
کارکردگی: پنجاب حکومت بمقابلہ خیبرپختونخوا
جہاں تک مسلم لیگ (ن) کی نئی مدمقابل سیاسی قوت بننے والی تحریک انصاف کا تعلق ہے۔ بلاشبہ اس کی خیبر پی کے حکومت کی کارکردگی شہباز شریف کی پنجاب حکومت سے کم تر ہے لیکن سیاسی لحاظ سے وہ صوبہ پنجاب سے بہتر جارہے ہیں
جمعہ 21 فروری 2014

ملک بھر کی طرح حکومت طالبان کمیٹیوں کے مذاکرات کے لگ بھگ خاتمے اور دہشت گردی کے واقعات پر صوبائی دارالحکومت کے عوامی و سیاسی حلقوں میں بحث جاری ہے، جہاں ان مذاکرات کے بے نتیجہ رہنے اور تعطل کا شکار ہونے کے برے اثرات کا تعلق ہے اس پر تمام میڈیا ہاوٴسز کے قلمکار اور تجزیہ کار روشنی ڈال رہے ہیں لہٰذا ہم خود کو لاہور تک محدود رکھتے ہوئے ہی چند گزارشات نذر قارئین کریں گے۔ ملک کی حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے صدر اور ملک کے وزیراعظم محمد نوازشریف نے برسر اقتدار آنے کے بعد پارٹی کے عہدیداروں و کارکنوں سے مسلسل دوری کا ادراک کرتے ہوئے اْن سے پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاوٴن لاہور میں ملاقاتوں کا پروگرام بنایا تھا۔ انہوں نے پارٹی کے سیکرٹری جنرل اقبال ظفر جھگڑا سے ملاقات میں اْن کی اس بات سے اتفاق کیا تھا کہ پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ کے ذریعے کارکنوں کے ساتھ رابطہ بنانا اہمیت کا حامل ہو گا۔
(جاری ہے)
جہاں تک مسلم لیگ (ن) کی نئی مدمقابل سیاسی قوت بننے والی تحریک انصاف کا تعلق ہے۔ بلاشبہ اس کی خیبر پی کے حکومت کی کارکردگی شہباز شریف کی پنجاب حکومت سے کم تر ہے لیکن سیاسی لحاظ سے وہ صوبہ پنجاب سے بہتر جا رہے ہیں۔ خیبر پی کے کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے پارٹی چیئرمین عمران خان کو صوبے میں مداخلت سے ایک حد سے کبھی بڑھنے نہیں دیا۔ تمام اہم معاملات پر مشاورت کا عمل بھی پاکستان تحریک انصاف میں مسلم لیگ (ن) سے بہتر ہے۔ حکومت طالبان مذاکرات پر حال ہی میں تحریک انصاف کی کور کمیٹی کا اجلاس بلا کر فیصلوں کا اعلان کیا گیا ہے، جہاں تک ہماری رائے کا تعلق ہے ہمیں پارٹی کے آئینی اداروں مثلاً سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی یا سنٹرل ورکنگ کمیٹی کی بجائے کور کمیٹیوں یا پارٹی کے اعلیٰ سطحی اجلاسوں یا عہدیداران کے اجلاس کی روش پر اعتراض ہے۔ سیاسی جماعتیں اگر اپنی پارٹیاں اپنی ہی پارٹیوں کے آئین کے مطابق نہیں چلائیں گی تو ملک کے آئین پر کیا خاک عمل کریں گی۔
سابق حکمران اور سندھ کی حکمران جماعت پیپلز پارٹی کے شہزادے بلاول بھٹو کی لاہور آمد کے چرچے جاری ہیں لیکن ہماری اطلاع کے مطابق تاحال اْن کی لاہور آمد کا کوئی حتمی شیڈول تیار نہیں کیا گیا ہے تاہم پارٹی کے صوبائی صدر میاں منظور وٹو پریس کانفرنسوں، اجلاسوں کے ذریعے اپنے ساتھیوں کا خون گرمانے کی کوششیں ضرور کر رہے ہیں۔ مسلم لیگ (ق) بھی صوبائی دارالحکومت تک اپنی بقا کی جنگ لڑ رہی ہے، کامل علی آغا بھی میدان میں نکل آئے ہیں۔ اْن کے ساتھ میاں محمد منیر، خواجہ طاہر ضیاء، شیخ عمر حیات بھی سرگرم عمل ہو گئے ہیں اور اِن لوگوں نے پارٹی کی جاندار خواتین سیمل کامران، خدیجہ فاروقی، ماجدہ زیدی، آمنہ الفت کے ساتھ مل کر لاہور کے مختلف علاقوں میں کارنر میٹنگز کا آغاز کر دیا ہے جسے تنظیمی اجلاس بھی کہا جا سکتا ہے۔ اس طرح کہا جا سکتا ہے کہ باوجود ملک پر چھائی ہوئی دہشت گردی کی فضا کے سیاسی جماعتیں کسی نہ کسی طور پر اپنے وجود کا عوام کو احساس دلائے ہوئے ہیں۔ سیاسی جماعتوں کا پنپنا ہی ملک میں جمہوریت کی بقا کا باعث بن سکتا ہے وگرنہ مسلح گروہ لوگوں کا جینا اجیرن کر دیں گے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
متعلقہ عنوان :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
جنرل اختر عبدالرحمن اورمعاہدہ جنیوا ۔ تاریخ کا ایک ورق
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
ایک ہے بلا
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
بھونگ مسجد
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
مزید عنوان
Karkardagi Punjab Gov VS KhyberPK is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 21 February 2014 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.