چوک شہیداں کوٹلی،تاریخی ورثے کی حفاظت،ایک لمحہ فکریہ

انٹرنیٹ اور جدید ٹیکنالوجی کے اس دور میں جہاں نوجوان نسل کو نئی نئی ایجادات میسر ہیں ۔سابقہ تہذیب و ثفافت اور معاملات سے آگاہی بھی ان کی شعوری آگاہی کے لئے ضروری ہے

 Mirza Zahid Baig مرزا زاہد بیگ منگل 12 فروری 2019

chowk shaheedan kotli,tareekhi virsa ki hifazat,aik lamha e fiqria
جوقومیں اپنے اسلاف کی قربانیاں اور خدمات یاد نہیں رکھتی تاریخ بھی انہیں فراموش کر دیتی ہے۔چوک شہیداں کوٹلی ایک ایسی جگہ ہے جہاں 1947,1965,1971کے شہدا ء کی یاد گار تعمیر کی گئی تھی ۔وطن کی آزادی کے لئے قربانی دینے والے شہداء کو اس مقام پر رکھا گیا تھا۔ شہید چوک سیاسی و سماجی سرگرمیوں کا محور و مرکز ہے ۔یاد گار کے ساتھ بیٹھنے کا بھی اہتمام تھا اس کے علاوہ اس جگہ کو ایک سیاسی سٹیج کے طور پر بھی استعمال کیا جانے لگا ۔

یہ چبوترہ جونہ صرف اہلیان شہر کو قربانیوں کی یاد دلاتا تھا بلکہ عوامی حقوق و مسائل کے لئے جدوجہد کرنے والے سیاسی سماجی کارکنوں کی سیاسی و سماجی سرگرمیوں کا محور و مرکز بھی تھا ۔ شہر کے عین وسط میں ہونے کے باعث یہاں ہر طرف سے آنے والوں کے لئے آسانی بھی تھی ۔

(جاری ہے)

پوری دنیا میں ہر جگہ ایسی جگہیں موجود ہیں جہاں پر لوگ اپنے معاملات و مسائل اجاگر کرنے کے لئے اکٹھے ہوتے ہیں جیسے سرینگر کا لعل چوک ۔

برطانیہ میں ٹین ڈاؤنگ سٹریٹ فرانس میں ایفل ٹاور اور ایسے کئی مقامات ہیں جہاں پر لوگ عوامی حقوق کے لئے صدائے احتجاج بلند کرتے نظر آتے ہیں اور ایسی جگہیں بلا شبہ شہرکے لئے ایک علامت ہوا کرتی ہیں لیکن اس چبوترے کو ہٹا کر لاکھوں روپے مالیت کی ایک نئی یاد گار تعمیر کی گئی اور اس کے گرد حفاظتی گرل لگا دی گئی ۔ یاد گار پر شہدا ء کے واقعات بھی درج کئے گئے اور اوپر ایک گھڑیال لگایا گیا ۔

بد قسمتی سے وہ گھڑیال تو ایک ماہ ہی چل سکا اور یاد گار جہاں تحریری درج تھیں وہاں سیاسی جماعتو ں کے پینافلیکس لگنا شروع ہو گئے اوراس کی ایک یاد گاری حیثیت ماند پڑنا شروع ہو گئی ۔
یار لوگوں کا کہنا ہے کہ پہلے چبوترے کی وجہ سے اس چوک میں سیاسی سرگرمیوں کے باعث یہاں کے تاجروں کا کاروبار متاثر ہوتا تھا اس لئے انہوں نے اس وقت کے ڈپٹی کمشنر کے ساتھ مل کر اس یاد گار کو مسمارکروا دیا۔

سیاسی و سماجی سرگرمیاں بھی شہریوں میں سیاسی شعور اور زندہ دلی کی علامت ہوا کرتی ہیں۔ تھوڑی دیر کے لئے عوامی مسائل کو اجاگر کرنے اور صدائے احتجاج بلند کرنے کے لئے اگر کوئی پلیٹ فارم استعمال ہوتا ہے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں تھا ۔ کاروباری معاملات تو چلتے ہی رہتے ہیں جب یہ یاد گار تعمیر کی گئی تھی کاروبار تو اس وقت بھی تھا اور اب بھی ہو رہا ہے ۔

ایسے تاریخی مقامات اس علاقے کے باسیوں کے لئے ایک اثاثہ ہوا کرتے ہیں ۔
دیکھنا یہ ہے کہ کیا اس خصوصی اہمیت کی حامل یادگار جس پر لاکھوں روپے لگائے گئے اس کو اپنی اصل حالت میں رہنا چاہیئے یانہیں ۔ شہر میں آنے والے لوگ جب شہید چوک میں پہنچتے ہیں تو اس یادگار کے گرد سیاسی جماعتوں کے سیاسی پینافلیکس کیا تاثر پیدا کرتے ہیں۔ اسلاف کی قربانیوں کو اجاگر کرنے کے بجائے ایسی جگہوں کو سیاسی جماعتیں اگر اپنی تشہیر کے لئے استعمال کرنے لگیں تو یقینا یہ ایک افسوس ناک پہلو ہے جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔

تشہیر کے لئے ایسی جگہ کو استعمال کرنا کسی صورت میں مناسب اقدام نہیں ۔ اس کے لئے نہ صرف سیاسی جماعتوں کو سوچنا ہو گابلکہ انتظامیہ کو بھی اس مسئلے پر لائحہ عمل اختیار کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ شہروں میں ایسی یادگاریں ایک ماڈل کی حیثیت رکھتی ہیں اور ان کا درست استعمال نہایت ضروری ہے۔ ضلعی انتظامیہ ۔ سیاسی سماجی جماعتوں اورسول سوسائٹی کو ایسے معاملات کو بھی پیش نظر رکھنا چاہیے ۔

کوٹلی شہر میں ہندوؤں کے دور کے مندر ۔ قدیم مساجد اور قلعے باولیاں اور تاریخی مقامات موجود ہیں جن کو محفوظ بنایا جانا چاہیئے ۔ نئی نسل کو پرانی تہذیب و ثقافت سے روشناس رکھنے کے لئے پرانی تہذیب کو زندہ رکھنا عصر حاضر میں نہایت اہمیت رکھتا ہے ،انٹرنیٹ اور جدید ٹیکنالوجی کے اس دور میں جہاں نوجوان نسل کو نئی نئی ایجادات میسر ہیں ۔سابقہ تہذیب و ثفافت اور معاملات سے آگاہی بھی ان کی شعوری آگاہی کے لئے ضروری ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

chowk shaheedan kotli,tareekhi virsa ki hifazat,aik lamha e fiqria is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 12 February 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.