
فحاشی اور طوائف
فحاشی کیا ہے۔کیا فحشہ فقط طوائف ہے۔کیا جسم سے آستین کا سرکنا فقط فحاشی ہے۔بالکل نہیں۔فحاشی فقط عریانی کے متعلق نہیں ہے۔بلکہ فحاشی معاشرے کے مجسمے پر ایسا وار ہے
علی اسجد طیفور
جمعہ 10 اپریل 2020

(جاری ہے)
مگر فحشہ فقط طوائف ہے۔
ہٹلر کا دستِ راست گوئبلز جو کہ نسل کشی کی تشہیر کا ماہر تھا۔ جو نفرت کی فحاشی کا علمبردار تھا۔ جس کی وجہ سے ایک زمانہ انتقام کی آگ میں بھسم ہوا۔یہ فحاشی ہی تھی جو ہولو کاسٹ کا سبب بنی۔اور ملائیت کے بارے میں کیا خیال ہے۔ آخر کیوں یہ معاشرہ منبر سے دھاڑتے شیخ کی فرقہ وارانہ فحاشی پر چپ رہتا ہے جو باہمی تصادم کا باعث بنتی ہے۔فقط اس لیے کیوں کہ وہ دستار پوش ہے۔اور ہمارے معاشرے میں دستار پوش کی بہت عزت ہے۔خیر چھوڑو لعن طعن کے لیے طوائف جو یے۔زرا آئیےتاریخ کے آتشی قرطاس پر مملکت خدادا کے سُلگتے سانحات کو بیان کرتے ہیں۔کیا اس ملک نے مولوی تمیزالدین،ڈوسو،اگرتلہ اور بھٹوقتل کیس کی صورت میں انصاف کی فحاشی نہیں دیکھی۔ کیا یہ ملک 1956اور 1962 کے دساتیر کی صورت میں دستوری فحاشی بھول گیا۔آج کا نوجوان اگر نسوانی پوشاک کو فحاشی سمجھتا ہے تو وہ کچلاک ، رتو ڈیرو،کراچی آپریشن اور ماڈل ٹائون سے نا آشنا لگتا ہے کیوں کہ وہاں بندوق کی فحاشی تھی۔آمریت پر قہقہ لگانے والا خدائی فوجداری کا جمِ غفیر جمہوری اقدار کیا سمجھے۔لاہور اور اٹک کے قلعوں میں خوف کی فحاشی طوائف کی فحاشی سے کم تو نہیں تھی۔حبیب جالب ،عاصمہ جہانگیر،جلیلہ حیدراور مشال خان کو برداشت نہ کرنے والا معاشرہ شخصی آزادی کی فحاشی کو ترویج دیتا ہے اور معاشرے میں گھٹن پیدا ہوتی ہے۔ ریاضی کے کلیوں کو جھٹلاتے الیکشن رائے شماری کی فحاشی اور جمہوریت کو سبوتاژ کرتے ہیں۔لیکن اقتدار کی دہلیز پر ماتھا ٹیکنے والے فحاشی میں تمیز نہیں کر سکتے۔املاک کے سامنے سر بسجود افراد کے نزدیک فحشہ فقط طوائف ہی ہے۔قوم کی بجائے ہجوم اخلاقیات کا نقیب نییں بلکہ فسطائیت کا پرچار ہوتا ہے۔آمریت کی چھتنار میں پلنے والے سیاسی فرعون افتادگانِ خاک کی نہیں بلکہ ذاتی مفاد کی بات کرتے ہیں۔غیرت کے نام پر اپنی مائوں بہنوں کا گلا دبانے والے سوچ کی فحاشی کا شکار ہوتے ہیں۔ان کے نزدیک ہوس کے نشتر سہنے والی طوائف بدکردار ہے مگر طاغوتی قوتوں کو بڑھاوا دینے والے افراد ملائکہ۔عورت کے بدن پر چٹکلے اور بزلہ سنجی کرنے والے افراد فاطمہ، مریم اور سیتا کے پیروکار نہیں ہو سکتے بلکہ وہ تو انسانیت کے نام پر بدنما دھبہ ہیں۔کسی معاشرے کا المیہ یہ نہیں ہوتا کے وہاں بدکردار طوائف راج کرتی ہے بلکہ اگر وہاں کے حکمران طبقے میں اخلاقی فحاشی ہو تو وہ ذیادہ خطرناک چیز ہے۔اور ویسے بھی اگر موئرخ کو مسئلہ ہے تو وہ سوچ کی فحاشی سے ناکہ طوائف کی فحاشی سے۔ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
متعلقہ عنوان :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
مزید عنوان
Fahashi Or Tawai is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 10 April 2020 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.