غلامی سے نجات ہی دور حاضر کا سب سے بڑ انقلاب ہے،میر شفیق الرحمان مینگل

منگل 16 اپریل 2024 20:35

%خضدار(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اپریل2024ء) نال میں جھالاوان عوامی پینل کے زیراہتمام انتخابی مہم کے سلسلے میں جلسہ عام۔ جلسہ عام میں میر شفیق الرحمان مینگل مولانا محمد اسلم گزگی میر علم خان تمرانی میر شہزاد غلامانی جان محمد شیخ محمد رفیق غزالی و دیگر کی شرکت اور خطاب۔ جھالاوان عوامی پینل کے سربراہ میر شفیق الرحمان مینگل نے نال میں انتخابی کمپیئن کے سلسلے میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ غلامی سے نجات ہی دور حاضر کا سب سے بڑ انقلاب ہی. اللہ تعالیٰ نے قران پاک میں غلامی سے نجات کی حصول کا ارشاد فرمایا ہے تو ہم کیوں کسی فرعون کا غلام بنیں کیوں کسی کی غلامی کریں ہمارا نظریہ غلامی سے پاک آزاد ریاست آزاد عوامی رائے ہے غلامی وہی کرواتے ہیں جو خود غلام ہوں انکا۔

(جاری ہے)

ہم جن کے مدمقابل سیاسی انداز میں کھڑے ہیں انہوں نے انگریزوں کی غلامی کرتے رہے۔ آج ہم بابائے بلوچستان میر غوث بخش بزنجو کی سرزمین پر جمع ہیں ہیں تو کچھ تاریخی پس منظر پر نظر دوڑانا لازمی ہے لوگ میری باتوں کا تحقیق کرکے خود تاریخ کا مشاہدہ کریں یہ تاریخ میں ہے کہ یہ گروہ ہمیشہ غلامی پسند رہے ہیں یہ ہمیشہ دروغ گوئی سے کام لیتے ہیں کل انہوں نے اسی نال میں کھڑے ہوکر تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش کی۔

محمدزئی مینگل سرخیل ہے جس نے شروع دن سے ان کے ساتھ وفا کیا لیکن یہ خود غداری کی۔ انہوں نے ہمیشہ ہمارے اکابرین کے پیٹ میں چھرا گھونپا، جب مشرف نے اس پر زمین تنگ کی تو یہ بھاگ کر پہاڑوں میں پناہ لیا آڑینجی اواک میں محمدزئی قبیلہ نے ان کو تحفظ دیا۔ آڑینجی سے بھاگ کر کراچی اور کراچی سے دبئی چلاگیا ہم یہ سوچ رہے تھے کہ وہ مشکل سے نکل کر اپنے عوام کے فلاح وبہبود کیلئے کام کرینگے لیکن افسوس اس سردار نے اپنی روایت کو قائم رکھتے ہوئے دھوکہ دہی کی ہم سمجھے تھے جس کلہاڑی کو لیکر یہ اسمبلی جائینگے یہ مظلوم عوام کیلئے کلہاڑی چلاکر ظالموں کو سبق دینگے ہمیں کیا پتہ تھا یہ کلہاڑی سندھ کے ڈکیت چور کی کلہاڑی ہوگی جو عوام پر چلایا جائے گا عوام کو نیست نابود کرنے میں استعمال ہوگا۔

میر شفیق الرحمان مینگل کا کہنا تھا کہ دبئی سے واپای کے لئے اس نے جنرل کیانی کی منت سماجت کرکے واپس آئے اور پاکستان کے عدالتوں نے انہیں ریلیف دیکر 2013 میں ان کے لئے آسانی پیدا کی۔ اس کی خواہش ہمیشہ اپنے مفادات کے گرد گھومتی ہے اپنے حلقہ کو اس نے ہمیشہ پسماندہ رکھا وڈھ میں نہ اچھا ہسپتال ہے نہ یونیورسٹی ہے اس نے نہ اچھا معیاری کالج بنایا ہے صحت کا بھی کوئی ادارہ نہیں ہے ایمرجنسی و دیگر صورت میں جاکر علاج کرواسکے ایک پیناڈول کی گولی میسر نہیں ہے۔

اسکا کام صرف مقدس ناموں کے پیچھے خود کو چھپانا ہے ہر الیکشن میں یہ بڑی ہوشیاری کیساتھ ایجنڈا لاتا ہے ہمیشہ عورتوں اور لاشوں کے پیچھے سیاست کرتا ہے وڈھ میں آج تک اسکے خاندان کے کسی فرد کو خراش تک نہیں آیا جب بھی کوئی قتل ہوا ہے مرا ہے وہ صرف اور صرف بلوچستان کے معصوم لوگوں کا قتل ہوا ہے۔اس سے پہلے پی پی کی حکومت کو چونا لگایا وہاں سے بھی خوب مراعات لیا اربوں روپے کمائے پھر ڈرامہ کرکے الگ ہوئے اب عوام کو بلیک میل کرنے کیلئے مزید اس لائن پر لگاہواہے دوسروں کو ایجنٹ کہنے والا خود بڑا ایجنٹ ہے وڈھ میں لوگوں کو دباؤ میں ڈال کر جنگ چھیڑ دی اور الحمداللہ وہ جنگ اسکے اپنے گلے میں پڑگیا اب یہ نام نہاد سردار مولویوں کا سہار لیکر ہاتھ جوڑ کر مولویوں سے بھیک مانگ رہا ہے مینگل کوٹ میں افطاری پارٹی میں مولویوں کے آگے ہاتھ جوڑ کر کہا میری عزت تم لوگوں کے ہاتھ میں ہے مجھے بچاؤ میں اس عوام دشمن کو بتانا چاہتاہوں کب تک منت سماجت کروگے اس سے بہتر تھا تم وڈھ کے عوام کی خدمت کرتے تو آج یہ دن تمہیں دیکھنے نہیں پڑتے۔

اب نواب ثنائ اللہ کو 4 سو ووٹ کیلئے منت کررہا ہے یہ سب اس خوف کی وجہ سے ہے کہ ہم اسکے سامنے کھڑے ہیں یہ وڈھ کے عوام کی قربانی کا نتیجہ کہ وہ در در کی ٹھوکریں کھا رہا ہے انشائ اللہ مزید آپ کسی طرح نہیں بچ پاؤگے اب تمھارے نیست نابود ہونے کے دن قریب ہیں شہدا کا خون ضرور رنگ لانے والا ہے اب تم اپنے کوٹ تک محدود رہوگے یہ شکست اللہ نے تمھیں دیا ہے اور مزید شکست سے دوچار رہوگے ہم حیران ہیں جمیعت نے تو الیکشن سے بائیکاٹ کیا تھا پھر کیسے دستبردار ہوئے یہ سب منت سماجت کی وجہ سے جمیعت والے مجبور ہوئے ہیں سینکڑوں مولوی اساتذہ ڈاکٹر نوجوانوں کا قاتل یہی ہے اور جمیعت اسکے کیسے اتحادی بنی ہے ٹھیکیدار اور منشی مل کر سب کچھ بھلا کر اپنے بینک بیلنس کی خاطر عوام کا استحصال کررہے ہیں ہمارے غریب عوام کا ذریعہ معاش زمینداری ہے اور بجلی نہیں ہے جس سے زمینداروں کا معاشی قتل ہورہا ہے اگر یہ چاہے تو بجلی کا مسلہ ایک ہفتے میں مکمل حل ہوسکتا ہے مگر یہ کبھی نہیں چاہتے ہمارے لوگ مستحکم ہوں ترقی کریں باروزگار ہوں ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ یہاں پر فیکٹری لگاتے مل بناتے روزگار کے واقع فراہم کرتے مگر افسوس جو روزگار زمینداری موجود ہے اسکے پیچھے لگ کر عوام کو مزید نان شبینہ کا محتاج کررہے ہیں پڑوسی ملک کو دیکھیں وہ اہنے زمینداروں کیلئے مفت بجلی فراہم کررہے ہیں کہ کسان خوشحال ہو اور وڈھ کے عوام کو جان بوجھ کر پسماندہ رکھ رہے ہیں جب تک عوام خوشحال نہیں تو ریاست کی خوشحالی نہیں بلوچستان کی پسماندگی کو دیکھ کر یہاں کے کسانوں کیلئے بجلی مفت کیا جائے تاکہ زمیندار مستحکم ہوں یہ اصول حضرت علی قرضہ اللہ کا ہے جس نے اپنے دور حکومت میں غریبوں کیلئے ریلیف فراہم کیا تھا۔

انشاء اللہ سیاست سے ہٹ کر میرا اپنا اوّلین ترجیح یہی ہوگی کہ وڈھ کے عوام کے بجلی مسئلہ حل کروں تاکہ وڈھ کے زمیندار مستحکم ہوسکیں ترقی کی راہ پر گامزن ہوں۔ ہم انشاء اللہ رزلٹ کے دن خود اجتماعی طور پر جاکر رزلٹ لینگے تاکہ اس نام نہاد کو موقع نہ مل سکے رزلٹ میں ردوبدل کرنے کا۔ انشاء اللہ 21 اپریل کا سورج فتح کی نوید لیکر ابھرے گا۔

خضدار میں شائع ہونے والی مزید خبریں