موسمیاتی تبدیلی ملکی سرحدوں کی پابند نہیں، اس مسئلے کو سیاست سے بالاتر ہو کر حل کرنے کی ضرورت ہے، رومینہ خورشید

پیر 29 اپریل 2024 17:58

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 اپریل2024ء) وزیراعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ رومینہ خورشید نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی ملکی سرحدوں کی پابند نہیں، اس مسئلے کو سیاست سے بالاتر ہو کر حل کرنے کی ضرورت ہے، موسمیاتی تبدیلی کے دور رس اثرات اور اس بارے آگاہی کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے تعلیمی نصاب میں شامل کرنے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں ’’پلاسٹک پر پاکستانی روڈ میپ ‘‘لانچ کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے ان157ممالک میں شامل ہے جنہوں نے پلاسٹک آلودگی کے خاتمے کے لیے معاہدے پر دستخط کئے اور یہ جنوبی ایشیا کا پہلا ملک ہے جس نے ورلڈ اکنامک فورم کے پروگرام ’’ نیشنل پلاسٹک ایکشن پارٹنر شپ‘‘کو شروع کیا ہے۔

(جاری ہے)

رومینہ خورشید نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی ملکی سرحدوں کی پابند نہیں، اس مسئلے کو سیاست سے بالاتر ہو کر حل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پر باضابطہ جنگی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، فائیو سٹارز ہوٹلز میں سیمینار منعقد کرنا پیسے کا ضیاع ہو سکتا ہے یہ مسئلے کا حل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ قدرت ہمیں جو پیغام دے رہی ہے اس کو سمجھنا ہوگا، متحد ہو کر ہوکر موسمیاتی تبدیلی سے لڑنا ہوگا، ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنا ہوگا۔

رومینہ خورشید نے کہا کہ پلاسٹک کے استعمال پر عملی طور پر زیرو ٹالرینس دکھائی جائے گی، موسمیاتی تبدیلی پر کام وزیراعظم کی ترجیحات میں سے ایک ہے، وزیراعظم کی قیادت میں صوبوں کشمیر ،گلگت بلتستان پر مشتمل کمیٹی بنا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آبی حیات بھی پلاسٹک کی آلودگی کی وجہ سے مشکل میں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کو نصاب میں شامل کرنے جا رہے ہیں، اس مقصد کے لئے ایچ ای سی اور وزارت تعلیم سے رابطہ میں ہیں۔ رومینہ خورشید نے کہا کہ ایشا میں سیلاب اور افریقہ میں قحط سالی ہوتی ہے، اس مسائل کے حل کے لئے کام ’’ابھی نہیں تو کبھی نہیں‘‘ کی بنیاد پر کرنا ہوگا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں