کراچی،ڈاکٹر عاصم حسین دل کی تکلیف کے باعث ادارہ برائے امراض قلب منتقل ،گردے میں تکلیف کی وجہ سے انجیو گرافی میں مشکلات درپیش ہیں ، تین روز بعد میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے گا، وزیر اعلیٰ سندھ اور وزیر اطلاعات کی عیادت ، اہلیہ کی ڈاکٹر عاصم کو اسپتال سے دوبارہ رینجرز کی تحویل میں نہ لینے کیلئے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر

بدھ 23 ستمبر 2015 08:51

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23ستمبر۔2015ء)ڈاکٹر عاصم حسین دل کی تکلیف کے باعث ادارہ برائے امراض قلب منتقل کر دیا گیا ، گردے میں تکلیف کی وجہ سے انجیو گرافی میں مشکلات درپیش ہیں ، تین روز بعد میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے گا، وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور وزیر اطلاعات نثار کھوڑو نے عیادت کی ہے ،دوسری جانب ڈاکٹر عاصم کی اہلیہ نے دل کا دورہ پڑنے کے باعث ڈاکٹر عاصم کو اسپتال سے دوبارہ رینجرز کی تحویل میں نہ لینے کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی ہے۔

سابق وزیر پٹرلیم ڈاکٹر عاصم حسین کو دل کا دورہ پڑنے پرقومی ادارہ برائے امراض قلب میں داخل ہوگئے ،طبی معائنہ کیلئے 3رکنی میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا،وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے اسپتال میں عیادت کی۔

(جاری ہے)

کرپشن سمیت دیگر الزمات میں رینجرز کی 90روز کی تحوہل میں موجود ڈاکٹر عاصم حسین کو ادارہ برائے امراض قلب منتقل کیا گیا ہے۔ اسپتال ذرائَع کے مطابق ڈاکٹر عاصم کا طبی معائنہ کیا گیا اور انھیں مائنر ہارٹ اٹیک کی وجہ سے دل میں تکلیف ہوئی۔

اسپتال ذراِئع کے مطابق ڈاکٹر عاصم کو ذیابیطیس ہے اور گردے کی بیماری بھی ہے جبکہ ڈاکٹر عاصم کو اہل خانہ کے علاوہ کسی سے ملاقات کی اجازت نہیں ہے۔گردے کی تکلیف کی وجہ سے ڈاکٹر عاصم کی انجیو گرافی میں مشکلات کا سامنا ہے۔اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ اب ڈاکٹرعاصم کی طبیعت سنبھل گئی ہے، تاہم ان کے ایکو، ای سی جی اور دیگر ٹیسٹ کئے گئے ہیں۔

ان کے طبی معائنہ کے لیے 3رکنی میڈیکل بورڈ تشکیل دے دیا گیا ہے۔خاندانی ذرائع کے مطابق ڈاکٹر عاصم کو پہلی مرتبہ دل کی تکلیف ہوئی ہے اورعلاج کے لیے معالجین سے صلح مشورہ جاری ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے صوبائی وزیر نثار کھوڑو کے ہمراہ اسپتال جا کر ڈاکٹر عاصم حسین کی عیادت کی۔دوسری جانب سندھ ہائی کورٹ میں ڈاختر عاصم کی اہلیہ نے درخواست دائر کی ہے کہ ڈاکٹر عاصم کو علاج کی ضرورت ہے اس لیے انہیں اسپتال سے کہیں بھی نہ منتقل کیا جائے۔ عدالت نے بدھ تک رینجرز سے جواب طلب کیا ہے۔