مفادات کے اسیر لوگ پاکستان کو کچھ نہیں دے سکتے،حافظ نعیم الرحمن

الیکشن کمیشن کو پہلے سے فارم 47 لکھ کر دیئے گئے تھے، اس کے مطابق مینڈیٹ تقسیم کیا گیا، ہم اس کو تسلیم نہیں کرتے، امیرجماعت اسلامی جو جس کا کام ہے اگر وہ وہ کرے تو سر آنکھوں پر لیکن اپنے کام کے علاوہ کام کریں گے تو کوئی ادارہ پنپ نہیں سکے گا،پریس کلب میں میٹ دی پریس سے خطاب

پیر 29 اپریل 2024 20:04

مفادات کے اسیر لوگ پاکستان کو کچھ نہیں دے سکتے،حافظ نعیم الرحمن
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 اپریل2024ء) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ مفادات کے اسیر لوگ پاکستان کو کچھ نہیں دے سکتے۔پہلے بلدیاتی انتخابات میں شب خون مارا گیا، پھر عام انتخابات میں شب خون مارا گیا، الیکشن کمیشن کو پہلے سے فارم 47 لکھ کر دیئے گئے تھے، اس کے مطابق مینڈیٹ تقسیم کیا گیا، ہم اس کو تسلیم نہیں کرتے، عوام نے اس حکومت کو تسلیم نہیں کیا۔

کراچی پریس کلب میں میٹ دی پریس سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ جب امیر جماعت اسلامی پاکستان بننے کا اعلان ہوا اس وقت مبارکباد کا پہلا خط کراچی پریس کلب سے موصول ہوا، ملکی صورتحال سب کے سامنے ہے، کراچی کے رہنے والوں کے حق کی تحریک آگے بڑھی تھی۔انہوںنے کہا کہ ہم نے قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ کو بیچ دیا، ملک کو 150 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا امریکا کی جنگ میں ساتھ دینے کے نتیجے میں، پورا خطے کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیا، اپنے اڈے دے دیے، سب کچھ دے دیا، یہاں را گھس گئی لیکن ہمیں کیا ملا انہوں نے کہا کہ اس طرح تو نہیں ہوتا، پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے، اسٹریٹجک پوزیشن ہے اس کی، ہمارا دوست چین ہے، ہم وسطی ایشیا سے بات کرسکتے ہیں، ہم ایران ، افغانستان، چین، روس، ترکیہ ان سب کے ساتھ ایک بلاک بنا سکتے ہیں، پاکستان کیا نہیں کرسکتا لیکن ہم صرف اپنے مفادات دیکھتے ہیں۔

(جاری ہے)

حافظ نعیم الرحمن نے بتایا کہ جزوی طور پر یہ رپورٹس آتی رہتی ہیں کہ پاکستان میں اعلی بیوروکریٹس، فوجی افسران، جرنیل، بڑے سیاستدان، جاگیردار، وڈیرے اور کتنے ایسے ہیں کہ جن کے اسٹیک امریکا اور یوپ میں ہیں اور ان کے بچوں کو ہمارے پیسوں سے تعلیم دی جارہی ہے، تو جنہوں نے پہلے ہی اپنا بندوبست کیا ہوا ہے کہ ریٹائر ہو کر یا تو کوئی محکمہ پکڑ لیں گے یا امریکا یا یورپ منتقل ہوجائیں گے وہ پاکستان کے حق میں کیسے فیصلہ کرسکتے ہیں اپنے مفادات کے اسیر لوگ پاکستان کو کچھ نہیں دے سکتے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ اس لیے پاکستان کے لوگوں کو ایسے سارے افراد کو بے نقاب کرنا ہو گا، ہم نہیں کہتے کہ کوئی تصادم کی پالیسی اختیار کی جائے لیکن عوام پر امن احتجاج کے نتیجے میں ان تمام قوتوں کو مجبور کرسکتے ہیں کہ وہ اپنے مفادات سے دستبردار ہوں اور اپنی آئینی پوزیشن پر واپس جائیں۔انہوںنے کہاکہ جو جس کا کام ہے اگر وہ وہ کرے تو سر آنکھوں پر لیکن اپنے کام کے علاوہ کام کریں گے تو کوئی ادارہ پنپ نہیں سکے گا، پاکستان آگے نہیں بڑھ سکے گا، قوم میں مایوسی اسی لیے ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوام کسی کو ووٹ دیتے ہیں اور منتخب کوئی ہوجاتا ہے پھر امریکا کی غلامی کا سلسلہ شروع ہوجا تا ہے، یہ مسئلہ حل ہونا چاہیے۔حافظ نعیم الرحمن نے بتایا کہ جماعت اسلامی کو یہ شرف حاصل ہے کہ ہم نے پاکستان کے لیے قربانیاں دی ہیں، ہماری ساکھ ہے، سب مانتے ہیں کہ جماعت اسلامی پاکستان کے حق میں کام کرتی ہے، ہم پاکستان کی خدمت کرتے ہیں، ہم نے آئین کی تشکیل پر کام کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ لوگ گندم کی قیمت سے مطمئن نہیں ہیں، کسان پریشان ہیں گندم کی کٹائی ہوچکی ہے، اس مرتبہ گندم کی پیداوار زیادہ ہے، 30 لاکھ ٹن گندم پھر بھی درآمد کی گئی، ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، ان کو اگر نچوڑا جائے تو لاکھوں روپے نکلیں گے۔انہوںنے کہا کہ ہم پنجاب میں کل گندم کی قیمت پر تحریک کا آغاز کررہے ہیں، اس میں خیبرپختونخوا اور سندھ بھی شامل ہوسکتا ہے، وڈیروں کی زمینیں عام کسانوں میں تقسیم کی جائے، بڑا جاگیر دار عام کسانوں کو کھا جاتا ہے،کل ملک بھر میں احتجاج ہوگا۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کراچی کا کے فور منصوبہ بن کر نہیں دے رہا، کے فور منصوبہ بن بھی جائے تو پانی کی سروس کا نظام ہی نہیں، یہ غلط بات ہے کہ پاکستان میں گیس کے ذخائر ختم ہورہے ہیں۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ مسلم لیگ (ن)کی سیاست ختم ہوگئی، ہم فارم 47کی حکومت کو تسلیم نہیں کرتے ہیں۔پہلے بلدیاتی انتخابات میں شب خون مارا گیا، پھر عام انتخابات میں شب خون مارا گیا، الیکشن کمیشن کو پہلے سے فارم 47 لکھ کر دیئے گئے تھے، اس کے مطابق مینڈیٹ تقسیم کیا گیا، ہم اس کو تسلیم نہیں کرتے، عوام نے اس حکومت کو تسلیم نہیں کیا۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ن لیگ جس نے ماضی میں دو تہائی اکثریت حاصل کی تھی اب اس پارٹی کی سیاست بھی ختم ہوگئی ہے، پہلے وہ پورے پاکستان سے فارغ ہوگئے تھے، اب وہ پنجاب سے بھی فارغ ہو جائیں گے، یہ لوگ آئین کی بالادستی قائم کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مسائل کا کوئی حل نکالنا ہوگا نہیں تو عوام کا غیظ و غضب آگیا تو مشکل ہوگا، فارم 47 کے مینڈیٹ کو واپس کیا جائے، چیف جسٹس اگر واقعی پاکستان کے چیف جسٹس ہیں توان کو ایکشن لینا چاہئے، چیف جسٹس کو یہ کام کرنا ہوگا، انہوں نے بہت سے کیسز کو سننا شروع کیا ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں