
سی پیک بس سروس
ایک کاروباری شخص کے پاس اتنا وقت ہو گا؟ وہ اس قدر طویل سفر کیوں اختیار کرے گا جبکہ وہ کچھ پیسے زیادہ خرچ کر کے ہوائی جہاز کی سہولت میسر ہے؟
منگل 11 دسمبر 2018

ایک طرف کا یہ سفر لگ بھگ 36 گھنٹے جبکہ مجموعی طور پر دو طرفہ سفر تقریبا? 72 گھنٹے پر محیط ہے۔ بس پر سوار ہونے سے قبل ضروری سفری دستاویزات یعنی ویزہ وغیرہ ہونا ضروری ہے۔
(جاری ہے)
گو کہ سی پیک روٹ پر چلائے جانے والی یہ بس جدید طرز کی ہے، پھر بھی کیا بس کی سیٹ پر اس قدر طویل سفر کیا آسان ہو گا؟ جہاز پر لاہور سے چین کے دارالخلافہ بیجنگ کا سفر تقریباً آٹھ گھنٹے میں کیا جا سکتا ہے۔
سیاحت کی غرض سے جانے والوں کے لیے شاید یہ سفر طویل اور کٹھن نہ ہو، مگر بس کمپنی کے مطابق یہ سروس کاروباری افراد کو سامنے رکھ کر چلائی گئی ہے۔ایک کاروباری شخص کے پاس اتنا وقت ہو گا؟ وہ اس قدر طویل سفر کیوں اختیار کرے گا جبکہ وہ کچھ پیسے زیادہ خرچ کر کے ہوائی جہاز کی سہولت میسر ہے؟
اگر کاروباری افراد اس کا استعمال نہیں کرتے تو کیا یہ بس سروس کاروباری طور پر قابلِ عمل ہو گی؟ کیا ایک لمبے عرصے تک اس بس کو چلانا ممکن ہو گا؟ ایسے تمام خدشات یا ان کی نفی چند بنیادی سوالوں کے جوابات اور ابتدائی مراحل کے نتائج کے گرد گھومتی ہے؟
بس پر کون سفر کر رہا ہے؟
این ایس ٹی این کے چیف ایگزیکیٹو آفیسر محمد انور نے بی بی سی کو بتایا کہ ’مسافر بس سروس کی پاکستان کی تاجر برادری میں کافی مانگ تھی۔‘
ان کا دعوٰی ہے کہ ’ابتدائی دو بسوں میں چین جانے والے زیادہ تر افراد کا تعلق تاجر طبقے سے تھا۔‘ محمد انور کا کہنا تھا کہ چین میں پاکستانی طلبا کی بھی ایک بڑی تعداد موجود ہے جو اس بس سے فائدہ اٹھانا چاہیں گے۔
’سیاح بھی ہمارے پاس کافی آ رہے ہیں تاہم سب سے پہلے نمبر پر کاروباری افراد ہیں جو پاکستان اور چین کے درمیان سفر کرنا چاہتے ہیں۔‘
لاہور سے حال ہی میں روانہ ہونے والی دوسری بس میں مقامی تاجر کاظم سوانی پہلا سفر کر رہے تھے۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’بس انتہائی سستی پڑے گی۔‘کیا بس ہوائی جہاز کو پیچھے چھوڑتی ہے؟
کاظم سوانی کپڑے کی صنعت میں استعمال ہونے والے رنگ اور کیمیائی اجزا وغیرہ کی درآمد کا کاروبار کرتے ہیں۔ ان کا چین آنا جانا لگا رہتا ہے۔ بس کے ذریعے وہ اپنا سفری خرچ کم کرنے کی امید رکھتے ہیں۔
وہ آزمائشی طور پر پہلا سفر کر رہے تھے۔ انھوں نے کہا کہ ’اگر بس معیاری ہو اور یہ سفر آرام دہ ہو تو میں کافی پیسے بچا سکتا ہوں۔‘
این ایس ٹی این کے چیف ایگزیکیوٹو آفیسر محمد انور نے بی بی سی کو بتایا کہ سی پیک بس کا یکطرفہ کرایہ 13 ہزار جبکہ ریٹرن ٹکٹ 23 ہزار رکھا گیا ہے۔
کاظم سوانی کا کہنا تھا کہ اس طرح وہ ہر دورے پر 50 سے 60 ہزار روپے بچا سکتے ہیں۔ ’ویسے چین تک ہوائی جہاز کا ٹکٹ آپ کو 80 ہزار سے ایک لاکھ روپے میں پڑتا ہے۔‘
مگر اس کے لیے انھیں 72 گھنٹے بھی تو بس میں گزارنا ہوں گے؟
یہ بس کتنی آرام دہ ہے؟
سی پیک کے اس روٹ پر چلائے جانے والی یہ بس چین کی ہی ایک کمپنی کی تیارکردہ ہے۔ ایک وقت میں اس میں 36 مسافر سوار ہو سکتے ہیں۔ بس میں دونوں جانب دو، دو نشستیں لگائی گئی ہیں جو زیادہ کشادہ نہیں ہیں۔
تاہم سیٹ کو چند سینٹی میٹر باہر کی طرف کھولا اور اسے پیچھے جھکا کر لمبا بھی کیا جا سکتا ہے۔ بس کے عقبی حصے میں دو بیڈ بھی نصب کیے گئے ہیں جن پر بیک وقت دو افراد کے لیٹنے کی گنجائش ہے مگر سوال یہ ہے کہ 36 گھنٹے کے سفر میں 36 مسافروں میں سے کتنوں کو کمر سیدھی کرنے کا کتنا موقع مل پائے گا؟
بس میں کیا نہیں ہے؟
ایک لمبے زمینی سفر کے لیے درکار ضروریات میں سب سے بنیادی سہولت جو بس پر میسر نہیں وہ بیت الخلا یا غسل خانے کی ہے تاہم محمد انور کے مطابق ’سفر کے دوران بس مقررہ مقامات پر رکے کرے گی جس دوران مسافروں کو کھانے پینے، نماز اور رفع حاجت وغیرہ کا موقع ملے گا۔‘
بس کے اندر مسافروں کی تفریح کا بھی کوئی خاطر خواہ بندوبست نظر نہیں آیا۔ جدید طرز کی بسوں میں سیٹوں کے عقب میں سکرینین نصب ہوتی ہیں جن پر مسافر تفریح کا سامان کر سکتے ہیں۔
تاہم کمپنی کے آپریشنز مینیجر قمر اعجاز کے مطابق ہر بس پر وائی فائی کے علاوہ موبائل فون کو چارج کرنے کی سہولت موجود ہے۔
کیا بس محفوظ ہے؟
ہر بس کے اندر چار سکیورٹی کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔ قمر اعجاز نے بی بی سی کو بتایا کے ان کیمروں کی مدد سے ہمہ وقت کمپنی کے کنٹرول روم سے بس کے اندر اور باہر نظر رکھی جا سکتی ہے۔
’سیٹلائٹ کی مدد سے بس کی تقل و حرکت کو بھی سفر کے آغاز سے اختتام تک دیکھا جاتا ہے۔‘
ان سہولیات کے علاوہ بس پر ایک مسلح سکیورٹی گارڈ بھی تعینات کیا گیا ہے۔ بی بی سی کو ملنے والی معلومات کے مطابق سی پیک کی وجہ سے بس کو مختلف علاقوں میں پولیس کی جانب سے خصوصی سیکیورٹی بھی فراہم کی جائے گی۔ بس میں ایک اضافی ڈرائیور بھی موجود ہو گا۔
این ایس ٹی این کے چیف ایگزیکیوٹو آفیسر محمد انور کے مطابق بس پر دوران سفر کسی شخص کو بس میں سوار ہونے یا اسے چھوڑنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ ’صرف وہی شخص اس پر سفر کر پائے گا جس کے پاس چائنہ کا ویزہ اور دیگر ضروری سفری دستاویزات مکمل ہوں گے۔‘ان کا کہنا تھا پاکستان اور چین دونوں حکومتوں نے انہیں مکمل سکیورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔
کاشغر ہی کیوں؟
لاہور سے چلنے والی بس پر راولپنڈی سے بھی مسافر سوار ہو سکیں گے۔ اس کے بعد وہ کاشغر پر ہی رکتی ہے۔ راستے میں آنے والے دلکش مناظر سے بس کے اندر سے یا پھر مختصر وقفے کے مقامات ہی سے لطف اندوز ہوا جا سکتا ہے۔
محمد انور کا کہنا تھا کہ چین میں کاشغر کا انتخاب اس لیے کیا گیا کہ وہ ایک کاروباری مرکز ہے۔ ’کاشغر میں ریل اور ہوائی سفر سمیت مواصلاتی نظام موجود ہے۔ تجارتی اعتبار سے وہ اہمیت کا حامل ہے جہاں بڑی تعداد میں پاکستانی تاجر جاتے ہیں۔‘
ان کے مطابق پاکستان سے کاشغر کوئی جہاز نہیں جاتا۔ تاہم وہاں سے چین کے دیگر شہروں تک رسائی انتہائی آسان بھی ہے اور سستی بھی۔ ’ہم نے اس کے تجارتی طور پر قابلِ عمل ہونے کا مکمل حساب کر رکھا ہے جو منافع بخش ہے۔‘ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ لوگوں کی طرف سے ملنے والا ابتدائی ردِ عمل ’مثبت اور تسلی بخش ہے۔(بی بی سی اردو)
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
مزید عنوان
cpack bus service is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 11 December 2018 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.