بھارتی انتخابات اور مسلمان

بھارتی مسلمانوں کے لئے گذشتہ انتخابات کی طرح ان انتخابات کا نتیجہ بھی مایوس کن رہا۔ پانچ سو تینتالیس نشستوں کی لوک سبھا کے لئے صرف ستائیس مسلمان الیکشن جیت سکے

شاہد سدھو بدھ 29 مئی 2019

Indian Elections and Muslims
بھارت کے حالیہ انتخابات کے نتائج نے مسلمانوں میں نئے اندیشوں کو جنم دیا ہے۔ بھارتی مسلمانوں کے لئے گذشتہ انتخابات کی طرح ان انتخابات کا نتیجہ بھی مایوس کن رہا۔پانچ سو تینتالیس نشستوں کی لوک سبھا کے لئے صرف ستائیس (۲۷) مسلمان الیکشن جیت سکے۔بے جے پی کے تین سو تین منتخب ارکان میں سے صرف ایک مسلمان ہے۔گذشتہ الیکشن میں صرف تئیس (۲۳) مسلمان الیکشن جیتے تھے، ۱۹۸۰ میں منتخب ہونے والی لوک سبھا میں انچاس (۴۹) مسلمان ارکان منتخب ہوئے تھے جو اب تک کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

بھارت کی انتیس ریاستوں (صوبوں) اور سات وفاقی علاقوں میں سے صرف دس ریاستوں اور وفاقی علاقوں سے مسلمان ارکان منتخب ہوئے۔چھبیس ریاستوں اور وفاقی علاقوں سے کوئی مسلمان کامیاب نہ ہوسکا۔

(جاری ہے)

حالانکہ ان تمام ریاستوں اور وفاقی علاقوں میں مسلمانوں کی قابل ذکر تعداد آباد ہے۔ اس بار مختلف حلقوں میں سیکیولر پارٹیوں اور علاقائی پارٹیوں کی شکست کو اس بات سے بھی جوڑنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ یہ پارٹیاں مسلمانوں کے لئے کچھ زیادہ ہمدردی جتاتی رہیں جس کی وجہ سے ہندو ووٹروں کی اکثریت ان کے خلاف ہوگئی اور ایک جُٹ ہو کر بی جے پی کو بھاری کامیابی دلادی۔


 کشمیری مسلمانوں نے اس الیکشن سے لاتعلقی کا رویہ رکھا۔ جہاں بھارت بھر میں ووٹ ڈالنے کی شرح پینسٹھ فیصد اور جموں اور لداخ کے ہندو اکثریتی علاقوں میں ستر فیصد سے زائد رہی وہیں کشمیر وادی کے مسلم اکثریتی علاقوں میں بہت کم شرح سے ووٹ ڈالے گئے۔ اننت ناگ میں آٹھ فیصد، سری نگر میں چودہ فیصد اور بارہ مولا کے حلقے میں ووٹنگ کی شرح صرف چونتیس فیصد رہی۔

ان تینوں مسلم اکثریتی حلقوں سے جموں کشمیر نیشنل کانفرنس نے الیکشن جیتا۔ نیشنل کانفرنس کے ڈاکٹر فاروق عبداللہ، محمد اکبر لون اور حسنین مسعودی منتخب ہوئے۔ کشمیر میں بڑا اپ سیٹ پی ڈی پی کی سربراہ محبوبہ مفتی کی شکست ہے۔ وہ نہ صرف الیکشن ہار یں بلکہ تیسرے نمبر پر رہیں۔ جنوبی ریاست کیرالہ سے تین مسلمان ارکان منتخب ہوئے ہیں۔بہار اور آسام سے دو دو مسلمان ارکان منتخب ہوئے۔

تلنگانہ، مہاراشٹر، پنجاب، تامل ناڈو اور وفاقی علاقے لکشادیپ سے ایک ایک مسلمان رکن منتخب ہوا۔ گذشتہ انتخابات میں اتر پردیش سے ایک بھی مسلمان الیکشن نہیں جیت سکا تھا تاہم اس مرتبہ چھ مسلمان ارکان منتخب ہوئے۔ اتر پردیش سے سماج وادی پارٹی کے ٹکٹ پر معروف مسلمان رہنما اعظم خان رامپور سے، شفیق الرحمن برق سا نبھل سے اور ایس ٹی حسن مراد آباد سے منتخب ہوئے۔

واضح رہے کہ سماج وادی پارٹی نے کل پانچ نشستیں جیتیں جن میں سے تین منتخب ارکان مسلمان ہیں ۔اتر پردیش سے ہی مایا وتی کی بہوجن سماج پارٹی کے ٹکٹ پر تین مسلمان ارکان غازی پور سے افضل انصاری، سہارنپور سے حاجی فضل الرحمن اورامروہہ سے دانش علی منتخب ہوئے ۔ گذشتہ انتخابات میں مغربی بنگال سے آٹھ ارکان منتخب ہوئے تھے تاہم اس بار منتخب ہونے والوں کی تعداد سات رہی۔

منتخب ارکان میں اداکارہ نصرت جہاں روحی، آفرین علی ( جن کا نام پہلے آپروپا پوڈارتھا اور اسلام قبول کرنے کے بعد آفرین علی نام رکھا) خلیل الرحمن ، سومترا خان،ابو ہاشم خان چودھری، ساجدہ خان اور ابو طاہر خان شامل ہیں۔
آسام سے بزنس مین اور عالم دین مولانا بدرالدین اجمل اور عبدالخالق منتخب ہوئے۔لکشا دیپ سے محمد فیصل کامیاب ہوئے۔ پنجاب سے مشہور لوک گلوکار محمد صادق کانگریس کے ٹکٹ پرفرید کوٹ سے منتخب ہوئے۔


 بہار سے لوک جن شکتی پارٹی کے ٹکٹ پر چودھری محبوب علی قیصر اس بار بھی منتخب ہوئے۔بہار سے دوسرے مسلم رکن محمد جاوید کانگریس کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے۔ اِن انتخابات میں تین مسلمان خواتین اداکارہ نصرت جہاں روحی، آفرین علی اور ساجدہ خان منتخب ہوئیں۔ ان تینوں خواتین کا تعلق مغربی بنگال سے ہے ۔ گذشتہ الیکشن میں دو مسلمان خواتین منتخب ہوئیں تھیں، اتفاق سے وہ دونوں خواتین یعنی مغربی بنگال کی معصم بینظیر نور اور جموں کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک فرنٹ کی سربراہ محبوبہ مفتی اس مرتبہ منتخب نہیں ہوسکیں۔

جنوبی ہند میں سر گرم عمل انڈین یونین مسلم لیگ نے تین نشستیں حاصل کیں، اس کے دو ارکان کیرالہ اور ایک رکن تامل ناڈو سے منتخب ہوئے۔کیرالہ سے مسلم لیگ کے ای ٹی محمد بشیر اور پی کے کنہالی کُٹی اور تامل ناڈو کے رامنتھاپورم حلقے سے مسلم لیگ کے نواز کنی کامیاب ہوئے ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ تامل ناڈو کے اسی حلقے سے محمد علی جناح نامی امیدوار نے بھی الیکشن میں حصہ لیا تاہم وہ کامیاب نہ ہوسکے۔

کیرالہ سے کمیونسٹ پارٹی کے اے ایم عارف بھی کامیاب ہوئے۔ حیدر آباد دکن میں قائم آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین نے دو نشستوں سے کامیابی حاصل کی۔ خاص بات جماعت کے امیدوار امتیاز جلیل کی مہاراشٹر کے اورنگ آباد حلقے سے کامیابی ہے۔ جماعت کے سربراہ اسد الدین اویسی حیدرآباد دکن شہر کے حلقے سے کامیاب ہوئے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Indian Elections and Muslims is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 29 May 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.