خودکشی بسبب نہیں

یہاں نوجوانوں کے پاس مقصد نہیں ہے وہ نفسیاتی مریض بنتے جا رہے ہیں۔خواہشات اور توقعات سائے کی طرح ان کا پیچھا کر رہی ہیں۔ نوجوان چیزوں کی طلسماتی دنیا کے حصار میں ہیں ، وہ اپنے آپ سے دور ہیں

Asma tariq اسماء طارق ہفتہ 2 مارچ 2019

khudkushi ba sabab nahi
دن بدن خودکشی کرنے والے نوجوان بڑھ رہے ہیں جس میں بڑی وجہ کرپشن کی وجہ سے نوجوانوں کو میرٹ پر نوکری نہ ملنا جو انہیں ذہنی طور پر اس قدر ڈپرس اور پریشان کردیتا ہے کہ وہ پاگل پن کا شکار ہو جاتے ہیں اور نشے کے عادی بن جاتے ہیں اور خودکشی جیسی حرام موت تک کو گلے لگا لیتے ہیں۔ یہ درست ہے کہ خودکشی حرام ہے مگر قتل بھی حلال نہیں ہے ۔یہ بڑھتی ہوئی کرپشن ان نوجوانوں کی قاتل ہے جو آنکھوں میں خواب لیے تعلیمی اداروں سے فارغ ہوتے ہیں مگر ہمارا کرپٹ سسٹم انہیں کرپشن کی چکی میں ایسا گماتا ہے جہاں وہ کسی قابل نہیں رہتے یہاں تک کہ اپنے قابل بھی نہیں۔

ہمیں اب اس کے خلاف آواز اٹھانی ہو گی ایسا نہ ہو کہ کہیں دیر ہو جائے۔ یہاں نوجوانوں کے پاس مقصد نہیں ہے وہ نفسیاتی مریض بنتے جا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

خواہشات اور توقعات سائے کی طرح ان کا پیچھا کر رہی ہیں۔ نوجوان چیزوں کی طلسماتی دنیا کے حصار میں ہیں ، وہ اپنے آپ سے دور ہیں۔انہیں اچھے نمبر چاہیے کیونکہ اماں نے کہا ہے تمہارا پھوپھو کے بیٹے کے ساتھ مقابلہ ہے اور تم نے اول آنا ہے۔

اسے نہیں پتا وہ کیو ں پڑھ رہا ہے ، اسے تو بس اول آنا ہے کیونکہ اماں نے کہا ہے۔ میڑک ہوگیا مبارک ہو اب ڈاکٹر یا انجینئر بننا ہے وگرنہ خاندان میں ناک کٹ جائے گی۔ 
کورس کے علاوہ کسی چیز کو ہاتھ نہیں لگانا نمبر متاثر ہونگے ، شادی بیاہ کی تقریبات میں نہیں جانا ، ٹیسٹ کی تیاری کرنی ہے۔ ڈاکٹر بننا ہے کیونکہ نانی کا خواب تھا ، انجینئر بننا ہے کیونکہ پردادا نے خواب دیکھا تھا ہماری نسل میں ایک انجینئر ضرور ہو گا۔

کالج میں داخلہ نہیں ملا ، دوبارہ ٹیسٹ دو اور بار بار دو یہاں تک پاگل نہ ہو جاو۔ یہاں نہ جاو وہاں نہ جاو، یہ پڑھو وہ نہ پڑھو ،سب یہی کر رہے مگر آخر میں نوکری کہیں نہیں ملنی ہے۔ ہمارے تعلیمی اداروں میں پڑھنے والے نوے فیصد لوگ صرف مقام و رتبے اور نوکری کیلئے پڑھ رہے ہیں انہیں نہیں پتا وہ کیا پڑھ رہے ہیں اور کیوں ، بس نمبر چاہیے اور ڈگری چاہے کسی بھی طریقے سے ملے اور حاصل ہو اور پھر اچھی سی نوکری بس یہی ان کا مقصد ہے اور یہی زندگی۔

 اسے ہی ہمارے ادارے اور والدین فروغ دے رہے ہیں اور جب انہیں یہ سب نہیں ملتا تو وہ دیوانے ہو جاتے ہیں کیونکہ اب انکے پاس کرنے کے لیے کچھ نہیں ہوتا۔ پھر یہاں سے پریشر وہاں سے پریشر کبھی خاندان کا کبھی دنیا کا ، ایسے بچے نفسیاتی مریض نہ بنیں تو اور کیا بنیں ۔ ہمیں سوچنا چاہیے کہ ہم کیا کر رہے ہیں ہم اپنی محرومیوں کی سزا اپنے بچوں کو نہیں دے سکتے ہیں اور نہ انہیں اپنی خواہشات کی بھینٹ چڑھا سکتے ہیں۔

انہیں ان کا مقصد تلاش کرنے دیں اور اس کیلئے کوشش کرنے دیں آپ دیکھیئے گا وہ ضرور کامیاب ہونگے اور آپ کا نام بھی روشن کریں گے اور اس کے ساتھ ہمیں قومی سطح پر بھی اپنے اداروں اور سسٹم کو ایسی کالی بھیڑوں سے بچانا ہے جو کرپشن کو فروغ دے رہی ہیں اور اس کے لئے احتساب کے عمل میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہے اور انہیں بہتر کرنا ہے اور اسکے لئے میڈیا کو اپنی ذمہ داری پوری کرنی ہے اور حکومت پر زور ڈالنا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

khudkushi ba sabab nahi is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 02 March 2019 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.