دہشت گرد پاکستان

ہمیں فخر تو ہے کہ ہم نوجوان ہیں، قوم کا سرمایہ ہیں مگر با خبر نہیں کہ قومی ذمہ داری کا بڑا حصہ ہمارے سر ہے۔ ہر ایک اپنا حق ادا کرے تو ہم بہترین قوم ہیں۔پاکستان کو دہشتگرد ثابت کرنا محض دشمن ممالک کی شرارت ہے، آپ کے وطن کی مٹی نے عبدالستار ایدھی پیدا کیا ہے نہ کی کلبھوشن یادیو

Muhammad Siddique prihar محمد صدیق پرہار جمعرات 28 مارچ 2019

dehshat gard Pakistan
جس فراوانی کے ساتھ یہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ پاکستان ایک دہشت گرد اور اس مرض کو فروغ دینے والا ملک ہے، اْسی تجسس اور بے چینی کے ساتھ ہماری عوام اکثر و بیشتر اس بحث میں مشغول نظر آتے ہیں کہ پاکستان اسلام کے نظریے پر وجود میں آیا جو کہ دنیا کے 4200 مذاہب میں سب سے ذیادہ امن پسند اور وقت کی ضروریات اور جدت کو اپنے اندر سمو لینے کی خوبی رکھتا ہے۔

پھر آخر کیوں دہشت گردی کو پاکستان سے جوڑا جاتا ہے ؟الفاظ کی اس گتھم گتھا بحث میں گھسنے سے پہلے لفظ دہشت سے تعارف کروانا ضروری ہے۔
 ”کسی فرد یا گروہ کا ایسا عمل جو لوگوں میں خوف و حراس پیدا کرے اور دوسرے لوگ خود کو غیر محفوظ شمار کرنے لگیں“مجھے یاد پڑتا ہے۔ ایک مرتبہ دوستوں کے ساتھ سفر کے دوران راستے میں اندھیرا پڑ چکا تھا اور اتفاق سے گاڑی خراب ہوگئی۔

(جاری ہے)

قریب ہی ہم ایک مسافر خانے تک جا بیٹھے اور مدد کے لیے انتظار کرنے لگے، تقریباً ہم سبھی با ریش (داڑھی والے) نوجوان تھے، سڑک کے کنارے کھڑے ہوئے گاڑیوں کو اشارہ دے کر مدد مانگنے لگے۔ ہمیں دیکھتے ہی ڈرائیور کی رفتار دگنی، چگنی ہونے لگتی تھی گویا ہَوا میں اْڑنے کی خواہش کرتا ہو۔ کھڑے ہو کر جب تھک گئے تو ایک بینچ سڑک کے کنارے جما کر بیٹھ گئے، تبھی ایک مسافر گاڑی آتی دکھائی دی، اب کی بار ہم نے نہیں روکا مگر ڈرائیور پہلے والوں سے بڑھ کے خوفزدہ نظر آیا (کہ اندھیری رات میں ہمارے ہاتھوں آج اْس کی ساری گاڑی لْٹے گی اور ممکن ہے کچھ خون خرابہ بھی)گاڑی نے رفتار پکڑی اور ہمارے طرف بے ترتیب ہچکولا کھا کر لپکی۔

آخر ہم بچ گئے لیکن مسافروں کی سرگوشیوں نے ہمیں مارنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی، شاید ہماری داڑھیاں ہمارا قصور بن چکی تھیں۔
علم نفسیات کا ایک پہلو کے مطابق ”ایک بات جس کو ابتدائی طور پر ذہن تسلیم نہیں کرتا اْسے وقفہ در وقفہ دوہراتے رہنے سے انسان غیر ارادی طور پر حقیقت ماننے پر مجبور ہو جاتا ہے۔ ایسی حقیقت جسے بدلنا نا ممکنہ حد تک مشکل ہو جاتا ہے“ہمارے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی مسئلہ درپیش ہے۔

غیر ممالک کے اس مفروضے کو شاید ہم ذہنی طور پر تسلیم کر چکے ہیں۔ حب الوطنی کو ایک لمحے کے لیے ایک طرف رکھ کر خود سے سوال کیجئے کیا ہم اپنے ماحول (ارد گرد) سے خوف زدہ نہیں ؟زیادہ دور تک نہ جائیے، کیا آپ اپنے ساتھ سفر کر رہے اس شخص سے خوف زدہ نہیں جس نے دورانِ سفر آپ سے اتنا پوچھ لیا ”آپ کہاں سے ہیں“ ؟ کیا آپ کی دھڑکن تیز نہیں ہوئی کہ کسی اجنبی نے آپ کو کچھ کھانے کو پیش کش کی ؟ کیا آپ کو ڈر نہیں لگتا کہ کسی نے آپکو خود سے کہہ دیا میں آپکو لفٹ دے دوں ؟
مسجد میں جاتے وقت محسوس ہو رہا ہے کہ جوتے نے پاؤں کو نہیں بلکہ پاوئں نے جوتے کو اٹھایا ہوا ہے تو کیا آپ اپنے جوتے کو کھو دینے سے خوف زدہ نہیں؟
نہ چاہتے ہوئے بھی کہنا پڑتا ہے کہ بحیثیت پاکستانی ہم اخلاقی طور پر ایک بہت غریب قوم ہیں۔

اسلام کے پہلو سے دیکھا جائے تو ہمارے نبی کے اخلاق سے غیر مسلم تک متاثر تھے اور آج ہم ذرا سی بات پر ”نعرہ تکبیر“ کہہ کر بازو چڑھائے پھرتے ہیں۔ہمیں فخر تو ہے کہ ہم نوجوان ہیں، قوم کا سرمایہ ہیں مگر با خبر نہیں کہ قومی ذمہ داری کا بڑا حصہ ہمارے سر ہے۔ ہر ایک اپنا حق ادا کرے تو ہم بہترین قوم ہیں۔پاکستان کو دہشتگرد ثابت کرنا محض دشمن ممالک کی شرارت ہے، آپ کے وطن کی مٹی نے عبدالستار ایدھی پیدا کیا ہے نہ کی کلبھوشن یادیو…
باقی عنوان بچتا ہے ”دہشت گردی اور اسلام“ کا تو واضح رہے ”جس نے ایک نا حق قتل کیا اْس نے پوری انسانیت کا قتل کیا“ یقیناً ایسے لوگوں کے لیے اسلام میں کوئی گنجائش نہیں ہے اور پاکستان اسلام کی بنیادوں پر کھڑی عمارت کا نام ہے۔

مختصراً یہ کہ جس دن ہمارے (”فی سبیل للہ“ کولر کے) گلاس کی زنجیری اتر جائے گی ہم اس الزام سے بری ہو جائیں گے۔ اپنے ملک و قوم سے محبت اور اعتبار کو زندہ رکھیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

dehshat gard Pakistan is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 28 March 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.