ہمارا ایجنڈا پاکستان کا ایجنڈا ہے، ملک ایک مشکل دور سے گزر رہے رہا ہے، پاکستان کو تجارتی اور مالیاتی خسارے کا سامنا ہے جبکہ ملک کے بڑے ادارے بھی خسارے میں جا رہے ہیں‘قوموں پر مشکل وقت آتے رہتے ہیں لیکن وہی ملک ترقی کرتا ہے جہاں حکومت کا نظام بہتر ہو، کسی بھی ملک کی ترقی کے لئے حکومتی نظام کا بہتر ہونا ضروری ہے

وزیراعظم عمران خان کا سرکاری ملازمین سے خطاب

اتوار 23 ستمبر 2018 20:31

ْJ لاہور ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 ستمبر2018ء) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہمارا ایجنڈا پاکستان کا ایجنڈا ہے، ملک ایک مشکل دور سے گزر رہے رہا ہے، پاکستان کو تجارتی اور مالیاتی خسارے کا سامنا ہے جبکہ ملک کے بڑے ادارے بھی خسارے میں جا رہے ہیں‘قوموں پر مشکل وقت آتے رہتے ہیں لیکن وہی ملک ترقی کرتا ہے جہاں حکومت کا نظام بہتر ہو، کسی بھی ملک کی ترقی کے لئے حکومتی نظام کا بہتر ہونا ضروری ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں سرکاری ملازمین سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے سنگاپور اور سوئٹزرلینڈ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ان ممالک نے گورننس کے معیار کی بہتری سے ترقی کی۔ وزیراعظم نے صوبائی بیورو کریسی کو ہدایت کی کہ وہ اپنے دروازے عام آدمی کے لئے کھولیں تاکہ ان کے مسائل حل ہو سکیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے پولیس کے ضلعی سربراہوں کو ہدایت کی کہ تھانوں کی باقاعدہ مانیٹرنگ کی جائے تاکہ غریب آدمی پر روا رکھے جانے والا ظلم و ستم ختم ہو سکے اور ان کو انصاف مہیا ہو۔

وزیراعظم نے کہا کہ آج کے اس اجلاس کا کوئی سیاسی مقصد نہیں اور نہ ہی میرا کوئی ذاتی ایجنڈا ہے بلکہ اس کا مقصد صرف اور صرف پاکستان ہے اور اس کا ایجنڈا بھی پاکستان ہے۔ انہوں نے کہاکہ آج جہاں ہمارا ملک کھڑا ہے اور جس مشکل دور سے گزر رہا ہے اس کی مثال ملک کی تاریخ میں نہیں ملتی، مالی طور پر شدید مشکلات کا سامنا ہے، ہمارا تجارتی خسارہ ریکارڈ حد تک بڑھ چکا ہے، ملک کے قرضے کے حوالے سے تخمینہ 28 ہزار ارب روپے تھا جبکہ ہمارا قرضہ 30 ہزار ارب روپے تک پہنچ چکا ہے، اس کے علاوہ پاور سیکٹر میں 1200 ارب روپے کا قرضہ ہے جبکہ گیس سیکٹر میں جہاں کبھی خسارہ نہیں ہوتا تھا، اب 125 ارب روپے کا قرضہ ہے، اسی طرح پی آئی اے، سٹیل ملز سمیت دیگر سرکاری اداروں پر قرضوں کا بوجھ ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ عالمی مصالحتی عدالت میں پاکستان کے کیسز ہارنے کی وجہ سے ہم پر ایک ہزار ارب روپے کے قرضے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قوموں پر مشکل وقت آتے ہیں لیکن آپ کو اس بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ اس مشکل وقت سے نکلنے میں آپ کا کردار بہت اہم ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی ملک ترقی کرتا ہے وہ گورننس کی بہتری کی وجہ سے کرتا ہے، سوئٹزرلینڈ دنیا کا خوشحال ترین خطہ ہے جہاں پر کوئی وسائل نہیں ہیں جبکہ ہمارے شمالی علاقہ جات اس سے کہیں زیادہ خوبصورت ہیں۔

اسی طرح سنگا پور کی ترقی کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سنگا پور نے بھی گورننس کی بہتری کی وجہ سے ترقی کی ہے جبکہ ہمارا مسئلہ ہمیشہ گورننس رہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں جو بھی سیاسی یا فوجی قیادت رہی ہے اس نے گورننس کو سیاست کی نظر کیا، پاکستان میں قوانین میں رعایت کا مقصد قتل عام ہے، اس سے ادارے ختم ہو جاتے ہیں۔ شوکت خانم ہسپتال کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ شوکت خانم عالمی سطح پر تسلیم شدہ ادارہ ہے جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ وہاں پر کبھی میرٹ کی خلاف ورزی نہیں کی گئی اور نہ ہی قوانین میں رعایت کی گئی، یہی وجہ ہے کہ ادارے نے ترقی کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بھی اسی طرح گورننس کو بہتر کیا جائے گا۔ خیبرپختونخوا کی پولیس کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے سابق آئی جی ناصر خان درانی کو اختیار دیئے جنہوں نے پولیس کا نظام درست کیا، حکومت پر سیاسی دبائو تھا لیکن ہم نے وہ سیاسی دبائو برداشت کر کے پولیس کے نظام میں سیاسی مداخلت ختم کی، میرٹ متعارف کرایا اور پانچ ہزار سے زائد کرپٹ پولیس اہلکاروں کو برطرف کیا جس کے بعد پولیس کے نظام میں نمایاں تبدیلی آئی ہے اور اب وہاں کی عوام پولیس کے ساتھ کھڑی ہے جس کا مطلب ہے کہ پولیس ٹھیک ہو گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب عوام پولیس کی عزت کرنی شروع کر دے تو وہ مثالی ہوتی ہے جس کا سبب غیر سیاسی ہونا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کے پی کے میں دہشت گردی کے باعث پولیس نے بہت زیادہ قربانیاں دیں جبکہ وہاں پر جرائم کی شرح بھی زائد تھی جس میں نمایاں حد تک کمی لائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کے پی کے ماڈل کی طرح ملک کی پولیس کا نظام درست کیا جائے گا۔ اعلیٰ سرکاری افسران سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ کوئی بھی سیاسی حکومت آپ کو اتنا موقع نہیں دے گی کہ آپ آزادانہ طور پر کام کر سکیں، آپ پر کوئی سیاسی دبائو نہیں ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ حافظ آباد میں 2013-14ء کے ضمنی انتخاب میں ایس پی ووٹ مانگتا ہے جو انتظامیہ کا سیاسی ہونے کا ثبوت ہے لیکن جب انتظامیہ سیاسی ہو جائے تو اس کی کارکردگی ختم ہو جاتی ہے اور اس سے عوام کا اعتماد اٹھ جاتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آپ کو آج اس لئے دعوت دی گئی ہے کہ آپ کو بتایا جا سکے کہ پی ٹی آئی کی طرح کو کوئی بھی سیاسی حکومت ایسی نہیں ملی گی جو آپ پر دبائو نہ ڈالے، آپ اس سے استفادہ کریں۔

حکومت آپ کو فرائض کی ادائیگی کا پورا موقع دے گی۔ انہوں نے کہا کہ 1960ء کی دہائی میں ہماری بیوروکریسی کو سب تسلیم کرتے تھے اور اس کی عزت کرتے تھے تاہم سیاسی مداخلت اور میرٹ نہ ہونے کے باعث اس کی یہ حالت ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم تبدیلی چاہتے ہیں اور آپ حکومت کی مدد کریں۔ وزیراعظم نے کہا کہ آپ کو اتھارٹی دی جا رہی ہے اس سے آپ پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ چند روز قبل دو بیورو کریٹس اور ایک پولیس افسر عوام میں چلے گئے جو درست نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح صرف سیاسی بیوروکریسی کرتی ہے، مستقبل میں ہمیں کمانڈ آف چین پر عملدرآمد کے ذریعے درست طریقہ کار اختیارکرنا ہو گا، اسطرح کے کام صرف سیاسی بیورو کریسی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مستبقل میں کسی سیاسی ایجنڈے پر کام کرنے والے سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی، حکومت آپ کو غیر سیاسی ہونے کا موقع دے رہی ہے تاہم خلاف ورزی پر کارروائی کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ میں نے سیاسی قیادت کو بھی ہدایت کی ہے کہ گورننس کے مسائل چین آف کمانڈ کے ذریعے ہی حل کریں اور ہم یہ کام خیبرپختونخوا کے ماڈل کی طرح کر کے دکھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ سال کے دوران سارا میڈیا کہتا رہا کہ نیا خیبرپختونخوا کدھر ہے، ہم نے اپنی تشہیر کیلئے اشتہارات نہیں دیئے جبکہ ہمارے مخالفین نے 51 ارب روپے کے اشتہارات دیئے، ہم نے 1.5 ارب روپے کے اشہتارات بھی نہیں دیئے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں روایت رہی ہے کہ خیبرپختونخوا میں ہمیشہ نئی سیاسی جماعت نے حکومت بنائی ہے مگر اس مرتبہ عوام نے ہمیں پہلے سے زیادہ مینڈیٹ دے کر ثابت کیا کہ خیبرپختونخوا میں تبدیلی آ چکی ہے اور لوگوں کی زندگی بہتر ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس مرتبہ آپ کو خیبر پختونخوا کی طرح پورا موقع دیں گے، کام کرنے کی آزادی ہو گی، آپ پر کوئی پریشر نہیں ہو گا۔

انہوں نے بیوروکریسی کو ہدایت کی کہ نئی سوچ ہی نیا پاکستان ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے انگریزوں سے آزادی تو حاصل کر لی لیکن جمہوریت کی طرف نہ بڑھ سکے۔ انہوں نے کہا کہ انگریز کی حکومت کو عوام اپنی حکومت نہیں سمجھتے تھے جس کی وجہ سے وہ ٹیکس چوری اور کرپشن کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو پانی جیسی بنیادی سہولت دستیاب نہیں لیکن گورنر ہائوسز میں ایک ایک آدمی بھاری اخراجات پر رہائش پذیر تھا، آزادی کے بعد نہ تو ہم نے سادگی کا سوچا اور نہ ہی بچت کی۔

وزیراعظم نے کہا کہ برطانیہ کا جی ڈی پی 50 مسلمان ملکوں کے برابر ہے لیکن اس کے لیڈر سادہ زندگی گزارتے ہیں لیکن ہم ایک مقروض ملک میں شاہانہ زندگی بسر کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ضمیر یہ کیسے گوارہ کرتا ہے کہ ایک آدمی پر اتنا زیادہ خرچ کیا جائے، ہماری حکومتوں نے بھی انگریزوں کی روایات کو برقرار رکھا، جس کی وجہ سے تبدیلی نہ آ سکی۔

وزیراعظم نے کہا کہ ضلع کی سطح پر غریب آدمی ٹھوکریں کھاتا پھرتاہے اور اس کے مسائل کے حل کے لئے تھانہ کی سطح پر تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بیوروکریسی کو ہدایت کی کہ آپ میرٹ پر چلیں، عوام سے انصاف کریں، ضلعی انتظامیہ غریب آدمی کے لئے اپنی دروازے کھلے رکھے اور ان کے مسائل کے خاتمہ کے لئے کھلی کچہریاں لگائی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ کے پی کے میں انتظامیہ کے اقدامات سے لوگوں کی زندگی میں نمایاں بہتری آئی، اس لئے ضروری ہے کہ آپ بھی غریب عوام کے لئے اپنے دروازے کھلے رکھیں اور کمزور آدمی کو تحفظ دیں۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں یہ روایت ہے کہ ایک ضلع میں دو تین آدمی تھانے سے مل کر عام آدمی پر ظلم کرتے ہیں، آپ عام آدمی کو تحفظ دیں اور اس کی مدد کریں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نظام کی مانیٹرنگ کے لئے نیا سسٹم متعارف کرا رہی ہے، وزیراعظم ہائوس میں شکایات سیل قائم کیا جائے گا جبکہ وزرائے اعلیٰ کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ بھی شکایات سیل قائم کریں تاکہ حکومت عام آدمی کے مسائل کے خاتمہ کے لئے کام کر سکے۔

انہوں نے کہا کہ عام آدمی کی زندگی کی بہتری سب سے اہم ہے، اس لئے پولیس حکام تھانوں کی باقاعدہ مانیٹرنگ کریں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ تھانوں کی سطح پر مسلسل نگرانی کی جائے تاکہ عام آدمی سے ظلم نہ ہو اور کوئی بھی طاقتور کسی پر ظلم نہ کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے لئے مشکل دور ہے لیکن اگر گورننس ٹھیک ہو گی تو ترقی ہو گی۔ دورہ سعودی عرب کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ ہم بھیک مانگنے نہیں گئے تھے بلکہ ہم نے سرمایہ کاری کے لئے ان کو آمادہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان میں گورننس بہتر ہو گی تو یہاں پر بھاری سرمایہ کاری ہو گی کیونکہ ہماری جغرافیائی پوزیشن بہت اہم ہے۔ انہوں نے ہندوستان کی قیادت کے تکبر کے خاتمہ کی توقع کرتے ہوئے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہمسایہ ممالک کے باہمی تعلقات کی بہتری سے برصغیر سے غربت کم ہو گی اور ترقی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے عوام کسی بھی سوپر پاور کا دبائو قبول نہیں کریں گے بلکہ ڈٹ کر مقابلہ کریں لیکن اگر ہم دوستی کی بات کرتے ہیں تو اس میں دونوں ممالک کے لئے بہتری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک خطے میں اس جگہ واقع ہے جہاں پر اگر گورننس بہتر ہو تو سرمایہ کاری کے ذریعے سب ٹھیک ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ تارکین وطن اگر پاکستان میں سرمایہ کاری کریں تو بھی ہمارا ملک ترقی کر سکتا ہے لیکن یہ سب کچھ گورننس کی بہتری سے ہو گا جس کے لئے ملک و قوم کو آپ کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومتیں صرف پالیسیاں بناتی ہیں جبکہ ان پر عملدرآمد کرانا آپ کا کام ہے۔

انہوں نے کہا کہ 1960ء کی دہائی میں ہمارا ملک ایشیاء میں سب سے زیادہ ترقی کر رہا تھا جس کی مثالیں دی جاتی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے سامنے سنگا پور اور ملائیشیا کی مثالیں موجود ہیں جنہوں نے ترقی کی، یہ ترقی گورننس کی بہتری سے ممکن ہو سکی۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت بیورو کریسی کی مدد سے پاکستان کا نظام ٹھیک کرے گی اور خوشحالی لائے گی، آپ اس موقع پر فائدہ اٹھائیں کیونکہ آپ کو ایسی حکومت نہیں ملے گی جو سیاسی دبائو نہ ڈالے، پی ٹی آئی کی حکومت پہلی حکومت ہے جو کہہ رہی ہے کہ اداروں کو سیاسی دبائو سے آزاد کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم خیبرپختونخوا کی طرح پنجاب میں بھی سیاسی مداخلت ختم کریں گے۔ وزیراعظم نے بیورو کریسی پر زور دیا کہ ملک کے لئے آپ کے لئے ضرورت ہے نہ کہ کسی ذات کے لئے۔ انہوں نے کہا کہ آپ ملک کو جتنا مضبوط بنائیں گے، حکومت بھی آپ کو اتنا ہی تحفظ اور مراعات فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ ملازمین کی تنخواہیں کم ہیں جس سے ان کا گزارا مشکل ہے اور ان کو قابلیت کے مطابق تنخواہیں نہیں مل رہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت ملک پر مشکل دور ہے لیکن جب ملک پر اچھا وقت آئے گا تو ملازمین کو بھی وہی تنخواہیں اور سہولیات ملیں گی جس کے وہ حقدار ہیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں