”اسلام وعلیکم ،یہ ریڈیو پاکستان ہے“

وہ لمحات جس وقت قیام پاکستان کا اعلان ہوا

پیر 13 اگست 2018

aslam o alikum yeh radio Pakistan hai
معروف براڈ کا سٹر مصطفی علی ہمدانی اپنی غیر مطبوعہ کتاب ” ہم سفر “ میں رقمطراز ہیں”میں نے اپنی نشریاتی زندگی میں جو اہم اعلان کئے ہیں ‘ ان میں سب سے اہم اعلان قیام پاکستان کا اعلان ،یہ ریڈیو پاکستان لاہور ہے ۔“موصوف کہتے ہیں میں واحد آدمی ہوں جس نے لاہور ریڈیو کے ایک چھوٹے سے کمرے میں بیٹھ کر اپنی آنکھوں سے غلامی کو جاتے اور آزادی کو آتے دیکھا ۔

13اور 14اگست کی درمیانی شب 11بجے سے12بجے تک ایک گھنٹے کا سفر صدیوں کا سفر لگ رہا تھا تا ہم یہی رات خوشیوں کی پیا مبر اور آزادی کی نقیب تھی جب سو سالہ غلامی کا خاتمہ ہورہا تھا ۔سٹو ڈیو کی دیوا ر پر لگی گھڑی کی سو ئیاں جیسے ساکت ہورہی تھیں ،پھر وہ لمحہ آگیا جب سٹوڈیو کی سر خ بتی روشن ہوئی اور گھڑی کی دونو ں سو ئیاں بارہ کے ہند سے پر ایک دوسرے سے گلے ملیں ۔

(جاری ہے)

میں نے فیڈر کھولا اور اپنی ساری قوت جمع کرکے مائیکرو فون کے ذریعے یہ الفاظ لوگوں کے دلوں میں اتارے ۔” السلام علیکم ! یہ ریڈیو پاکستان لاہورہے “ ۔اس وقت 13اور 14اگست کی درمیانی رات بارہ بجے ہیں اور صبح آزادی طلوع ہوگئی ہے ۔غلامی کی زنجیر یں ٹوٹ چکی ہیں ۔ٹھیک 30منٹ بعد یہی اعلان انگریزی میں ظہور آزر نے کیا ۔اس کے بعد استاد نصرت فتح علی خان کے والد اور چچا استاد مبارک علی خان اور فتح علی خان نے یہ کلام اقبال قوالی کے اندر میں سنایا ۔

ہواخیمہ زن آکے فصل بہار اس کے بعد لاہور ریڈیو سٹیشن کے ڈائر یکٹر محمود نظامی کی آزادی کے موضوع پر تقریر بھی مصطفی علی ہمدانی نے ہی پڑھ کر سنائی ۔آل انڈیا لاہور کی منزل تمام ہو چکی تھی ۔ریڈیو پاکستان لاہور نے اپنے نئے سفر کا آغاز کر دیا تھا ۔واضح رہے مصطفی علی ہمدانی ریڈیو پاکستان لاہور کے چیف اناؤ نسر تھے ۔ان کی آواز ‘ تلفظ لہجہ ‘ علمی استعداد اور شخصیت ان کے سینئر ز میں تسلیم شدہ تھی ۔

دریں اثنا 11اگست 1947ء کو قائد اعظم نے اپنے خطاب میں فر مایا :” اگر ہم نے پاکستان کی عظیم الشان ریاست کو خوشحال بنانا ہے تو ہمیں اپنی تمام تر توجہ لوگوں کی فلاح وبہود کی جانب مبد ول کرنا ہوگی ۔خاص طور پر غریب عوام کی جانب توجہ کی ضرورت ہے ۔اگر ہم نے تعاون اور اشتراک کے جذبے سے کام لیا تو تھوڑے عرصے میں اکثریت ،اقلیت ،صوبہ پرستی ،فرقہ بندی اور دوسرے تعصبات کی زنجیریں ٹوٹ جائیں گی ۔

ہندوستان کی آزادی میں اصل رکاوت یہی عوامل تھے ۔اگر یہ نہ ہوتے تو ہم کب کے آزاد ہوچکے ہوتے ۔اگر یہ قبا حتیں نہ ہوتیں تو 40کروڑ افراد کو کوئی زیادہ دیر غلام نہ بناکے رکھتا ۔یورپ خود کو مہذب کہتا ہے ‘ لیکن وہاں پرو ٹسٹنٹ اور رومامن کیتھولک میں لڑائی ہے ۔کئی ریاستوں میں آج بھی افتراق موجود ہے ۔مگر ہماری ریاست کسی تمیز کے بغیر قائم ہورہی ہے ۔

ہم ایک ریاست کے مساوی باشندے ہیں ۔ہم آزادہیں ۔ہم اس لئے آزاد ہیں آپ مندر جانا چاہتے ہیں تو آزاد ہیں ‘ آپ مسجد جانا چاہتے ہیں تو بھی آزاد ہیں ۔آپ جس عبادت گا ہ جانا چاہتے ہیں آپ کوکوئی روک نہیں سکتا ۔پاکستانی افراد کا تعلق کسی مذہب ‘ عقیدے اور ذات سے ہو‘ اس کا مملکت کے مسائل سے کوئی تعلق نہیں ۔کچھ عرصے بعد آپ دیکھیں گے مسلمان‘ ہندواور عقائد کے جھگڑے جھمیلے تمام ہوجائیں ۔اگر کوئی چیز نظر آئے گی تو پاکستا نیت ہوگی ۔کسی کا عقیدہ ‘ مذہب کچھ بھی ہو‘ وہ صرف پاکستانی ہو گا ۔یہ اقتباس قومی ادارہ برائے تحقیق‘ تاریخ وثقافت اسلام آباد کی جانب سے شائع شدہ سید محمد ذوالقر نین زیدی کی کتاب ” قائد اعظم کے رفقاء سے ملا قاتیں “ سے ماخوذہے ۔( جی آراعوان)

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

aslam o alikum yeh radio Pakistan hai is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 13 August 2018 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.