مودی دوبارہ جیتے تو ……؟؟

BJP کے لیڈر آئی پی سنگھ کو معتوب ٹھہرایا گیا کیونکہ انہوں نے ایک بیان دیا کہ 5 سال سے دو گجراتی ٹھگ بھارت کو لوٹ رہے ہیں ۔ علاوہ ازیں بھارت کے مشہور فلمی اداکار شتروگھن سنہا نے کانگرس میں شمولیت اختیار کر لی

عبداللہ شاد ہفتہ 13 اپریل 2019

Modi Dobara Jeete tu
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے غالباً بجا طور پر کہا کہ الیکشن جیتنے کیلئے ہندوستان پاکستان کے خلاف کسی بھی مہم جوئی کا مرتکب ہو سکتا ہے اور اس ضمن میں عالمی برادری کو اپنا فوری اور بروقت کردار ادا کرنا چاہیے۔ واضح رہے کہ ہندوستان کے طول و عرض میں انتخابی مہم زوروں پر ہے ۔ روز کاغذات نامزدگی داخل ہو رہے ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ بھارت میں انتخابات تو مقررہ وقت پر ہونا کوئی نئی بات نہیں ، مگر انتخابی ضابطہ اخلاق صرف دو ماہ کے لئے لاگو ہوتا ہے۔

بھارتی لوک سبھا انتخابات میں خوف کا ماحول پھیلانا ایک عام بات بن چکی ہے ۔ بھارت میں آج مسلمانوں کی بات کرنے والوں کو علی الاعلان کہا جاتا ہے کہ وہ پاکستان چلے جائیں۔ ہندوستان میں دلتوں کی جو حالت زار ہے وہ سبھی پر عیاں ہے، مگر لوک سبھا انتخابات میں جیت کیلئے کوئی کسی کیلئے اچھوت نہیں رہتا ہے اور بی جے پی کے لئے تو بالکل بھی نہیں۔

(جاری ہے)

اس کی تازہ مثال تب سامنے آئی جب 2015 میں اترپردیش کے دادری علاقہ میں ایک مسلم کو گئو ہتیا کے شک میں قتل کرنے والے ہندو جنونیوں کو یو پی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی ریلی میں سب سے آگے قطار میں جگہ دی گئی۔ گرفتاری ہوتے ہی ضمانت پر جیل سے آنے والے مجرم ریلی میں آگے بیٹھ کر مودی مودی کے نعرے لگاتے رہتے ۔ یاد رہے کہ 28 ستمبر 2015 کو بیف رکھنے کے الزام میں ہندو جنونیوں نے اخلاق نامی بے قصور کو مار مار کر قتل کر دیا تھا۔

اب اس کے قاتل وشال رانا سمیت چاروں افراد ریلی میں سب سے آگے تھے اور انھیں ایک ہیرو کے طور پر پیش کیا گیا۔
مگر اب BJP کے اندر سے کئی آوازیں ان کے خلاف اٹھنے لگ گئی ہیں۔ BJP کے لیڈر آئی پی سنگھ کو معتوب ٹھہرایا گیا کیونکہ انہوں نے ایک بیان دیا کہ 5 سال سے دو گجراتی ٹھگ بھارت کو لوٹ رہے ہیں ۔ علاوہ ازیں بھارت کے مشہور فلمی اداکار شتروگھن سنہا نے کانگرس میں شمولیت اختیار کر لی اور اس موقع پر کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اب 1 مین شو (مودی) اور ٹو مین آرمی (مودی اور امت شاہ) بن کر رہ گئی ہے۔

انھوں نے کہا کہ 75 برس سے زیادہ عمر والے افراد کو پارٹی سے نکالا جا رہا ہے‘ جن میں لعل کرشن ایڈوانی اور مرلی منوہر جوشی شامل ہیں، اس کا عذر یہ بتایا جا رہا ہے کہ وہ اب بوڑھے ہو چکے ہیں حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ جس قدر آدمی دراز عمر ہوتا ہے اس کی بصیرت اتنی زیادہ ہو جاتی ہے۔ یہاں یہ امر قارئین کیلئے دلچسپی کا باعث ہو گا کہ پہلے نریندر مودی نے پارٹی میں عمر کی حد 70 رکھی تھی مگر غالباً انھوں نے بعدازاں حساب لگایا کہ اس طرح تو وہ خود اگلا الیکشن نہیں لڑ پائیں گے ، تو انھوں نے اسے بڑھا کر 75 کر دیا۔


بھارتی تجزیہ کار اس رائے کا اظہار کر رہے ہیں کہ جیسی حکومت گذشتہ پانچ سالوں میں بھارت میں برسراقتدار رہی، وہ ہندوستان کے لئے اب تلک کی سب سے نقصان دہ حکومت تھی۔ بھارت میں دنیا کا 6 واں حصہ آباد ہے۔ BJP کے لیڈروں کا تو کیا کہنا، خود مودی جگہ جگہ مسلمانوں اور دیگر بھارتی اقلیتوں کے خلاف زہر اگلتے رہتے ہیں، ایک روز قبل انھوں نے ایک انتخابی ریلی سے کیرالہ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوئی ہندو دہشتگرد نہیں ہو سکتا، حالانکہ 2002 میں گجرات میں اپنی وزارت اعلیٰ کے دوران ان کی سرپرستی میں جس مانند مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا، اس کے لئے دہشتگردی کے الفاظ استعمال کرنا بھی بہت چھوٹی سی بات ہے۔

آئندہ بھارتی لوک سبھا انتخابات کے بارے میں اب الگ الگ سطح پر تجزیے ہو رہے ہیں ، مختلف تنظیمیں سروے مرتب کر رہی ہیں۔ انتخابات میں بی جے پی 100 فیصد تو کامیابی یقیناً حاصل نہیں کر سکتی کیونکہ امریکہ میں انگلینڈ میں پول ہوتا ہے، گیلپ پول بھی دو ہزار، پانچ ہزار آدمیوں سے اوپنین پوچھنے کے بعد نتیجہ دے دیتے ہیں۔ انڈیا میں ایسا ہو ہی نہیں سکتا کیوں کہ اول تو یہ ممکن نہیں کہ اتنے لوگوں سے پوچھا جا سکے۔

دوم صورت حال ہر پیش رفت کے بعد تیزی سے تبدیل ہوتی رہتی ہے، اس لئے کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ سو فیصد یہی نتائج برآمد ہوں گے۔ ابھی گذشتہ سال میں ہونے والے بھارتی صوبوں راجستھان، چھتیس گڑھ اور مدھیہ پردیش کے انتخابات سے متعلق سارے ایگزٹ پول غلط ثابت ہوئے۔ راجستھان کے متعلق کہا گیا کہ کانگرس واضح اکثریت سے جیتے گی جو غلط ثابت ہوا، چھتیس گڑھ کے ضمن میں رائے تھی کہ BJP جیتے گی وہ بھی غلط ثابت ہوا۔

مدھیہ پردیش کے حوالے سے کہا گیا کہ ٹکر کا مقابلہ ہے مگر BJP جیتے گی لیکن وہ بھی غلط نکلا۔ قبل ازیں 2015 میں دہلی اور بہار کے انتخابات کے نتائج بھی اوپینین پول سے بالکل متضاد نکلے۔ بہرحال اگر آئندہ انتخابات میں نریندر مودی دوبارہ جیتے تو یہ جنوبی ایشیائی خطے کے لئے یقینا بدقسمتی کی بات ہو گی ، بھارتی دانشوروں کا ٰخیال ہے کہ اس صورت میں خود بھارت 50 سال پیچھے چلا جائے گا ۔ دوسری جانب عالمی شہرت کے حامل میگزین ’فارن پالیسی ‘ نے دو ٹوک اندازمیں بھارتی الزامات اور دعووں کو جس مانند مسترد کیا ہے، وہ اپنے آپ میں وطن عزیز کے لئے ایک خوش آئند بات ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Modi Dobara Jeete tu is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 13 April 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.