شرقپورشریف میں سابق ممبر قومی اسمبلی میاں جلیل احمد شرقپوری نے سابق ناظمین اور معززین کی موجودگی میں انتخابی ترامیم اور عدالتی اصلاحات کیلئے تجاویز حکومت کو پیش کر دی

Usama Chaudhry اسامہ چوہدری جمعرات 7 دسمبر 2023 14:45

شرقپورشریف ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 07 دسمبر 2023ء ) سابق ممبر قومی اسمبلی و ضلع ناظم شیخوپورہ میاں جلیل احمد شرقپوری نے سابق یونین کونسل ناظمین اور معززین علاقہ کی میٹنگ کا اہتمام کیا، جس میں میاں جلیل احمد شرقپوری نے انتخابی ترامیم اور عدالتی اصلاحات کیلئے تجاویز حکومت کو پیش کی۔ میاں جلیل احمد شرقپوری نے کہا کہ تمام سیاسی پارٹیاں اپنے اپنے کارکنان کا ریکارڈ الیکشن کمیشن میں درج کروائیں۔

عام انتخابات سے قبل الیکشن کمیشن کی نگرانی میں پارٹی الیکشن لازمی ہوں۔ قومی اسمبلی کے انتخابات حلقہ بندی کی بجائے قومی سطح پر متناسب نمائندگی کی بنیاد پر کروائے جائیں۔ ووٹ ڈالنا ہر شہری پر لازم قرار دیا جائے۔ فلیکسسز ، دیواروں پر اشتہارات ، وال چاکنگ اور بینرز پر مکمل پابندی لگائی جائے صرف اور صرف چھوٹے تعارفی بروشرز تقسیم کرنے کی اجازت ہو۔

(جاری ہے)

قومی اسمبلی وجود میں آ جانے کے بعد کم از کم دو ماہ کا تربیتی کورس تمام اراکین کے لیے لازمی قرار دیا جائے۔ تمام ممبران اسمبلی کے لیے عوامی خدمات اور قانونی سازی کے لیے ضروری سٹاف مہیا کیا جائے۔ صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات انتخابی حلقہ بندیوں کی بنیاد پر ہی ہوں۔ کامیاب امیدوار کیلئے 51 % ووٹ لینا لازمی قرار دیا جائے۔ بلدیاتی انتخابات بھی صوبائی انتخابات کے ساتھ ہی منعقد ہوں مگر ہمیشہ غیر جماعتی بنیادوں پر ہوں۔

بلدیات میں بھی کامیاب امیدوار کے لیے 51 % ووٹ لینا لازمی قرار دیا جائے۔ وزیر اعظم اور وزیر اعلی کا انتخاب 51% ووٹ سے ہو۔ منتخب وزیر اعظم یا وزیر اعلی کے خلاف عدم اعتماد کے لیے  66% ووٹ لازمی قرار دئیے جائیں۔ وزیراعظم یا وزیر اعلی ممبران اسمبلی میں سے نہ ہوں بلکہ قومی قائیدین میں سے ہوں۔ وفاقی و صوبائی  وزراء اراکین اسمبلی میں سے نہیں ہونے چاہیئں بلکہ وزیر اعظم اور وزیراعلی اپنی مرضی سے منتخب کریں۔

وزیر مملکت اور پارلیمانی سیکرٹری منتخب اسمبلی سے ہی لیے جائیں۔ وزیر اعظم اور وزیر اعلی کے انتخابات میں حصہ لینے والے ہر قائید سے حلف لیا جائے کہ اس کا کوئی بنک اکاؤنٹ یا کوئی جائیداد کسی دوسرے ملک میں نہیں ہے۔ وزیر اعظم اور وزیراعلی منتخب ہو جانے کی صورت میں وہ زندگی بھر کبھی بھی سرکاری اجازت کے بغیر بیرون ملک سفر نہیں کرے گا۔

علماء کرام کے لیے کم از کم 25 فیصد نشستیں مخصوص کی جائیں جیسے خواتین کے لیے 33فیصد رکھی گئیں ہیں۔ سینٹ میں تمام نشستیں خصوصی افراد کے لیے مخصوص کی جائیں 20% علماء، 20 % ریٹائرڈ ججز، 20 % ریٹائرڈ فوجی افسران و بیوروکریٹس 20 % ٹیکس دہندہ بزنس مین۔ 20% خواتین ۔ ججز کی سیاسی حکومتوں کی طرف سے تعیناتی پر پابندی لگائی جائے۔ سول ججز کا انتخاب مقابلے کے امتحان کے ذریعے کیا جائے جس میں عام تعلیمی قابلیت کے ساتھ ساتھ قرآن و سنت کی تعلیمی قابلیت بھی چیک کی جائے۔

ججز کی تمام ترقیاں کارکردگی کی بناء پر ہوں۔ سول جج ہی سیشن جج بنیں اور ہائی کورٹس کے لیے 60% جج سیشن کورٹس سے ترقی پا کر آئیں۔ 20% جج سینیئر ترین ریٹائرڈ بیوروکریٹ لیے جائیں 20% جج  ٹاپ کلاس وکلاء ہائی کورٹس میں جائیں۔ ہائی کورٹس کے جج ہی ترقی پا کر سپریم کورٹس میں جائیں۔

شرق پور میں شائع ہونے والی مزید خبریں