سندھ شعیب سڈل نے مرتضیٰ بھٹو کے قتل میں ملوث ہونے کے بارے میں اپنی بے گناہی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بے نظیربھٹو اور مرتضی بھٹو قتل کیس کی آزادانہ تحقیقات چاہتے تھے ،مرتضی بھٹوکی طرف سے آصف زرداری کی مونچھ کاٹنے کی باتوں میں کوئی صداقت نہیں،بے نظیربھٹو پسندیدہ لیڈرتھیں۔

نجی ٹی وی کو انٹرویو میں انہوں نے کہاکہ مرتضیٰ بھٹوکیس واحدمثال ہے جس کے 3پرچے کٹے ،بے نظیربھٹوکاموٴقف تھاکہ مرتضیٰ بھٹوکوان کی حکومت کو غیرمستحکم کرنے کیلئے قتل کیاگیا،بے نظیربھٹواورآصف علی زرداری دونوں چاہتے تھے کہ آزادانہ تحقیقات ہوں ۔انہوں نے کہاکہ بے نظیربھٹو نے مرتضیٰ بھٹوکے قتل کے 4ماہ بعدلندن میں مرتضیٰ بھٹوکے ایکسریز کی تحقیقات کرائیں ،تومعلوم ہواکہ گولی اوپرسے نہیں نیچے سے لگی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ یہ بھی ممکن ہے کہ یہ گولی کسی پولیس والے کی ہو ،جب مرتضیٰ کی گاڑی پر پہلا فائرہوا پولیس والے فٹ پاتھ پربیٹھ گئے اور فائرنگ کی۔ خدشہ تھا کہ ان کوگولی لگ گئی ہے ۔انہوں نے کہاکہ بے نظیربھٹوکی حکومت کے خاتمے کے بعدفاروق لغاری اقتدارمیں آئے اوروہ تحقیقات میں رکاوٹ بنے وہ آصف زرداری کواس کاالزام دے رہے تھے وہ سمجھتے تھے کہ آصف علی زرداری قتل کے پیچھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری اورمرتضیٰ بھٹو کے درمیان ائیرپورٹ پر کوئی جھگڑانہیں ہوا اور مونچھ کاٹنے کی باتوں میں کوئی صداقت نہیں ۔انہوں نے کہاکہ جب میں آصف علی زرداری کو دیکھاتو ان کی مونچھیں نہیں تھیں ،بعدمیں یہ معلوم ہواکہ دوران شیو انکی مونچھوں کوکٹ لگ گیا تھا اس لئے صاف کرواناپرگئیں ۔مرتضیٰ بھٹونے آصف علی زرداری کی مونچھیں کاٹی یہ بات درست نہیں ہے۔

ایک سوال پرانہوں نے کہاکہ افتخارچوہدری سے جان پہچان اس وقت سے ہے جب میں آئی جی بلوچستان تھااور وہ سپریم کورٹ میں جج تھے۔انہوں نے کہاکہ پولیس اصلاحات کی ضرورت ہے ،تاکہ لوگوں کوجلدازجلدانصاف مل سکے۔انہوں نے کہاکہ بے نظیربھٹوپسندیدہ لیڈرتھیں ،جنرل نصیراللہ بابربھی بہت پسندیدہ تھے۔انہوں نے کہاکہ آئی جی کومکمل اختیارات دئیے جائیں آئی جی تین سال کے لئے پوسٹ ہو،آئی جی کوتین سال سے پہلے ہی تبدیل کردیاجاتاہے ۔

آئی بی کے چالیس کروڑفنڈزکے حوالے سے سوال پرانہوں نے کہاکہ یہ کوئی نہیں جانتاکہ پیسے کس نے لئے ،انٹیلی جنس ایجنسیوں کواختیارہے کہ وہ جہاں خرچ کریں وہ ظاہرنہ کریں اورمجھے سمجھتاہوں کہ یہ ظاہرنہیں کرناچاہئے کیونکہ یہ سلامتی امورکامعاملہ ہے ۔انہوں نے کہاکہ مجھے ایک سنیئرافسرنے بتایاکہ اتنی رقم نکلی ہے اوریہ رقم مجھ سے پہلے نکلی تھی اورمیں نے وزیراعظم کوآگاہ کردیا تھا۔متعلقہ افسرنے یہ بھی بتایاکہ یہ پیسے خرچ ہوگئے تھے