
عورت مارچ کے خلاف
انسان کبھی آزاد نہیں ہوتا وہ غلام رہتا ہے اپنی سوچ کا اپنی خواہشوں کا اور پابند ہے اپنی بھوک اور سانس کا - ذرا سوچئے کیا ایسا کرنے سے ہماری آزادی چھن جاتی ہے؟ آدم وحوا کی حقیقی آزادی خدا کے حکم پرعمل میں پوشیدہ تھی خدا کا حکم تھا جو چاہو کرو
نیل احمد
جمعرات 14 مارچ 2019

(جاری ہے)
"حقوق جو حاصل ہوئے / کئے"
آزادی رائے کا حق
آزادی خیالی کا حق
خودکفیلی کا حق
من پسند لباس پہننے کا حق
وراثت میں حصے کا حق
من پسند شادی کا حق
استقاط حمل کا حق
جسم فروشی اور ہم جنس پرستی کے قانونی تحفظ کا حق
جبری یا کم عمری کی شادی میں تحفظ کا حق
ووٹ ڈالنے کا حق
آبروریزی سے تحفظ کا حق
(یاد رہے کہ یہ حقوق ہر طبقے کی خواتین کو میسر نہیں)
حقوق جو عورت مارچ 2019 میں مطالبہ کئے گئے
(ہمارے معاشرے نے ڈسپلے بینرز سے جو تاثرات و گمان قائم کیے، حاضر ہیں)
سگریٹ پینے کا حق
چھوٹے کپڑے پہننے کا حق
اپنے جسم کو جیسے چاہیں جہاں چاہیں استعمال کرنے کا حق
گریبان نیچا کرنے کا حق
ٹھٹھے لگا کر ہنسنے اور چلا کر بات کرنے کا حق
ٹانگیں پھیلا کر بیٹھنے کا حق
مردوں سے دوستی کا حق
رات بھر باہر رہنے کا حق
گالی دینے کا حق
آوارہ گردی کا حق
نکاح کا رواج ختم کرنے کا حق
بھاگ کر یا چھپ کر تعلق قائم کرنے کا حق
دوپٹہ اتارنے کا حق
حجاب سے نفرت کا پیغام پھیلانے کا حق
ہم جنس پرستی کا حق
والدین سے بغاوت کا حق
کسی کو اپنے سامنے کچھ نہ سمجھنے کا حق
بڑوں سے بدتمیزی کا حق
خاندان سے بغاوت کا حق
بدچلن بننے کا حق
بےشرم بننے کا حق
بازار میں ناچنے کا حق
بےغیرت بننے کا حق
عورت کے ذاتی معاملات کی بازار میں نمود اور تشہیر کا حق
طلاق پر جشن منانے کا حق
آنکھیں مٹکانے کا حق
بدمعاشی کا حق
گاڑی کا ٹائر بدلنے کا حق
عورت مارچ 2019 کی روشنی میں 2020 کی عورت مارچ کے متوقع مطالبات یا حقوق کی جھلک جو لوگوں کے ذہنوں میں قائم ہوئی
پوری گواہی کا حق
کثرت شوہر کا حق
وصیت کا حق
طلاق دینے کا حق
امامت کرنے کا حق
گھر کی سربراہی کا حق
عدت میں نہ رہنے کا حق
گھریلو ذمہ داریوں سے بغاوت کا حق
اپنی تعلیم کا غلط فائدہ اٹھانے کا حق
اپنی آزادی کا غلط فائدہ اٹھانے کا حق
نکاح کے رواج کو ختم کرنے کا حق
طلاق پر خوشیاں منانے کا حق
بازار میں نازیبا حرکتیں کرنے کا حق
عورت کے ذاتی معاملات کی تشہیر اور نمود کا حق
بڑوں سے بدتمیزی کا حق
حجاب سے نفرت کا پیغام پھیلانے کا حق
اسلام سے روگردانی کا حق
ہمارے جیسے معاشرے میں حساس موضوعات پر بہت غوروفکر، عقل و خرد، تشخص و توجہ، دور اندیشی اور منطقی بنیادوں پر قلم او قدم اٹھانے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ خواتین کے حقوق کا معاملہ مذہبی معاشرتی معاشی ثقافتی اور سیاسی اعتبار سے حل طلب موضوع ہے۔ مذہبی اور قانونی حقوق پر سختی سے عمل داری کی گئی ہوتی تو آج یہ نوبت نہ آتی اب اگر آ ہی گئی ہے تو سب سے پہلے قانون فطرت کی پاسداری اور پھر اپنے معاشرے کی مذہبی و اخلاقی اقدار کا لحاظ رکھنا کسی بھی مہذب فرد کی ذمہ داری میں شامل ہے ۔ عورت مارچ کے شرکاء کی بڑی تعداد تعلیم یافتہ خواتین و حضرات پر مشتمل تھی آپ سمجھ سکتے ہیں کہ ازدواجی زنا بالجبر جیسے معاملے میں کوئی تنظیم یا ادارہ مرد و عورت کے تنہائی کے اوقات میں کسی طرح مداخلت نہیں کر سکتا آپ یہ بھی سمجھ سکتے ہیں کہ خواتین کے ذاتی معاملات کی بازار میں تشہیر معیوب سمجھی جاتی ہے آپ اس بات سے بھی بخوبی واقف ہیں کہ ہمارے معاشرے میں اب بھی بہت سے گھرانوں میں روایتی انداز زندگی کو پسند کیا جاتا ہے بہت سے معاشرتی گروہوں میں تنگ نظری پائی جاتی ہے اور تعلیم و تربیت کا فقدان ہے ۔ کہیں مرد عورت کا استحصال کر رہا ہے اور کہیں عورت مرد کا ۔ اب وقت آگیا ہے کہ اپنے معاشرے کو مہذب بنانے کے لئے، جہاں مرد عورت کی اور عورت مرد کی تعظیم و تکریم کرنا جانتا ہو اور ایک دوسرے کے حقوق وفرائض سے واقف ہوں ، تعلیمی اداروں میں چھوٹی کلاسوں سے ہی ہنگامی بنیادوں پر خصوصی نصاب متعارف کروایا جائے جس میں مذہبی نقطہ نظر کو سامنے رکھتے ہوئے معاشرے میں برابری کے حقوق کی نشاندہی کی جائے ۔ بچوں کو شعور کی دہلیز پر قدم رکھتے ہیں اس حوالے سے تمام قوانین پڑھائے جائیں اور قوانین سے انحراف کی صورت میں انجام سے واقفیت دلائی جائے تاکہ وہ بچپن ہی سے مخالف جنس کی عزت و تعظیم کرنا سیکھیں اور انہیں اپنے فرائض اور دوسروں کے حقوق سے آگاہی حاصل ہو ۔ اب وقت آگیا ہے کہ ادب و آگہی ، جو زندگی کا پہلا کرینہ ہے، کو تہذیبی و ثقافتی ورثہ کے طور پر پڑھایا جائے تاکہ بچوں میں مرد عورت سے آگے بڑھ کر انسان بننے کا شعور اجاگر ہو اور وہ ایک دوسرے سے انسانیت کی سطح پر مخاطب ہوں ۔ عورت مارچ کا اصل مقصد معاشرے میں عورت کا استحصال اور اسے انسان نہ سمجھنا تھا ، میں وثوق سے کہہ سکتی ہوں کہ کوئی بھی سمجھدار فرد اس مارچ کے مقصد سے انحراف نہیں کرتا ہوگا مگر اس مارچ کی فکر کی تشہیر غیر مہذب انداز میں کی گئی جس نے معاشرے کے پڑھے لکھے جدید طرز زندگی کا رجحان رکھنے والے افراد کو بھی شرمندہ کردیا اور اس انداز کی تشہیر نے غیر محسوس طور پر بہت سی خواتین کے جذبات اور آذادی پر ضرب لگائی اور ان کی زندگیوں میں مشکلات کھڑی کردیں ہیں ۔ میری حکومت وقت سے درخواست ہے کہ خواتین سے متعلق مسائل پر معاشرے میں ہنگامی بنیادوں پر قوانین بنانے اور ان پر سختی سے عمل کی ضرورت ہے جس میں خاص طور پر اس بات کا اعادہ کرنا چاہوں گی کہ ہنگامی بنیادوں پر تعلیمی اداروں میں چھوٹی جماعتوں سے ہی ادبی و اخلاقی تربیت کا لازمی مضمون متعارف کروایا جائے تاکہ کچے ذہنوں سے ہی بچوں کو صحیح اور غلط کا فرق معلوم ہو اور ہماری آنے والی نسلیں اپنے حقوق و فرائض سے واقف ہوں جب ہر فرد انسانی اقدار پر ایک دوسرے کا احترام و عزت کرنا سیکھ جاۓ گا تو معاشرے میں برابری کی بنیادوں پر معاملات طے ہونے لگیں گے اور عورت اس معاشرے کا فرد ہونے پر فخر محسوس کرے گی
پھول سمجھا نہیں مجھے کوئی
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
متعلقہ عنوان :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
مزید عنوان
Aurat March K Khilaf is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 14 March 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.