ہمارا کام صرف لوگوں کو سزا دینا نہیں بلکہ مصالحت کرا کے بھی مسئلہ حل کیا جاسکتا ہے‘ جسٹس انوار الحق

مصالحتی سینٹرز کے قیام سے بہت سی معاشرتی برائیوں کو ختم کرنے میں مدد ملے گی، ہمارا کام لوگوں کو کم سے کم وقت میں انصاف فراہم کرنا ہے،تمام جوڈیشل آفیسرز پوری سنجیدگی سے ٹریننگ مکمل کریں اور اپنے آپ کو ثابت کریں کے آپ کو جو ڈیوٹی دی گئی ہے آپ نے اس کاحق ادا کیاہے‘ مصالحتی مراکزکے لئے نامزد ماتحت عدالتوں کے 24ججوں کی 5روزہ تربیت کے آغاز کے موقع پرخطاب

پیر 3 اپریل 2017 23:20

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل اپریل ء) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس انوار الحق نے کہا ہے کہ ہمارا کام صرف لوگوں کو سزا دینا نہیں بلکہ مصالحت کرا کے بھی مسئلہ حل کیا جاسکتا ہے‘مصالحتی سینٹرز کے قیام سے بہت سی معاشرتی برائیوں کو ختم کرنے میں مدد ملے گی، ہمارا کام لوگوں کو کم سے کم وقت میں انصاف فراہم کرنا ہے،تمام جوڈیشل آفیسرز پوری سنجیدگی سے ٹریننگ مکمل کریں اور اپنے آپ کو ثابت کریں کے آپ کو جو ڈیوٹی دی گئی ہے آپ نے اس کاحق ادا کیاہے ۔

وہ مصالحتی مراکزکے لئے نامزد ماتحت عدالتوں کے 24ججوں کی 5روزہ تربیت کے آغاز کے موقع پرخطاب کر رہے تھے جبکہ اس موقعہ پر بیرسٹر ظفر اقبال کلانوری، ورلڈ بینک کی نمائندہ عاصمہ خواجہ، ایڈووکیٹ طارق سعیدرانا اور دیگر ٹرینرز موجود تھے۔

(جاری ہے)

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس انوار الحق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ثالثی ایک گیم چینجر ہے‘چھوٹی چھوٹی غلطیوں اور مسائل کا حل یہ نہیں کے ایک کو سزا دے دی جائے، سزا ایسے مسائل کا واحد حل نہیں ہی,مصالحتی سینٹرز کے قیام سے بہت سی معاشرتی برائیوں کو ختم کرنے میں مدد ملے گی، ہمارا کام لوگوں کو کم سے کم وقت میں انصاف فراہم کرنا ہے،تمام جوڈیشل آفیسرز پوری سنجیدگی سے ٹریننگ مکمل کریں اور اپنے آپ کو ثابت کریں کے آپ کو جو ڈیوٹی دی گئی ہے آپ نے اس کاحق ادا کیا، ہمارا کام صرف لوگوں کو سزا دینا نہیں بلکہ مصالحت کرا کے بھی مسئلہ حل کیا جاسکتا ہے۔

مصالحت کرانا ثواب کا کام ہے اور آپ سب کو یہ ثواب کمانے کا موقع اللہ نے دیا ہے اس کو فرض سمجھ کر ادا کریں، مصا لحت کرانا معاشرتی اصلاحات کا بہترین ذریعہ ہے۔ ثالث کا کام صرف سزا دینا نہیں ہے ،جہاں قانون کا مطابق ریلیف ملتا ہو ضرور دیں۔ ہمیں مل کر اس سسٹم کو کامیاب بنانا ہے اور معاشرے میں معاملات کو خوش اسلوبی سے حل کرنے کے لئے مثبت سوچ اپنانا ہوگئی۔