بڈھ بیر پی اے ایف کیمپ پرحملے میں 14 دہشت گردملوث ، 9 غیر ملکی شامل ہیں، ماسٹر مائنڈ کاتعلق افغانستان سے ہے ،چوہدری نثار، حملے کے ماسٹرمائنڈکا سراغ لگا لیا ،تلاش جاری ہے،سانحہ بڈھ بیر میں دہشت گردوں کے تانے بانے افغانستان سے ملنے کے شواہد اور ثبوت افغان حکام کومہیا کریں گے، پاکستان افغانستان سمیت کسی کو بھی جوابدہ نہیں، امن کیلئے پاکستان اور افغانستان کومشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی، غیر ذمہ دارانہ بیانات سے دونوں ممالک کے تعلقات خراب ہو سکتے ہیں،دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کیلئے ایف آئی اے، وزارت خزانہ، خفیہ اداروں کے اہلکاروں پر مشتمل کمیٹی بنائی جا رہی ہے، این جی اوز کے حوالے سے پالیسی مرتب کر لی ،اعلان عید کے بعد کیا جائیگا، وزیرداخلہ کاوزارت داخلہ کے ذیلی اداروں کی کارکردگی کے جائزہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب

بدھ 23 ستمبر 2015 09:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23ستمبر۔2015ء) وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ بڈھ بیر میں پی اے ایف کیمپ پر13نہیں 14 دہشت گردوں نے حملہ کیا، جن میں سے 5 حملہ آوروں کے پاکستانی ہونے کی تصدیق ہوئی،دیگر9کا کوئی ریکارڈ نہیں،اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ غیر ملکی ہیں،بڈھ بیر حملے کا ماسٹر مائنڈافغانستان کا ہے اور وہیں سے آپریٹ کررہا تھا،دہشتگرد جہاں آکر ٹھہرے اس جگہ کی نشاندہی ہوچکی ، حملے کے ماسٹرمائنڈکا سراغ لگا لیا، تلاش جاری ہے،سانحہ بڈھ بیر میں دہشت گردوں کے تانے بانے افغانستان سے ملنے کے شواہد اور ثبوت افغان حکام کومہیا کریں گے، افغانستان میں کوئی بھی واقعہ ہو تو اس کا الزام پاکستان پر عائد کر دیا جاتا ہے، پاکستان افغانستان سمیت کسی کو بھی جوابدہ نہیں، امن کیلئے پاکستان اور افغانستان کومشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی، غیر ذمہ دارانہ بیانات سے دونوں ممالک کے تعلقات خراب ہو سکتے ہیں،دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کیلئے ایف آئی اے، وزارت خزانہ، خفیہ اداروں کے اہلکاروں پر مشتمل کمیٹی بنائی جا رہی ہے،یہاں کوئی چھینک بھی مارتا ہے تو کہا جاتا ہے کہ دہشتگردی ہوئی ، این جی اوز کے حوالے سے پالیسی مرتب کر لی ہے،اعلان عید کے بعد کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

وہ منگل کو وزارت داخلہ کے ذیلی اداروں کی کارکردگی کے جائزہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔وزیر داخلہ کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں سیکرٹری داخلہ، آئی جی اسلام آباد،چیف کمشنر،ڈپٹی کمشنر اسلام آباد، ڈی جی پاسپورٹ ، چیئرمین نادرا عثمان مبین،ڈی جی نادرا،نیشنل کو آرڈینیٹر نیکٹا، ایس ایس پی اسلام آباد اورڈی جی ایف آئی اے سمیت دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں وزیر داخلہ نے کہا کہ این جی اوز کے حوالے سے پالیسی مرتب مرتب کرلی گئی ہے عید الاضحی کے بعد پالیسی کا باقاعدہ اعلان کر دیا جائے گا۔ اجلاس میں ضلعی انتظامیہ کی طرف سے مضرصحت اشیاء فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائیوں کے حوالے سے بریفنگ دی گئی، بریفنگ میں بتایا کہ مضر صحت اشیاء فروخت کرنے والے 60سے زائد ہوٹلوں اور سینٹرز کو سیل کیا گیا،ان ہوٹلوں سے 30لاکھ روپے جرمانے کی مد میں وصول کئے گئے،50 سے زائد غیر قانونی کلینک اور میڈیکل سٹورز سیل کئے گئے، جس پر وزیر داخلہ نے ہدایت کی کہ غیر قانونی کلینکس اور میڈیکل اسٹورز کے خلاف کارروائی مزید سخت کی جائے۔

اجلاس میں چیف سیکرٹری نے بتایا کہ آئی الیون میں مویشی منڈی کیلئے جگہ بنائی لیکن بیوپاریوں نے آئی الیون میں منڈی لگا دی۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے غیر قانونی مویشی منڈیوں کے قیام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سی ڈی اے کی غفلت و لاپرواہی کی وجہ سے غیر قانونی مویشی منڈیاں قائم ہوئی ہیں۔ اجلاس میں پولیس کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ اسلام آباد پولیس کے 550 اہلکاروں کو 111بریگیڈ تربیت دے رہی ہے، عید پر 3500سے زائد اہلکار مذہبی مقامات پر تعینات ہوں گے، 386مساجد،21امام بارگاہ اور 10بڑی عید گاہوں میں عید الاضحی کے اجتماعات ہوں گے۔

وزیر داخلہ نے پولیس کی کارکردگی پرسخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو پولیس اہلکار یا افسر ڈیوٹی نہیں دینا چاہتا اسے گھر بھیج دیں، پولیس کا رویہ درست نہیں، پولیس اہلکار ڈیوٹی احسن انداز میں سرانجام نہیں دیتے، عید الاضحی پر آئی جی سے ایس پی تک کے افسران چھٹی نہیں کر سکتے، افسران متحرک ہوں سوتے نہ رہیں، وفاقی دارالحکومت میں سیکیورٹی کے معیار کو مزید بہتر بنایا جائے، عید کے دنوں میں اضافی پٹرولنگ کی جائے، حساس مساجد اور امام بارگاہوں کے باہر اضافی سیکیورٹی تعینات کی جائے۔

وزیرداخلہ نے عید الاضحی کے دنوں میں پولیس کی چھٹیاں منسوخ کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ون ویلنگ کے خلاف کارروائی مزید سخت کی جائے، ون ویلنگ پر عوام ٹریفک پولیس کے شکایات سیل نمبر پر درج کرائیں۔ اجلاس میں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کو ڈی جی نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 91 میں سے 66سفارتخانوں میں ریڈایبل پاسپورٹ مشینیں لگا دی گئی ہیں،14ایگزیکٹو پاسپورٹ سینٹرز قائم کئے جا رہے ہیں، ایگزیکٹو پاسپورٹ سینٹرز اسلام آباد، لاہور، کراچی، فیصل آباد، راولپنڈی، گوجرانوالہ ،پشاور، گجرات، سرگودھا،ملتان،مردان، اور کوئٹہ میں قائم کئے جا رہے ہیں،30 منٹ میں پاسپورٹ کے حوالے سے عمل مکمل کیا جائے گا۔

چیئرمین نادرا نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ نادرا جعلی شناختی کارڈز کے خلاف کارروائی کر رہا ہے، نادرا اسلام آباد، کراچی، لاہور اور راولپنڈی میں ایگزیکٹو سینٹر کا قیام عمل میں لا رہا ہے،24 اکتوبر تک چیف سٹی پراجیکٹ نادرا کے حوالے کر دیا جائے گا۔ وزیر داخلہ نے سی ڈی اے کا ون ونڈو آپریشن سینٹر نادرا کے سپرد کرنے کی ہدایت کی۔ وزیر داخلہ کو دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ ٹریفک لائسنس کے حصول کو آسان بنانے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں، چالان بکس کو ختم کر کے ای ٹکٹنگ کا نظام لایا جا رہا ہے،ایک ہی کاؤنٹر پر ایک منٹ اور25سیکنڈ میں لائسنس جاری کیا جائے گا۔

وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے قبضہ مافیا گروپوں کے خلاف کارروائی مزید سخت کرنے کی ہدایت کی اور پولیس کو گزشتہ عید پر بونس نہ دینے پر آئی جی اسلام آباد کی سرزنش کی۔ وزیراعظم کو اسلحہ لائسنس کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ 2015کے آخر تک اسلحہ لائسنس کی تجدید نہ کرنے والوں کا اسلحہ لائسنس منسوخ کر دیا جائے گا، کل چار لاکھ پچیس ہزار لائسنس جاری کئے گئے ہیں، ایک لاکھ 70ہزار افراد نے لائسنس کی تجدید کرالی ہے، نادرا نے اب تک 72ہزار100کمپیوٹرائزڈ اسلحہ لائسنس جاری کئے ہیں جبکہ 6ہزار جعلی اسلحہ لائسنس پکڑے گئے ہیں۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ یہاں کوئی چھینک بھی مارتا ہے تو کہا جاتا ہے کہ دہشتگردی ہوئی ہے، سانحہ پشاور میں 13نہیں 14حملہ آور تھے جن میں سے 5 حملہ آوروں کی پاکستانی ہونے کی تصدیق ہو گئی ہیجبکہ 9کی شناخت ہونا ابھی باقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بڈھ بیر حملے کا سرغنہ افغانستان میں تھا اور وہیں سے آپریٹ کررہا تھا،دہشتگرد جہاں آکر ٹھہرے تھے اس جگہ کی بھی نشاندہی ہوچکی ہے، حملے کے ماسٹرمائنڈکی تلاش جاری ہے،پشاور حملے کے ماسٹر مائنڈ کی شناخت ہو گئی ہے ماسٹر مائنڈ کا تعلق افغانستان سے ہے،حملہ آوروں کے تانے بانے افغانستان سے ملتے تھے، افغان حکام کو ثبوت مہیا کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ کی رقم دہشتگردی میں استعمال ہورہی ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ افغانستان میں کسی بھی واقعے کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرایا جاتا ہے، پاکستان اور افغانستان کو امن کیلئے مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی، غیر ذمہ دارانہ بیانات سے دونوں ممالک کے تعلقات خراب ہو سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کیلئے کمیٹی بنائی جا رہی ہے، کمیٹی میں ایف آئی اے ، وزارت خزانہ، خفیہ اداروں اور اسٹیٹ بینک کے اہلکار شامل ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان سے روزانہ 30 سے 40ہزار افغانی پاکستان آتے ہیں، افغانستان کے غیر مستحکم ہونے کے آثار پاکستان پر بھی مرتب ہوتے ہیں، دونوں ممالک کے درمیان شکایات کے حوالے سے معاہدہ موجود ہے، پاکستان افغانستان کو جوابدہ نہیں، افغانستان سے مطلوبہ افراد کے حوالے سے بات چیت جاری ہے،پاکستانی عوام حکومت اور عسکری قیادت پر امن افغانستان چاہتی ہے، افغانستان کو اپنے علاقے میں ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم کے حوالے سے ابتدائی رپورٹ ڈی جی رینجرز سے مل گئی ہے،رپورٹ پر ابھی بات نہیں کر سکتے، منی لانڈرنگ پر وزیراعظم نواز شریف سے بات ہوئی ہے