”فکرِ اقبال“ آزادی کے خواب کی حقیقی تعبیر

قوم شاعر مشرق کے فرمودات کو سمجھ گئی تو غلام نہیں رہے گی

جمعہ 26 نومبر 2021

Fikr e Iqbal
محمد حارث عمران
اللہ تعالیٰ نے اس دنیا میں کوئی بھی چیز بے مقصد پیدا نہیں کی اس کی بنائی ہوئی ہر چیز میں اس کی کوئی نہ کوئی حکمت پوشیدہ ہے۔انسانی عقل پروردگار کی تخلیقات کا احاطہ نہیں کر سکتی وہ ذات برحق ہی جانتی ہے کہ اس کے ہر کام میں اس کے کیا کیا راز چھپے ہوئے ہیں۔

انسان اللہ تعالیٰ کی بہترین تخلیق ہے جس کو بہترین بنانے پر خود خالق نے قسمیں اُٹھائیں اور اس حضرت انسان کو اشرف المخلوقات کے منصب پر فائز کرکے دنیا میں اپنا نائب اور خلیفہ مقرر کیا اس آدم کی حرمت کو بیت اللہ سے زیادہ قرار دیا اور شرط فرمانبرداری اور تقویٰ کو رکھا اس روح زمین پر اللہ تعالیٰ کے سرکش اور باغی بھی آئے ہیں جن کو اپنی ہمیشگی پر یقین تھا مگر آج کسی کو ان کا نام تک بھی یاد نہیں اور کچھ ایسے انسانوں نے بھی جنم لیا کہ جن کو تاریخ چاہ کر فراموش نہ کر سکی ایسی ہی ایک ہستی علامہ ڈاکٹر محمد اقبال رحمة اللہ علیہ ہیں کہ جن کو کوئی نہ سمجھ پایا اگر قوم سمجھ جاتی تو غلام نہ ہوتی اور اگر انگریز سمجھ جاتا تو اقبال رحمة اللہ علیہ بستر مرگ پر نہ مرتے ان کو تختہ دار پر لٹکا دیا جاتا۔

(جاری ہے)

اقبال رحمة اللہ علیہ نے نوجوانوں کے اندر نئی روح پھونک کر ان کو سوچنا سکھایا آزادی کا خواب دکھایا اور پھر اس خواب کی تعبیر کے لئے جدوجہد بھی کی،انہیں مسلمانوں کی احساسِ غلامی کا احساس بہت زیادہ تھا اس کے علاوہ برطانوی راج کے محکوم ہندوستانی مسلمانوں کی حالت زار کو عیاں کرنے میں گہری دلچسپی تھی اور اپنی شاعری کے ذریعے غلامی کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے مسلمانوں کو آزادی کا مطلب سمجھایا کہ حریت وہ جذبہ ہے کہ جو موت کے خوف سے بھی ماند نہیں پڑتا۔


دنیا میں وہی قومیں کامیاب ہوئیں ہیں جنہوں نے اپنے محسنوں کی قربانیوں کو یاد رکھا اور جن قوموں نے اپنے محسنوں کو بھلا دیا پھر ان کا انجام درد ناک ہوا ہمارے ہاں جہاں کچھ لوگ احسان فراموش ہیں تو وہاں پر بہت بڑا طبقہ احسان مند بھی ہے جو اپنے بڑوں کی باقیات کو زندہ رکھے ہوئے ہے۔9 نومبر یوم پیدائش حکیم الامت علامہ ڈاکٹر محمد اقبال رحمة اللہ علیہ کے حوالے سے الحمراء ہال میں کشفِ درویش فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ”پیام اقبال“ تقریب کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت قومی امن کمیٹی کے مرکزی چیئرمین ڈاکٹر علامہ سید ایاز ظہیر ہاشمی الحسنی و الحسینی گیلانی سجادہ نشین خانقائے عالیہ معلی محمدی شریف نے کی جبکہ مہمانانِ خصوصی میں سپیشل ایڈوائزر ٹو فیڈرل چیئرمین این پی سی آئی ایچ محمد نعیم احسان ایزد،چیئر پرسن معروف کالم نگار سیدہ نور الصباح ہاشمی،ڈائریکٹر جنرل خانہ فرہنگ ایران جعفر روناس،ڈاکٹر افتخار بخاری،بیگم صفیہ اسحاق،آغا علی مزمل،ایڈوائزر ٹو وزیراعظم برائے ٹورسٹ شازینہ فضل نے علامہ اقبال رحمة اللہ علیہ کی حیات،افکارات پر گفتگو کی۔


جعفر روناس نے بھی علامہ اقبال رحمة اللہ علیہ کی خدمات کو سراہا اور بتایا کہ ایران کے اندر بھی علامہ اقبال رحمة اللہ علیہ کو وہی مقام حاصل ہے جو کہ پاکستان میں ہے بے شک علامہ اقبال رحمة اللہ علیہ کسی ایک فرقے یا جماعت کے نہیں بلکہ قومی ہیرو تھے۔تقریب کے میزبان اور کشفِ درویش فاؤنڈیشن کے چیئرمین اعظم منیر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج قوم اقبال کو بھلا بیٹھی ہے،تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علامہ سید ایاز ہاشمی نے کہا کہ آج بھی پھر سے اقبال کو پڑھنے کی ضرورت ہے کیونکہ جس دن یہ قوم اقبال کو سمجھ گئی اس دن کے بعد ہم غلام نہیں رہیں گے افسوس تو اس بات کا ہے کہ چند غلام ذہنیت صاحب اقتدار افراد نے نوجوانوں کو اقبال رحمة اللہ علیہ سے دور کر دیا ہے اس کی وجہ کہ جو اقبال رحمة اللہ علیہ کو پڑھ لیتا ہے وہ غلام نہیں رہ سکتا ہے اور نسل در نسل غلام رکھنے کے لئے ان کو اقبال رحمة اللہ علیہ سے دور رکھا جا رہا ہے مگر روشنی کو کوئی قید نہیں کر سکا احساس فراموشی کی حد ہے کہ ویسے ہمارے ہاں درجنوں چھٹیاں کی جاتی ہے مگر یوم پیدائش اقبال رحمة اللہ علیہ پر چھٹی منسوخ کرکے ہم نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ ہم اقبال رحمة اللہ علیہ کو یکسر فراموش کر چکے ہیں مگر دنیا بھر کروڑوں کی تعداد میں اقبال رحمة اللہ علیہ کے چاہنے والے آج بھی زندہ ہیں جو کسی بھی صورت میں علامہ اقبال رحمة اللہ علیہ کے افکارات کو کبھی مرنے نہیں دیں گے۔

تقریب میں ملک کے نامور قوال ناصر سنتو اور شاہان معظم نے کلام اقبال رحمة اللہ علیہ پیش کرکے حاضرین میں پھر سے نئی روح بیدار کی تقریب کے اختتام پر زندگی کے مختلف شعبوں میں نمایاں خدمات سر انجام دینے والی شخصیات کو ” علامہ اقبال رحمة اللہ علیہ گولڈ میڈل“ پہنائے گئے جن میں معروف سیاسی و سماجی شخصیت زبیر خان نیازی،معروف سیرت نگار،مصنف،تجزیہ نگار،صدر بلومنگ رائٹرز آرگنائزیشن نسیم الحق زاہدی،میر جمشید زمان،عمران عنایت چوہان،علی بلوچ،رانا تنویر شجاع،بیگم صفیہ اسحاق،شازیہ فضل،معروف مصنفہ،سیرت نگار،سیدہ نور الصباح،اقصیٰ صابر،سعدیہ ہما شیخ،پروفیسر ظفر اقبال کھٹانہ،حسیب بن یوسف،اقبال پیام،فلمسٹار حیدر سلطان،اچھی خان،الطاف حسین،اے آر گل،موہنی سیف،علی رضا گرویزی،ندیم نظر اور نوید بخاری شامل تھے۔


نہیں ہے ناامید اقبال اپنی کشت ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بہت زرخیز ہے ساقی

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Fikr e Iqbal is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 26 November 2021 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.