تھر میں 175 ملین ٹن کوئلے کے ذخائر موجود ہیں،جس سے گیس بناسکتے ہیں،وزیراعظم

آئندہ سال تک تھر کے کوئلے سے ملکی معیشت میں غیر معمولی اضافہ ہوگا، پاور پروجیکٹ میں بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت بڑھ کر 2640 میگا واٹ ہوجائے گی،تھر کے کوئلے سے دس روپے فی یونٹ بجلی پیدا ہوگی، یہ خوشحالی اور ترقی کا منصوبہ ہے،شہبازشریف

پیر 10 اکتوبر 2022 19:17

تھر میں 175 ملین ٹن کوئلے کے ذخائر موجود ہیں،جس سے گیس بناسکتے ہیں،وزیراعظم
تھرپارکر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 اکتوبر2022ء) وزیراعظم شہباز شریف نے کہاہے کہ تھر میں 175 ملین ٹن کوئلے کے ذخائر موجود ہیں،جس سے گیس بناسکتے ہیں، آئندہ سال تک تھر کے کوئلے سے ملکی معیشت میں غیر معمولی اضافہ ہوگا، پاور پروجیکٹ میں بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت بڑھ کر 2640 میگا واٹ ہوجائے گی،تھر کے کوئلے سے دس روپے فی یونٹ بجلی پیدا ہوگی، یہ خوشحالی اور ترقی کا منصوبہ ہے، یہ جدید ٹیکنالوجی سے مکمل ہونے والا منصوبہ ہے جس سے ماحولیاتی آلودگی پیدا نہیں ہوگی، ایک وقت تھا جب تھر میں زندگی گزارنے کے آثار نہیں تھے اور آج یہاں سے بجلی کی پیداوار ہوتی ہے۔

یہ بات انہوں نے پیرکوتھر کول بلاک ٹو سندھ اینگرو کول مائن کمپنی کے توسیع منصوبے کا افتتاح کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ، چینی سفیر اور دیگر حکام نے بھی خطاب کیا۔ وزیراعظم کو تھر کول پراجیکٹ پر بریفنگ دی گئی۔ انہوں نے کوئلہ کی ترسیل پر مامور خواتین ٹرک ڈرائیورز سے بھی ملاقات کی۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے تمام شرکا کو منصوبے کے افتتاح پر مبارکباد دی اور کہا کہ آج یقینا ایک انتہائی اہم دن ہے کیونکہ تھر تیزی سے ترقی کرتا نظر آرہا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں یہاں پہلی بار آیا ہوں، بینظیر بھٹو یہاں 1996 میں تشریف لائیں، اس زمانے میں یہ علاقہ ایک صحرا تھا، دور دور تک زندگی کے آثار نہیں تھے، بعد ازاں وزرائے اعظم یہاں تشریف لاتے رہے اور ان کی شبانہ روز محنت آج رنگ دکھا رہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ چیئرمین حبکو حبیب اللہ اور ان کی تمام ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ تمام مشکلات کے باوجود انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور آج یہاں پلانٹ کا افتتاح ہوگیا ہے۔انہوں نے کہ ایسے دوسرے منصوبوں کو تھرکول منصوبے سے جوڑا جائے گا جس سے ہمارے زرمبادلہ کی خطیر رقم بچ جائے گی، یقینا ان کی پیداواری لاگت بھی کم ہوگی اس لیے ہمیں فوری طور پر اس حوالے سے پالیسی بنانی چاہیے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ تھر میں 175 ارب ٹن کوئلہ موجود ہے، تھرکول سے 300 برس تک سالانہ ایک لاکھ میگا واٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے، اسی کوئلے سے گیسی فکیشن کی جاسکتی ہے، تھرکول کو ڈیزل میں تبدیل کرنے پر بھی سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ تھرمیں بہترین معیار کے پلانٹ اور بوائلر ہیں، یہاں آلودگی نہیں ہے، اس منصوبے سے پاکستان کی معیشت کو فائدہ پہنچے گا، منصوبے سے ہمارے زرمبادلہ کی خطیر رقم بچ جائے گی، اگر 100 فیصد تھرکول سپلائی کیا جائے تو اربوں ڈالرز بچ جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں یہاں کام کرنے والی خواتین ٹرک ڈرائیورز سے ملا ہوں، ہزاروں لوگوں کو روزگار مل رہا ہے، میں اس کے لیے مراد علی شاہ، بلاول بھٹو اور وفاقی وزرا کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔انہوں نے کہاکہ ہم نے اپنی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے 24 ارب ڈالر کی درآمدات کی ہیں، گیس مہنگی ہوکر ہماری بساط سے باہر جاچکی ہے، اللہ تعالی نے تھر میں کوئلے کا اتنا بڑا ذخیرہ دیا ہے، اس سے استفادہ کرکے قوم کی محرومیاں دور نہ کرنا بہت بڑی غلطی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے زیادہ پاکستان کے 22 کروڑ عوام کے ساتھ زیادتی نہیں ہو سکتی کہ مہران کی وادیوں میں اتنا بڑا خزانہ ہو اور اس کا فائدہ پورے پاکستان کو نہ پہنچے، میں آئندہ ہفتے اسلام آباد میں اجلاس بلاوں گا جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو مدعو کیا جائے گا۔شہباز شریف نے کہا کہ 23 مارچ 2023 کو ہم سنگل لائن ریل ٹرانسپورٹ کا افتتاح کریں گے، اس کے لیے 50 فیصد وفاقی حکومت اور 50 فیصد صوبائی حکومت دے گی۔

انہوں نے کہا کہ ان شا اللہ مل کر کام کریں گے تو کام بنے گا، بس مجھ سے تنگ نہ آئیے گا، میں آگے بڑھنے کے لیے آپ کو مزید تنگ کروں گا، اگر یہاں ریل کا منصوبہ لگ گیا تو یہ کوئلہ پاکستان کے چاروں کونوں میں پہنچے گا جس سے سالانہ 5 سے 6 ارب ڈالر کی بچت ممکن ہے، ان شا اللہ یہ منصوبہ پاکستان کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگا۔قبل ازیں وزیرِ خارجہ اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تھر پروجیکٹ میں وفاقی اور صوبائی حکومت نے اپنی ذمے داریاں پوری کیں، تھر کے ماڈل کو استعمال کرکے پاکستان کو بدلا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ترقی کا جو سفر ہے اس کو آگے لیکر جانا ہے، اس منصوبے سے ملک کی معیشت کو فائدہ ہوگا، پروجیکٹ کے یہاں تک پہنچنے پر وزیراعلی سندھ اور وفاقی حکومت کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت نے اپنی ذمے داریوں کو پورا نہ کرتے تو شاید یہاں تک نہ پہنچ پاتے، دسمبر میں ایک اور پاور پلانٹ کا بھی افتتاح ہوگا، چاہتے ہیں شہباز اسپیڈ کی طرح سے یہ کام ہو۔

وزیر خارجہ نے کہاکہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ سے یہ بڑا منصوبہ شروع کیا ہے، اس اشتراک سے دیگر بڑے منصوبے بھی بنا سکتے ہیں، سولر انرجی، ونڈ انرجی کو پبلک پرائیویٹ سیکٹر سے چلا سکتے ہیں، مختلف اضلاع میں ایسے بہترین پراجیکٹس کو شروع کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تھر کول منصوبہ شروع ہونے کے بعد مائننگ کا منصوبہ شروع کیا، جب سے تھرکول کا منصوبہ شروع ہوا، یہاں کے عوام کو روزگار ملا ہے۔

انہوں نے کہاکہ تھرپارکر کی خواتین ٹرک چلانے سے انجینئرنگ کے شعبے تک میں کام کر رہی ہیں، تھرپارکر کے ریگستان سے فیصل آباد کی انڈسٹری چلا رہے ہیں، ہمیں ترقی کا نیا منصوبہ شروع کرنا پڑے گا۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دسمبر میں ایک اور پاور پلانٹ کا افتتاح ہوگا، ہم نجی شعبے کے ساتھ مل کر سولر پینلز کھڑے کر سکتے ہیں۔وزیرِ خارجہ نے کہا کہ سیلاب متاثرہ علاقوں کے نصف حصے میں آج بھی پانی ہے، سیلاب متاثرین کے لیے گھر بنانے کی ذمے داری وزیرِ اعظم اور ہم سب کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے تھر میں بچوں کی شرح اموات بہت زیادہ تھی، آج وہاں بچوں کی شرح اموات میں کمی آگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ سیلاب سے ملک میں بہت بڑی قدرتی آفت آئی ہے جس سے معیشت کو بہت نقصان پہنچا ہے، سندھ کے مختلف اضلاع میں اب بھی پانی کھڑا ہے،سیلاب سے جہاں نقصان ہوا ہے وہاں کام کرنے کی ضرورت ہے، سیلاب متاثرین کو گھر بھی بنا کر دیں گے، ان کی فصل کیلئے بھی اقدامات کرنے ہونگے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہاکہ وزیراعظم کے تھرآنے پر بہت خوشی ہوئی ہے، سندھ حکومت نے پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ شروع کردی ہے۔انہوں نے کہا کہ کوئلے سے 660 میگا واٹ پاور پلانٹ پر کام شروع کیا گیا، 2030 تک ملکی معیشت میں غیر معمولی اضافہ ہوگا اور رواں سال کے آخرتک بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 2640 میگاواٹ ہوجائے گی۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ دسمبرتک تھرکول بلاک ون سے 1320 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی اور 1.2 بلین ڈالرکا زرمبادلہ محفوظ ہوگا۔وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے حبکو کے چیئرمین کی موجودگی میں وزیر اعظم کو تھر کول منصوبے پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ تھر کے کوئلے سے پورے پاکستان کو روشن کرنا، صنعت کے پہیے کو توانائی بخشنے کی بنیاد شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ تھر کول پاکستان کی معیشت کا گیم چینجر ہے، تھرکول سے بجلی کی پیداوار کا عملی اقدام شہید محترمہ بے نظیر بھٹو نے کیا، وزیر اعظم نواز شریف اور صدر آصف علی زرداری نے 31جنوری 2014 کو تھر کول منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ تھر کے کوئلے سے بجلی کی پیداوار کے لیے وسیع تر روڈ نیٹ ورک، برجز اور ایئرپورٹ کی ضرورت تھی، حکومت سندھ نے سخت محنت کے بعد 75 کروڑ ڈالرز خرچ کرکے تھر کا انفرااسٹرکچر تعمیر کیا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور چیئرمین بلاول بھٹو نے پاور پلانٹ کا افتتاح کر کے آج ایک اور نئی تاریخ رقم کردی ہے، پاکستان کے جیالوجیکل سروے کے مطابق تھر میں 175 ارب ٹن کوئلہ موجود ہے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ تھرکول کے کل 13 بلاکس ہیں، بلاک 2 اور بلاک ون پر کام کر رہے ہیں، حکومت سندھ اور اینگرو نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت 2009 میں بلاک 2 سے کوئلہ نکالا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ اینگرو کول پروجیکٹ میں سندھ حکومت کے 55 فیصد شیئرز جبکہ 45 فیصد شیئرز اینگرو کے ہیں، 2014 میں سی پیک کے تحت کول مائن پاور پروجیکٹ پر کام شروع کیا گیا، 2015 میں وفاقی حکومت نے اس پروجیکٹ کے لیے خود مختار گارنٹی جاری کی۔انہوں نے کہاکہ کوئلے سے 660 میگاواٹ بجلی کے پاور پلانٹ پر کام شروع کیا گیا، 2022 کے آخر تک اس پاور پروجیکٹ میں بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت بڑھ کر 2640 میگاواٹ ہوجائے گی۔

انہوں نے کہا کہ تھر کے کوئلے سے ساڑھے 12 ہزار گیگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل ہوچکی ہے، تھر کے کوئلے سے بجلی کی پیداواری مد میں 2022 کے آخر تک قومی خزانے کو 2 ارب ڈالر کا فائدہ ہوگا۔وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ سی پیک کے تحت تھر میں ساڑھے 7 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی ہے، تھر کول سے بجلی کی پیداواری قیمت 17 روپے کلو واٹ فی گھنٹہ بنتی ہے جبکہ ایل این جی سے بجلی کی پیداواری قیمت 24 روپے کلو واٹ فی گھنٹہ بنتی ہے اور درآمدی کوئلے سے بجلی کی پیداواری قیمت 37 روپے کلو واٹ فی گھنٹہ بنتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سال 2030 تک تھر کے کوئلے سے ملکی معیشت میں غیر معمولی اضافہ ہوگا، دسمبر 2022 تک تھر کول بلاک ون سے 1320 میگا واٹ بجلی پیدا ہوگی، جس سے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کا زرِمبادلہ محفوظ ہوگا۔انہوں نے کہاکہ درآمدی کوئلے پر چلنے والے بجلی کے کارخانے جب تھر کے کوئلے سے چلیں گے تو 1.5 ارب ڈالر کا زرمبادلہ محفوظ ہوگا، سیمنٹ کے کارخانے جب تھر کے کوئلے سے چلیں گے تو اس سے ملک کا 2 ارب ڈالر زرمبادلہ محفوظ رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ تھر کول سے کھاد کی پیداوار کے لیے جب سائن گیس تیار ہوگی تو 3 ارب ڈالر کا زرمبادلہ محفوظ ہوگا، تھر کا کوئلہ 70 میٹرک ٹن اگر فی سال برآمد کیا جائے تو زرمبادلہ کی مد میں 4 ارب ڈالر کا فائدہ ہوگا۔۔دورے کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف نے خواتین ڈمپر ٹرک ڈرائیور سے بھی ملاقات کی، اس موقع پر وزیر اعظم اور وزیر اعلی سندھ نے تھر کی خواتین کی محنت، لگن اور جذبے کی تعریف کی۔

تھرپارکر میں شائع ہونے والی مزید خبریں