پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے لیے وفاق اور صوبوں میں گہرا تعاون اور تعلق کو پذیرائی دینے کی ضرورت ہے.شہبازشریف

معاشی استحکام کے لیے وفاق اور صوبوں کو قریبی تعلق بنانا پڑے گا‘ وزیراعظم کے کراچی پہنچے پرگورنر سندھ کامران ٹیسوری کا استقبال کیا‘ وزیر اعظم کی مزار قائد پر حاضری‘نوجوانوں سے پاکستان کی خدمت اور ملک خداداد کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کا حلف لیا .وزیراعظم شہبازشریف کا دورہ کراچی سندھ کابینہ کے اجلاس کی صدارت کی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 24 اپریل 2024 15:42

پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے لیے وفاق اور صوبوں میں گہرا تعاون اور تعلق کو پذیرائی دینے کی ضرورت ہے.شہبازشریف
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24 اپریل۔2024 ) وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عام انتخابات میں وفاق میں منقسم مینڈیٹ ملا، سندھ میں پیپلز پارٹی کو اللہ نے بھرپور موقع دیا، بلوچستان میں اتحادی حکومت ہے جبکہ پنجاب میں ہمیں مینڈیٹ ملا ہمیں ایک دوسرے کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہوئے صوبوں کی ترقی و خوشحالی کے لیے وفاق میں گہرا تعاون اور گہرے تعلق کو پذیرائی دینے کی ضرورت ہے تاکہ مل کر پاکستان کے مسائل کو حل کرسکیں، ہر چیز سوچ کے مطابق پوری نا ہوسکے لیکن معاشی استحکام کے لیے وفاق اور صوبوں کو قریبی تعلق بنانا پڑے گا.

سندھ کابینہ کی صدارت کے بعد گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ آج میں کراچی آیا اور میں مراد علی شاہ صاحب کا شکر گزار ہوں، پچھلے دو تین ماہ میں میرا یہاں آنے کا پروگرام بنا مگر کچھ مجبوریوں کے باعث یہ نا ہوسکا، یہاں پر میرا گرم جوشی سے استقبال ہوا انہوں نے کہا کہ ممکن ہے کہ ہر چیز سوچ کے مطابق پوری نا ہوسکے لیکن معاشی استحکام کے لیے وفاق اور صوبوں کو قریبی تعلق بنانا پڑے گا شہباز شریف نے کہا کہ مراد علی شاہ سے میرا بھائیوں والا تعلق بن گیا ہے، ہم فوری ایک دوسرے سے بات کرتے ہیں، سندھ کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے، میرا فرض ہے کہ میں اس رابطے کو مضبوط بناﺅں مل کر بعض اوقات ہمیں ایسے فیصلے کرنے ہوں جو ہمیں خود پسند نا ہوں پر ملک کی ترقی کے لیے وہ کرنے ہوں گے.

وزیر اعظم نے کہا کہ جیسے غیر ملکی وفود آرہے ہیں تو آنے والوے ہفتوں میں امید کی جاتی ہے کہ ایسے اور وفود آئیں گے سرمایہ کاری کے لیے اس لیے ضروری ہے کہ ہمارے درمیان آپس میں یکسوئی ہو، میں سمجھتا ہوں کہ میرا دورہ صوبہ سندھ کا مقصد ہے کہ میں یہ بتا سکوں کہ میںیہاں حاضر ہوں اور پاکستانی عوام کے لیے مل کر کام کریں گے اور اس پر کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے.

وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ میں اپنی طرف سے سندھ کی طرف سے آپ کو وزیر اعظم بننے پر مبارکباد دیتا ہوں، جب ہم نے2022 میں سفر شروع کیا تو تب ہمارے پاس بس 15،16 مہینے تھے اب ہمیں سفر کو آگے بڑھانا ہے، اس وقت کابینہ میں سندھ کی نمائندگی بہت زیادہ ہے لہذا سندھ کے لوگ امید کرتے ہیں کہ سندھ اور وفاقی حکومت ان کی امیدیں پوری کریں گے. قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچے توگورنر سندھ کامران ٹیسوری نے وزیراعظم کا استقبال کیا وزیر اعظم نے وزراءکے ہمراہ مزار قائد پر حاضری دی، گورنر سندھ کامران ٹیسوری اور وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ بھی ان کے ساتھ تھے وزیر اعظم شہباز شریف نے مزار قائد پر چھول چڑھائے اور فاتحہ خوانہ کی وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے مختلف شعبوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے نوجوانوں سے مزار قائد پر پاکستان کی خدمت کرنے اور ملک خداداد کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کا حلف لیا نوجوان لڑکے اور لڑکیوں نے عہد کیا کہ پاکستان کو صحیح معنوں میں قائد کا پاکستان بنائیں گے.

بعد ازاں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وزیر اعلیٰ ہاﺅس میں اجلاس ہوا ترجمان کے مطابق اجلاس میں وزیراعلیٰ اور صوبائی کابینہ نے شرکت کی وزیراعلیٰ سندھ نے شہباز شریف کو وزیراعظم منتخب ہونے پر مبارکباد دی اور کہا کہ وزیراعظم کی کابینہ میں بھی سندھ کی نمائندگی زیادہ ہے مراد علی شاہ نے کہا کہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، جام کمال اور قیصر شیخ کراچی میں رہتے ہیں اور خالد مقبول تو کراچی کے ہی ہیں سمجھتاہوں اب سندھ کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل ہوں گے.

مراد علی شاہ نے کہا کہ وزیراعظم بڑے مسائل جلد حل کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں وزیراعلیٰ سندھ نے بریفینگ کے دوران وزیر اعظم کو بتایا کہ 2022 میں سیلاب نے تباہی پھیلائی تھی، سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد تعمیر نو کا مرحلہ شروع ہوا انہوں نے کہا کہ اتفاق ہوا تھا 70 فیصد فنڈ ڈونر ایجنسیز فراہم کریں گے، 30 فیصد فنڈنگ وفاقی اور سندھ حکومت مہیا کرے گی، ڈونر ایجنسیوں نے 557.89 ارب روپے دیے، سیلاب متاثرین کے گھروں کی تعمیر 50 کروڑ ڈالر کا پراجیکٹ ہے، سندھ حکومت نے 25 ارب روپے جاری کیے، وفاق نے فنڈ نہیں دیے، سکولوں کی تعمیر کا پراجیکٹ 1191.7 کروڑ روپے کا ہے، گزشتہ 4 سال نئی اسکیموں میں وفاق نے سندھ کو نظر انداز کیا ہے.

وزیر اعلی نے بتایا کہ 23-2022 میں وفاقی حکومت نے روڈ سیکٹر میں پنجاب کو 51 ارب روپے کے 21 نئے منصوبے دیے اور سندھ کو 5.4 ارب روپے کی اسکیمیں دی، 23-2022 میں خیبرپختونخوا کو 68 ارب روپے کے 9 پراجیکٹس دیے گئے، اس طرح سال 21-2020 اور 22-2021 میں بھی سندھ کو دیگر صوبوں کی نسبت کم اسکیمیں دی گئیں، اس وقت سندھ میں 144.743 ارب روپے کی 19 اسکیمیں جاری ہیں، ان اسکیموں پر وفاقی حکومت نے 53.124 ارب رکھے ہیں لیکن خرچ صرف 12 ارب روپے ہوئے ہیں.

مراد علی شاہ نے کہا کہ 19 اسکیموں میں سے 11 اسکیموں پر ایک روپیہ بھی خرچ نہیں ہوا، سندھ کے سی ڈی ڈبلیو پی اور ایکنیک میں پراجیکٹس منظوری کے لیے کافی وقت سے پڑے ہیں، کے فور کی آگمنٹیشن کی منظوری 2022 سے سی ڈی ڈبلیو پی میں رکی ہوئی ہے، سکول بحالی پراجیکٹ ، کلک پراجیکٹ، سندھ بیراج پراجیکٹ، سالڈ ویسٹ پراجیکٹ بھی وفاقی حکومت کے پاس منظوری کے لیے پڑے ہیں.

وزیراعلیٰ سندھ نے وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال سے استدعا کی کہ منظوری کے کام کو تیز کیا جائے انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت این ایچ اے کو انڈس ہائی وے کی تعمیر کے لیے 7 ارب روپے 2017 میں دے چکی ہے، 2017 سے ابھی تک سہیون‘ جامشورو روڈ نہیں بن پایا ہے وزیراعظم نے چیئرمین این ایچ اے کو سیہون۔

(جاری ہے)

جامشورو روڈ فوری مکمل کرنے کی ہدایت جاری کردی وزیراعلیٰ سندھ نے وزیر اعظم سے سی آر پراجیکٹ 2016 پر بھی بات کی.

انہوں نے کہا کہ کراچی کے لیے کے سی آر بہت اہم ہے،میری وزیراعظم صاحب سے درخواست ہے کہ کے سی آر کا رائٹ آف وے کے مسائل حل کروا کے پراجیکٹ شروع کروا کر دیں، وزیراعظم کے سی آر کو ترجیح دے کر فریم ورک ایگریمنٹ پر عمل در آمد کروائیںوزیراعلیٰ سندھ نے پریزنٹیشن کی مدد سے وزیراعظم کو مالی مسائل سے بھی آگاہ کیا مراد علی شاہ نے کہا کہ 24-2023 میں وفاقی حکومت نے سندھ کو 1078.198 ارب روپے دینے تھے وفاقی حکومت نے سندھ حکومت کو 28 ارب روپے کم دیے وفاقی حکومت نے 1050.167 ارب دیے انہوں نے کہا کہ مالی سال 24-2023 میں سندھ کا شیئر اپریل تک 1092.419 ارب روپے بنتا ہے ابھی تک سندھ کو 1009.559 ارب روپے موصول ہوئے ہیں جس میں 82.857 ارب روپے کم ہیں، وزیراعظم نے وفاقی وزیر خزانہ کو سندھ کے وزیراعلیٰ سے بات کرکے مالی مسائل حل کرنے کی ہدایت کی.

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر نے سندھ کے 31.977 ارب روپے ان پٹ ٹیکس ایڈ جسٹمنٹ کی مد میں 2022 میں ایٹ سورس کاٹ لیے تھے وفاقی حکومت نے ایف بی آر کو ہدایت دی کہ ایف آر بی سے بیٹھ کر مفاہمت کریں لیکن ایف بی آر ابھی تک مکمل تصفیہ نہیں کرپائی، وزیراعظم نے ایف بی آر کو ہدایت دی کہ وہ سندھ حکومت کے ساتھ فوری بات کریں، ایف بی آر نے 2016 میں سندھ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے اکاﺅنٹ سے ود ہولڈنگ کی مد میں 5.427 ارب روپے کاٹ لیے، سندھ حکومت یہ کیس ایف بی آر سے جیت گئی.

انہوں نے بتایا کہ کیس جیتنے کے باوجود بھی صرف 1 ارب روپیہ واپس ملا، ایف بی آر سندھ حکومت کو 4 ارب روپے نہ دے لیکن اب سندھ حکومت ایف بی آر کا ود ہولڈنگ ٹیکس جمع نہیں کرے گی،اس پر وزیراعظم نے ایف بی آر چیئرمین کو سندھ کے ساتھ فوری مسئلہ حل کرنے کی ہدایت دی وزیراعظم نے کہا کہ سندھ حکومت ود ہولڈنگ ٹیکس کی کلکشن بند نہ کرے سندھ کا مسئلہ حل کرتے ہیں.

بعد ازاں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وزیر اعظم شہباز شریف کو پبلک پرائیویٹ پراجیکٹ پر پر یزنٹیشن دی، وزیراعظم نے پیپلزپارٹی کے پراجیکٹ پر اس کی کارکردگی کو زبردست انداز سے سراہا، وزیراعظم نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو سراہنے کے لیے اجلاس میں تالیاں بجوائیں وزیر اعظم نے سندھ کے کراچی میں ٹرانسپورٹس کی تعریف کی بھی کی اس موقع ہر وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل میمن کے اسرار پر وزیراعظم نے 300 بسوں کے پول میں 150 بسیں دینے کا اعلان کیا، وزیراعلی ٰ سندھ اور وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل میمن نے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہم مل جل کر عوام کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے.

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں