عالمی یوم ماحولیات

حیاتی تنوع قائم رکھنے کا عزم

جمعہ 5 جون 2020

aalmi yom-e-maholiyaat
سید باسط علی
عالمی یوم ماحولیات اقوام متحدہ کے پروگرام برائے ماحولیات (UNEP) کے تحت منایا جاتا ہے تا کہ ماحولیاتی مسائل کے بارے میں عالمی سطح پر آگہی پھیلائی جا سکے۔ یہ دن 1974 سے ہر سال 5 جون کو منایا جاتا ہے اور پائیدار ترقی کے مقاصد (sustainable development goals) کے ماحولیاتی جزو کے حوالے سے ہونے والی پیش قدمی کی آگہی کا ایک مستند پلیٹ فارم ہے۔

دنیا بھر کے تقریبا 150ممالک سمیت بڑی کارپوریشنز ، غیر سرکاری ادارے اور سول سوسائٹی اس دن کو مناتے ہیں تا کہ زمین کو درپیش انتہائی اہم ماحولیاتی چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے اقدامات کیے جا سکیں۔ اس سال کے عالمی دن برائے ماحولیات کا موضوع ’حیاتی نظام میں تنوع‘ (biodiversity)ہے یعنی قدرتی حیاتی نظام اور مختلف پر جاتیوں (species) کو ختم ہونے سے بچانے کے لیے عالمی سطح پر مشترکہ کوششیں کرنا ہے۔

(جاری ہے)

 
’حیاتی نظام میں تنوع‘ سے مراد مختلف النوع جانداروں کی تعداد ہے جس کے باعث روئے زمین پر زندگی قائم رہتی ہے۔ اس میں زمین پر موجود 8 ملین سے زائد پرجاتیاں جن میں جانور، پودے، فنگس اور بیکٹیریا شامل ہیں اور وہ ایکو سسٹم بھی شامل ہیں جن میں یہ مختلف پرجاتیاں رہتی اور پروان چڑھتی ہیں۔ متنوع حیاتی نظام سمیت صحت مند ایکو سسٹم انسانی حیات کے لیے ناگزیر ہیں کیوں کہ ان کی موجودگی سے ہوا کی صفائی، پانی کی صفائی، غلہ کا اگنا اور قدرتی آفات سے بچاوٴ ممکن ہوتا ہے۔

بد قسمتی سے ہم قدرتی ماحول کا وہ تحفظ نہ کر پائے جس کا وہ متقاضی تھا اور اسی وجہ سے دنیا بھر میں جنگلوں میں آگ لگنے، ٹڈی دل کے حملے اور زیر آب موجود coral reefs کے خاتمے کی خطرناک حد تک تعداد دیکھنے میں آرہی ہے۔ انسانی مداخلت نے سمندری حیات کو نقصان پہنچا کر اور ان سے ملنے والے فوائد کو اہمیت نہ دیتے ہوئے دنیا کے بیش تر ایکو سسٹم کو بدل کر رکھ دیا ہے۔

 
بین الحکومتی سائنس پالیسی پلیٹ فارم برائے بائیو ڈائیورسٹی اور ایکو سسٹم سروسز (IPBES) کی جدید رپورٹ کے مطابق تقریباً ایک ملین پودوں اور جانوروں کی پرجاتیاں صفحہ ءِ ہستی سے مٹنے والی ہیں۔ ان پر جاتیوں کے مرنے کی وجہ سے حیاتی نطام کے تنوع میں کمی واقع ہوگی جس کے نتیجے میں انفیکشن والی بیماریوں اور وائرس کے پھیلاوٴ میں اضافہ ہوگا۔

آرگنائزیشن فار اکنامک کو آپریشن اینڈ ڈیویلپمنٹ (OECD) کی 2019 کی ایک رپورٹ کے مطابق 2010سے 2015تک قدرتی جنگلات میں 6.5ملین ایکڑ کی سالانہ کمی واقع ہوئی (مجموعی طور پر برطانیہ سے بڑے رقبے کا علاقہ) اور قدرتی دلدلی علاقوں میں 1970سے 2015تک 35فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
اس رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ تقریباً30فیصد corals اپنا رنگ کھودینے یعنی bleaching کے خطرے سے دوچار ہیں جب کہ 1970 سے لے کر اب تک ریڑھ دار جانوروں کی تقریباً 60 فیصد آبادی ختم ہو چکی ہے۔

یہ اہم تبدیلیاں زمین کے غلط استعمال ، قدرتی ذخائر بشمول پودوں اور جانوروں کے استعمال میں زیادتی ، آلودگی، دوسرے علاقوں کی پرجاتیوں کے نئے علاقے میں آجانے اور ماحولیاتی تبدیلی کے باعث رونما ہوئی ہیں۔ OECD کے ایک اندازے کے مطابق حیاتی ماحول کے تنوع کی سروسز تقریباً125سے 140 ٹریلین امریکی ڈالر سالانہ کی حیثیت رکھتی ہیں جو کہ عالمی جی ڈی پی سے ڈیڑھ گنا زیادہ ہے۔

حیاتی ماحول کے تنوع میں مسلسل خرابی کے باعث لوگوں کی زندگی کی بہتری کے لیے قدرت کی استطاعت میں کمی واقع ہوتی جارہی ہے۔ 
موجودہ مسائل کے تناظر میں پاک بحریہ حیاتی ماحول کے تنوع کو برقرار رکھنے اور ملک کے مستقبل کے لیے قدرتی ماحول کو بچانے کی غرض سے مصروف عمل ہے۔ پاک بحریہ ہر سال عالمی یومِ ماحولیا ت کو مناتی ہے اور اس دن کی مناسبت سے کئی سرگرمیاں منعقد کرتی ہے۔

ان میں عوامی آگہی کے لیکچرز اور سیمینار کا انعقاد، ہاربر اور ساحل سمندر کی صفائی، آگہی واک کا انعقاد، سوشل میڈیا کے ذریعے آگہی پھیلانا اور ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے عوامی مقامات پر بینر آویزاں کرنا شامل ہے۔ 
ساتھ ہی ساتھ وفاقی حکومت کے 10بلین درختوں کے سونامی پروگرام اور وزیر اعظم کے Green Initiative کے تحت پاک بحریہ بھی باقاعدگی سے سالانہ شجرکاری مہم کا انعقاد کرتی ہے۔

اسی سلسلے میں پاک بحریہ کی سال 2020کی شجرکاری مہم میں کوسٹل اور کریک علاقوں میں پانچویں مینگروو اگاوٴ مہم ، مرگلہ کی پہاڑیوں پر جنگلات کی افزائش، گرین بیلٹس پر شجر کاری، سہنجنااور پھلوں کے باغات کا قیام شامل ہے۔ نتیجتاً ، مینگروو کے علاوہ سینکڑوں کی تعداد میں چیکو، امرود، ناریل، کیلا اور کھجور کے درخت اگائے جائیں گے جب کہ پیپل ، سہنجنا ، جنگل جلیبی ، بادام ، افریقن گلیڈیا اور دیگر ماحول دوست پودوں کے بیج موسمی اعتبار سے مختلف سرسبز پروگراموں کے تحت لگائے جائیں گے۔

اس مہم کے دوران شجر کاری کے ساتھ ساتھ پودوں کی افزائش اور تحفظ کا خیال بھی کیا جاتا ہے۔ مزید برآں، خصوصی Reed bed Wetlandsسسٹم بھی قائم کیے گئے ہیں جن کے ذریعے ہزاروں قلمیں اگائی جاتی ہیں اور ساتھ ہی روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں گیلن پانی بھی صاف کیا جاتا ہے۔ 
اس سلسلے میں پاک بحریہ ماحولیات سے متعلق مختلف ایجنسیوں سے بھی رابطے استوار رکھتی ہے۔

پاک بحریہ کی مینگروو اگاوٴ مہم IUCN ( بین الاقوامی یونین برائے تحفظ قدرت) اور صوبائی محکمہ برائے جنگلات اور جنگلی حیات کے تعاون سے 2016 سے جاری ہے۔ تب سے پاک بحریہ تقریباً 7 ملین مینگروو کے پودے لگا چکی ہے۔ اس سال پاک بحریہ سندھ اور بلوچستان کی ساحلی پٹی پر مینگروو کے پودے لگانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس تعاون کو مزید مستحکم کرنے کے لیے پاک بحریہ اور صوبہ سندھ کے محکمہ جنگلات کے درمیان ایک ایم او یو پر بھی دستخط کیے گئے ہیں جس کے تحت وہ پاک بحریہ کو مینگروو کے پودے اور تکنیکی معاونت فراہم کریں گے۔

ایسے ہی ایم او یو دیگر صوبائی محکمہ جنگلات کے ساتھ بھی زیر غور ہیں۔ 
یہ تمام کاوشیں عالمی ماحولیاتی تبدیلی کے محرکات اور اس کے ہماری زندگیوں پر اثرات سے پاک بحریہ کے ادراک کی مثال ہیں۔ اس سال عالمی یوم ماحولیات پر بھی پاک بحریہ ملک کے حیاتی ماحول کو بچانے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتی ہے جس کے لیے وزارت برائے موسمیاتی تبدیلی اور دیگر قومی و بین الاقوامی اداروں سے تعاون بھی جاری ہے۔

فضائی اور بحری آلودگی کا تدارک خصوصاً ضروری ہے کیوں کہ اس سے انسانی حیات کا معیار براہ راست متاثر ہوتا ہے۔ بحیثیت قوم ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم حیاتی ماحول کے تنوع اور قدرت کے بچاوٴ کے لیے اپنا فرض ادا کریں۔ اگر ہمیں بڑھتی ہوئی تباہی کو روکنا ہے تو پہلے سیکھنا ہوگا کہ ہم اس کے لیے کیا کر سکتے ہیں ، وہ علم ایسے دنوں پر ارد گرد کی کمیونٹی میں بانٹنا ہوگا اور جو تبدیلیاں ناگزیر ہیں ان پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔ 

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

aalmi yom-e-maholiyaat is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 05 June 2020 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.