افغانیوں کی وطن واپسی ،وزیراعظم کیلئے بڑا چیلنج !

وزیر اعظم بلوچستان حقیقی تبدیلی کیلئے متحرک ․․․․․․ جام کمال کا بینہ کے معاملات عید کی تعطیلات میں بھی سلجھا تے رہے

جمعہ 31 اگست 2018

afghaniyon ne watan wapsi, wazeer e azam ke liye bara challenge !
 عدن جی
بلوچستان میں عید امن وامان سے گزرگئی ،یہ بلوچستان کے حوالے سے بہت اہم ہے کہ کوئی بھی اہم دن خصوصاََ عید کسی دہشت گردی کے بغیر ہوئی ہو اورقوم پر ست جماعتوں کے رہنما بر ملایہ کہتے ہیں کہ سی پیک کی سب سے بھاری قیمت بلوچستان اداکر رہا ہے ۔آج تک درجنوں افراد شہید ہوچکے ہیں ،اس بارنئے وزیر اعلیٰ جام کمال کو بھی رسمی پروٹوکول کے ساتھ دیکھ کرعوام حیران تھے کہ”تبدیلی آگئی ہے “کوئی بھی سردارنواب بھی قیمتی گاڑیوں کے قافلوں میں نظر آتے ہیں ۔

وزیر اعلیٰ کے ساتھ تو قافلہ ضروری سمجھا جاتا تھا ۔وزیر اعلیٰ جام کمال اپنی کا بینہ کے معاملا ت کو عید کی تعطیلات میں بھی سلجھاتے رہے ۔وزیر اعظم سے ملاقات بھی کی اور بلوچستان کے مسائل سے آگاہ کیا اور یہ بھی کہا صرف باتوں سے مسائل حل نہیں ہوں گے ٹھوس اقدامات ناگزیر ہیں پہلے مرحلے میں حکومتی سٹر کچر ،حکومتی اداروں کی بہتری کے ساتھ چیزوں کو ٹھیک کرنے کے لئے قابل افسروں کو آگے لائیں گے،صوبے کی ترقی اور مالی معا ملات میں وفاق کا حصہ بننا زیادہ ہو گا ،صوبے کی پسما ندگی کا خاتمہ ہوگا ، نومنتخب ارکان اسمبلی اور حکومتوں پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے ۔

(جاری ہے)

بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل ابھی تک اصولی سیاست کررہے ہیں ،ان کے بیانات سے ان کے موڈ کا اندازہ ہوتا ہے پہلے انہوں نے کہا کہ اپنے 6نکات پر وزیر اعظم کے عمل ہونے کا چھ سال انتظار کریں گے ،اب ان کا روائتی انداز قائم ہے کہ خیرات پر زندہ نہیں رہنا چا ہتے ہمیں اپنے مسائل اور وسائل پر اختیار دیا جائے ۔عمران خان لا پتہ افراد ،افغان مہاجرین ،گوادر اوروفاقی محکموں میں بلوچستان کے کوٹے کی اٹھارہ ہزار ملازمتوں پر بااختیار کمیٹیاں بنائیں ،تبدیلی ابھی تک آئی نہیں ہے ان کا ارادہ ہے کہ یاددہانی کیلئے اپنے 6نکات کے مطالبات دہراتے رہیں گے ،مگر سردار مینگل کے لا پتہ افراد کی بازیابی کے وزیر اعلیٰ بلوچستان نے ایک متنازعہ مسئلہ قرار دیا اور کہا بلوچستان کی مختلف سیاسی جماعتوں نے لا پتہ افراد کے معاملے پر اپنا جو مئو قف اپنا رکھا ہے اس حوالے سے اعداد وشمار بہت مختلف ہیں ۔

صوبے میں سیاسی مسلکی اور دیگر حوالوں سے لوگ لاپتہ ہیں اس پر بہت سی اہم چیزیں ہیں جنہیں تمام سیاسی جماعتوں نے مل کر حل کرنا ہے ۔اسی طرح سردار مینگل کا دوسرا نکتہ افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا ہے اور سردار مینگل سمیت بلوچ قوم پرست جماعتیں اس حوالے سے بہت احساس ہیں اور ماضی میں کئی بارا فغان مہاجرین کی وطن واپسی کا معاملہ اٹھایا تھا مگر اب تو ان مہاجرین کی نسلیں جوان ہو چکی ہیں ۔

کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں تجارت پر اپنا کنٹرل حاصل کرچکے ہیں اور دو نمبر ی کے ماہر ہیں ۔جائیدادیں بنا چکے ہیں کوئٹہ کا علاقہ سیٹلائٹ ٹاؤن تو ان کا کا گڑھ بن چکا ہے ۔پاکستانی پاسپورٹ اور شناختی کا رڈ بنوانے میں افغان مہاجرین کوکوئی ڈریاجھجھک نہیں کئی بار پکڑے بھی جاچکے ہیں ۔کوئٹہ میں پنجابیوں کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں 3لاکھ سے زائد خاندان ملک کے دوسرے علاقوں میں ہجرت کرگئے تو ان کے کارو بار و اور جائیدادیں افغان مہاجرین نے ہی اونے پونے خرید لیں اور وہ پلازوں اور بنگلوں کے مالک ہیں اسلحہ سے لے کر منشیات تک ہر چیز کی سمگلنگ نے ․․․․کو خاصا متاثر کیا ہے کہ 5ہزار کی آبادی کے لئے ڈیزائن کر دہ کوئٹہ میں 5لاکھ سے زائد افراد بشیر ا کر رہیں جن میں افغان مہاجرین کی بہت بڑی تعداد ہے جس کی وجہ سے پاکستانیوں کی صحت تعلیم اور دیگر سہولیات کو یہ بھی استعمال کر رہے ہیں ۔

جرائم میں اضافہ ،بیماریوں اور غیر اخلاقی معاملات بڑھ گئے اب کوئٹہ کے وسائل کی بات کریں تو کوئٹہ کی اکلوتی جھیل سہنہ لیک اب خشک پڑی جو سارے کوئٹہ کو پانی سپلائی کرتی تھی ۔پانی زیرزمین 1500فٹ سے بھی نیچے جا چکا ہے ۔سبزیوں پھلوں زراعت کو تو متاثر کیا عام آدمی کی زندگی بھی مشکل ہو گئی۔منشیات نے نو جوانوں کی زندگی تباہ کردی ،یہ سب افغان مہاجرین کے بہت معمولی سے تحفے ہیں لہٰذا قوم پرست بلوچوں کے ساتھ ساتھ عام لوگ اور دیگر اقوام بھی اب افغان مہاجرین پرست تو ان کی موجودگی کو مردم شماری اور دیگر معاملات میں پشتو نوں کی اکثریت پر یہ مطالبہ کرتے ہیں مگر پشتونخواہ میپ کے محمود اچکزئی پوری قوت سے افغان مہاجرین کی وطن واپسی کو افغان معاملات میں مداخلت ․․․دیتے ہیں اب بھی محمود اچکزئی نے سردار مینگل کے افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے ایشو پر سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے ہمیں افغانستان ار افغان عوام کے معاملات میں مداخلت قبول نہیں ہم جانتے ہیں ہمیں پارلیمنٹ سے بالر کیوں کیا گیا مگر ہم پشتونوں کے حقوق کا تحفظ کریں گے ۔

عام تاثر ہے کہ محمود اچکزئی کی اس حمایت کے باعث سابق وزیر اعظم نے بار ہاافغانوں کی وطن واپسی کو مئوخرکیا تھا مگر اب وزیر اعظم عمران خان کیسے اس ایشو کو حل کریں گے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

afghaniyon ne watan wapsi, wazeer e azam ke liye bara challenge ! is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 31 August 2018 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.