
منشیات کا بڑھتا استعمال
منشیات کا استعمال ایک بڑا مسئلہ ہے اور پاکستان میں یہ بیماری تیزی سے پھیلتی جا رہی ہے۔ نوجوان خصوصی طور پر اسکا شکار نظر آتے ہیں۔
مہمیز علی پیر 18 مارچ 2019

(جاری ہے)
اکثر دیکھا جاتا ہے کہ لوگ نشہ کر کے تیز آواز میں گانے لگا کر گاڑی چلا رہے ہوتے ہیں اور اگر کوئی روکنے کی کوشش کرے تو الٹا گالم گلوچ شروع ہو جاتی ہے۔ جو لوگ منشیات کے عادی ہوتے ہیں انہیں خودکشی کے خیالات آتے ہیں. اس کے علاوہ ایک حالیہ سروے کے مطابق، جو نوجوان منشیات کا نشانہ بنتے ہیں ان کے لڑائی جھگڑے اور چوری جیسے جرائم میں ملوث ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں. نشے کا استعمال ایک شخص کی فیصلہ اور خود کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت ختم کرسکتا ہے. اس کے نقصانات کو تسلیم کرنا مشکل نہیں. جب ایک شخص اپنے نشے کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہو تو اسے یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ کس طرح منشیات کا استعمال روکنے سے اس کی اور اس کے ارد گرد لوگوں کی زندگی بہتر ہو سکتی ہے. یہ مسئلہ ایک عرصہ دراز سے چلا آریا ہے لیکن بدقسمتی سے ہم اس پر قابو نہیں پا سکے ہیں۔
لوگوں کی ایک بڑی تعداد مختلف قسم کی گھریلو یا دوسری پریشانیوں سے جان چھڑانے کیلئے نشہ آور ادویات کا استعمال کرتی ہے لیکن یہ عادت انہیں مزید مشکلات میں ڈال دیتی ہے۔ کچھ نوجوان بوریت سے تنگ آ کر کچھ نیا کرنے کے چکر میں یا دوسروں کو دیکھ کر خود بھی سگریٹ، گٹکا، پان اور دیگر خطرناک چیزوں کا استعمال شروع کر دیتے ہیں جو کہ کینسر اور دیگر بیماریوں کا باعث بنتی ہیں۔ اس سلسلہ میں والدین بھی اکثر اوقات کوتاہی سے کام لیتے ہیں اور بچوں کو ٹوکتے نہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں منشیات استعمال کرنے والوں کی تعداد 70 لاکھ سے تجاوز کر چکی پے جن میں 78 فیصد مرد ہیں جبکہ 22 فیصد خواتین ہیں۔ اس تعداد میں ہر سال 40,000 افراد کا اضافہ ہو رہا ہے جو کہ ایک نہایت ہی خطرناک بات ہے اور اگر اس بیماری پر قابو نہ پایا گیا تو یہ تعداد دیکھتے ہی دیکھتے بہت أگے بڑھ سکتی ہے۔ منشیات کی روک تھام کے لیۓ کچھ حد تک کام شروع ہو چکا ہے۔ حال ہی میں کراچی میں 106 ملین ڈالر سے زائد کی منشیات نظر آتش کی گئی ہیں۔ چند روز قبل اسلام آباد میں پولیس نے منشیات کے استعمال میں ملوث 271 افراد کو گرفتار کیا اور 115 کلوسے زائد منشیات قبضے میں لی ہیں. اگر اس طرح کے دیگر اقدام اٹھاۓ جائیں تو یہ امید کی جا سکتی ہے کہ ملک میں منشیات کا کاروبار روکا جا سکتا ہے- منشیات کی روک تھام کیلئے میڈیا بھی کردار ادا کر سکتا ہے۔ عوام میں شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ منشیات کا استعمال ایک سنجیدہ مسئلہ ہے اور اسکے اثرات واقعی بہت نقصان دہ ہوسکتے ہیں. حکومت کو چاہیۓ کہ ایسے ادارے قائم کرے جو لوگوں کو اس بیماری سے بچنے میں مدد دیں۔ منشیات فروشوں کے خلاف سخت کارروائی کر کے ہی اس جن کو قابو میں کیا جا سکتا ہے ورنہ ملک میں نفسیاتی بیماریاں بڑھ جائیں گی۔ احتیاط ہمیشہ علاج سے بہتر ہوتی ہے اور یہی منشیات سے بچنے کا بہترین طریقہ ہے.ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
راوی کی کہانی
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
جنرل اختر عبدالرحمن اورمعاہدہ جنیوا ۔ تاریخ کا ایک ورق
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
صحافی ارشد شریف کا کینیا میں قتل
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
بھونگ مسجد
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
مزید عنوان
manshiyat ka berhata istemal is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 18 March 2019 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.