اگر ہم کوئی اور آمریت نہیں مانتے تواعلیٰ عدلیہ میں بھی کسی کوآمر نہیں مانتے

افتخار چودھری کو ہیرو بنا کر عدلیہ کو تباہ کردیا، اب اعلیٰ عدلیہ کو خود اپنے آپ کو بچانا ہے، تین ججز کے خلاف باقی ججز عدم اعتماد کررہے ہیں، عوام مزید برداشت نہیں کرسکتے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا شہید ذوالفقار بھٹو کی برسی پرخطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 4 اپریل 2023 19:15

اگر ہم کوئی اور آمریت نہیں مانتے تواعلیٰ عدلیہ میں بھی کسی کوآمر نہیں مانتے
نوڈیرو (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 اپریل 2023ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر ہم کوئی اور آمریت نہیں مانتے تواعلیٰ عدلیہ میں بھی کسی کوآمر نہیں مانتے،افتخار چودھری کو ہیرو بنا کر عدلیہ کو تباہ کردیا، اب اعلیٰ عدلیہ کو خود اپنے آپ کو بچانا ہے، تین ججز کے خلاف باقی ججز عدم اعتماد کررہے ہیں، عوام مزید برداشت نہیں کرسکتے۔

نوڈیرو میں بانی پیپلزپارٹی شہید ذوالفقار بھٹو کی برسی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قائد عوام شہید ذوالفقار بھٹو کو ویسے تو ہر روز یاد کرتے ہیں، لیکن 4اپریل کو پوری دنیا یاد کرتی ہے،کیا آج کوئی مولوی مشتاق اور انوارالحق کو یاد کرتا ہے؟ ملک کا کسان، حاری، شہید ذوالفقار بھٹو کو یاد کررہا ہے، پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار بڑے ذمیندار کی بجائے حکومت اگر کسانوں کے ساتھ کھڑا رہا تو وہ ذوالفقار بھٹو کی حکومت تھی۔

(جاری ہے)

حکومت وقت سپریم کورٹ کو ریفرنس بھیج رہی ہے کہ ان کو یاد کروا دیں کہ ملک کے عوام انصاف کا مطالبہ کرتے ہیں، جب قائد عوام کو شہید کیا گیا تو ان کے حقوق سلب کئے گئے، آئین کو معطل کیا گیا۔ جنرل ضیاء الحق کے دور میں عدالت سامنے سوال اٹھا کہ ضیاء الحق کا مارشل لاء لیگل ہے یا غیرقانونی ، تو عدالت نے بتایا کہ مارشل لاء ایک انقلاب ہوتا ہے، یعنی نظریہ ضرورت کے تحت اعلیٰ عدلیہ کے کہنے پر ضیاء الحق کا آئین، جمہوریت، ووٹ پر جو ڈاکہ تھا عدالتوں نے تحفظ دیا اور جائز قرار دیا، جب ملٹری کورٹ نے سزائے موت دیا تو انہی عدالتوں نے اس سزائے موت کو جائز درست دیا۔

جب آپ نے 1988میں مسلم امہ کی پہلی خاتون کووزیراعظم بنایا اور جمہوریت بحال کی تو بی بی کو صرف 11مہینے برداشت کیا گیا۔ وہ عدالت سے مہر لگوائی گئی، 1996میں جب پھر شہید محترمہ بھٹو کی حکومت کو توڑ دیا گیا، عدالت نے فیصلہ شہید بی بی کے خلاف دے دیا ، ایک جج نے اپنے ساتھی ججز سے کہا سندھ سے وزیراعظم ہو تو ہم اسمبلی بحال نہیں کرتے لیکن پنجاب سے وزیراعظم ہو تو اسمبلی بحال کردیتے ہیں۔

پھر جنرل مشرف کا دور آیا پھر عدالت کے سامنے سادہ سوال تھا کہ مارشل لاء آئین قانو ن کے مطابق ہے یا نہیں؟ سپریم کورٹ نے صرف مشرف کے مارشل لاء کو درست نہیں کہا بلکہ ترمیم کرنے کی بھی اجازت دی۔ افتخار چودھری نے پہلے ایمرجنسی کو درست اور جب مشرف نے پھر ایمرجنسی لگائی تو اس کو غلط قرار دیا، چیف جسٹس کو مشرف نے ہٹایا اور بحال ہم نے کروایا تھا۔

جب افتخار چودھری کرسی ملی تو اس کو مشرف غدار آئین شکن نظر ہی نہیں آیا، اگر ہم کوئی اور آمریت نہیں مانتے تواعلیٰ عدلیہ میں بھی آمریت کو تسلیم نہیں کرتے،افتخار چودھری کو بحال کروایا اورہیرو بنا کر عدلیہ کو تباہ کردیا۔ 12مئی کو کراچی میں جیالوں کا خون بہا تو اس چیف جسٹس کی بحالی کیلئے تھا، اب اعلیٰ عدلیہ کو خود اپنے آپ کو بچانا ہے، پہلے بھی مسئلے ہوئے لیکن اس طرح کے نہیںآ ئے، تین ججز کے خلاف سارے ججز عدم اعتماد کا اظہار کررہے ہیں، لیکن اب عوام مزید برداشت نہیں کرسکتے۔ 

نوڈیرو‎ میں شائع ہونے والی مزید خبریں