
فریقین پر اہم فریضہ ادا کرنے کی ذمہ داری!
سیاسی قائدین کی طرف سے امن کوششوں کی تعریف اور مذاکرات کی مقررہ مدت کا مطالبہ یہ بات ہر کوئی جانتا ہے کہ کامیابی کی صورت میں ان مذاکرات کا کریڈٹ تو کسی اورکوجائے گا
جمعہ 7 فروری 2014

ایک ایسے مرحلہ پرجب ملک کے مختلف حصوں میں فوجی اورسویلین تنصیبات پربم حملوں کے واقعات کے بعد اندرون اوربیرون ملک تجزیہ نگاروں کی ایک بڑی تعدادان اندازوں اورتجزیوں کااظہارکررہی تھی کہ شمالی وزیرستان ایجنسی میں اب جلد ایک ملٹری آپریشن کا قوی امکان ہے۔ لیکن وزیراعظم پاکستان میاں محمدنوازشریف نے گزشتہ ہفتے قومی اسمبلی سے خطاب میں اپنے معاون خصوصی عرفان صدیقی ،میجر(ر)محمدعامر،سینئرصحافی رحیم اللہ یوسفزئی اورتحریک انصاف کے رہنماافغانستان میں پاکستان کے سابق سفیررستم شاہ مہمندپرمشتمل چاررکنی مذاکراتی کمیٹی کااعلان کر کے گویا ان تبصروں، تجزیوں اور اندازوں کے برعکس وطن عزیزمیں امن کے قیام کیلئے مذاکرات کی جانب پیش رفت کا آغازکر دیا ہے۔
(جاری ہے)
مذاکرات کا معاملہ براہ راست خیبرپختونخوا اورفاٹا سے تعلق رکھتا ہے اوریہ بات ہر کوئی جانتا ہے کہ کامیابی کی صورت میں ان مذاکرات کا کریڈٹ تو کسی اورکوجائے گا لیکن اگرخدانخواستہ مذاکرات ناکام ہوئے تو اس امکان کو ردنہیں کیاجاسکتا ہے کہ اس کے منفی اثرات کا براہ راست سامناخدانخواستہ اس خطہ اور یہاں حکمران جماعت کے قائدین اور سرکردہ ارکان کو کرناپڑے گا(کہ اس سے قبل مذاکرات کی ناکامی اپنی قیمت اس وقت کی حکمران اے این پی کے سینئروزیر اور متعدد ارکان اسمبلی سمیت ایک ہزار سے زائدکارکنوں کی جانوں کی صورت میں وصول کرگئی تھی)جبکہ دوسری طرف آج بھی(اس وقت کے صدر پاکستان) آصف علی زرداری کے مقررکردہ شوکت اللہ صوبہ خیبرپختونخوا کے گورنر کے منصب پر فائز ہیں یہ اور بات ہے کہ زرداری دور میں اہم حکومتی عہدوں پر تقرری کے ”مخصوص“عوامل اورمعیار کی وجہ سے سب سے زیادہ مسلم لیگ(ن) ہی اس وقت کی تقرریوں کو تنقید کا نشانہ بناتی رہی یہ امر مدنظررہے کہ صوبہ خیبرپختونخوا کے گورنرکا منصب اس لحاظ سے دیگر صوبوں کے گورنرز سے کہیں زیادہ اہمیت کا حامل ہے کہ یہاں کے گورنر پورے خیبرپختونخوا کے آئینی سربراہ ہونے کے ساتھ ساتھ سات قبائلی ایجنسیوں اورچھ فرنٹئیرریجنزپرمشتمل وسیع، اہم اورحساس خطہ کے انتظامی سربراہ بھی ہیں۔ اس وقت ایک طرف امن مذاکرات کیلئے حکومت اورتحریک طالبان کی پیش قدمی جاری ہے تو دوسری جانب اس کے ساتھ صوبائی دارالحکومت پشاورمیں بم دھماکوں کا سلسلہ بھی برقرارہے۔مذاکرات کی فضا میں پہلادھماکہ اتوارکی شب کابلی بازارکے سینما ہال میں ہواجس میں پانچ افرادجاں بحق اور40دیگرشدیدزخمی ہوگئے جبکہ ایک خودکش بم دھماکہ منگل کی شام قصہ خوانی بازار سے ملحقہ کوچہ رسالدارکے پاک ہوٹل میں ہواجس میں10افرادجاں بحق اور50دیگرزخمی ہوئے تحریک طالبان نے فوراََ ان دونوں دھماکوں سے لاتعلقی کااعلان کرتے ہوئے اپنی پوزیشن واضح کردی جبکہ دھماکوں کے بعدصوبہ کے وزیراطلاعات شاہ فرمان اوردیگرحکومتی شخصیات نے ا ن واقعات کوامن مذاکرات ناکام بنانے کی کوشش قراردیااورکہاکہ ان سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دیاجائے گا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
متعلقہ عنوان :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
-
”منی بجٹ“غریبوں پر خودکش حملہ
-
معیشت آئی ایم ایف کے معاشی شکنجے میں
-
احتساب کے نام پر اپوزیشن کا ٹرائل
-
ایل این جی سکینڈل اور گیس بحران سے معیشت تباہ
-
حرمت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں روسی صدر کے بیان کا خیر مقدم
مزید عنوان
Fariqeen Per Eheem Fariza Ada Karne Ki Zimedari is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 07 February 2014 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.