موجودہ حالات اورمسئلہ کشمیر

مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کے قتل عام پر اسلامی ممالک سے امید رکھنا فضول ہے۔ اس کے علاوہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کا سہارا بھی نہیں لیا جا سکتا۔ اس قرارداد کے تحت ہمارا کیس کافی کمزور دکھائی دیتا ہے کیونکہ رائے شماری کیلئے پاکستان نے اپنی افواج کشمیر اور گلگت بلتستان سے نکالنی ہیں۔ موجودہ حالات اور سی پیک کے ہوتے ہوئے یہ نا ممکنا ت میں آتا ہے۔ان حالات میں جب بھارت رائے شماری سے انکاری ہے

پیر 10 اکتوبر 2016

Mojooda Halat Or Masla e Kashmir
مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کے قتل عام پر اسلامی ممالک سے امید رکھنا فضول ہے۔ اس کے علاوہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کا سہارا بھی نہیں لیا جا سکتا۔ اس قرارداد کے تحت ہمارا کیس کافی کمزور دکھائی دیتا ہے کیونکہ رائے شماری کیلئے پاکستان نے اپنی افواج کشمیر اور گلگت بلتستان سے نکالنی ہیں۔ موجودہ حالات اور سی پیک کے ہوتے ہوئے یہ نا ممکنا ت میں آتا ہے۔

ان حالات میں جب بھارت رائے شماری سے انکاری ہے تو پاکستان کو مسئلہ کشمیر پر ایک نئی چال چلنے کی ضرورت ہے۔ راقم کو یقین ہے کہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ اور وزیراعظم نواز شریف اس پر تفصیلی سے غوروخوض کریں گے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ بھارت رائے شماری کیلئے کسی صورت تیار نہیں ہو گا کیونکہ رائے شماری کے نتیجے میں پورا کشمیر بھارت کے ہاتھ سے نکل جائے گا اور اس کے اثرات بھارتی پنجاب سمیت بقیہ تقریباً 54ریاستوں پر بھی پڑیں گے۔

(جاری ہے)

دوسری طرف آزاد کشمیر کی صورت ِحال یہ ہے کہ گلگت بلتستان سمیت یہ آدھا تیتر اور آدھا بٹیر ہے۔آئین پاکستان میں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کا نام و نشان نہیں۔بدقسمتی یہ ہے کہ متنازعہ علاقہ ہونے کی بنا پر کئی حقوق بھی متنازعہ سمجھے جاتے ہیں جن میں بجلی کی رائلٹی، ایکٹ 1974 ، آزاد حکومت کی طرف سے خود ٹیکس جمع کرنے کا مطالبہ اور بیس فیصد وزارت امور کشمیر کی طرف سے کٹوتی چند ایسی مثالیں ہیں جو کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔

ان مسائل سے نمٹنے کیلئے ضروری ہے پاکستان کشمیر پر مندرجہ ذیل چال چلے!
بھارت جموں و کشمیر میں اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرنے سے مسلسل انکاری ہے۔ سوال یہ ہے کہ اگر بھارت انکاری ہے تو کیا پاکستان کو بھی اسی کے نقش قدم پر چلنا چاہیے؟ پاکستان کو کم از کم اپنے زیر اثر آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں رائے شماری کی حامی بھرنی چاہیے۔

مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی انتفادہ اور85یوم سے زائد کے کرفیو نے مسئلہ کشمیر کو دوبارہ زندہ کر دیا ہے۔ اوپر سے اڑی حملہ اور ساتھ وزیراعظم پاکستان کی اقوام متحد میں تقریر نے بھی مسئلہ کشمیر میں جان ڈال دی ہے۔ یہ سنہری موقع ہے کہ پاکستان اپنے ترکش کا اصل تیر چلائے اور اقوام متحدہ سے کہے کہ اگر بھارت سکیورٹی کونسل کی قرادراروں پر عمل نہیں کرنا چاہتا تو یہ اقوام متحد کی ذمہ داری ہے۔

مگر پاکستان یکطرفہ طو ر پر ا قوام متحدہ کی زیرنگرانی آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں رائے شماری کرانے کو تیارہے۔ یہ رائے شماری 13اگست 1948ء کی سکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ہو مگر اس میں صرف ایک شق کو فی الحال ہذف کر دیا جائے جس کے مطابق پاکستان نے اپنی افواج کشمیر سے نکالنی ہیں۔ یعنی ایل او سی پر اسی طرح پاکستانی اور بھارتی افواج آمنے سامنے رہیں مگرقرارداد کی بقیہ تمام شقوں پر عملدرآمد کیا جائے۔

اگر پاکستان اس طرح اپنا کیس پیش کرتا ہے تو پھر بھارت شدید دباوٴ میں آ جائے گا۔ دنیا کھل کر بھارت کی کشمیر پالیسی کی مخا لفت کرے گی اور پھر بھارت کو مقبوضہ کشمیر پر اپنا تسلط برقرار ر کھنا مشکل ہو جائے گا۔ دوسری طرف پاکستان، آزاد کشمیر ، گلگت بلتستان اور مہاجرین مقیم پاکستان و برطانیہ کی رجسٹریشن اقوام متحدہ کی زیرنگرانی مکمل کرائے اور رائے شماری کے بین الاقوامی نگران کے تحت رائے شماری کرا دے۔

اس رائے شماری کا نتیجہ اقوام متحدہ جاری کر دے اور ووٹر لسٹوں سمیت تمام ریکارڈ محفوظ بنائے۔ اس کے بعد بھارت پر دباوٴ ڈالے کہ وہ بھی رائے شماری کی اجازت دے۔ بالآخر بھارت کو اس بین الاقوامی دباوٴ کے تحت رائے شماری کی اجازت دینا ہو گی۔ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی رائے شماری اورمقبو ضہ کشمیر کی مستقبل میں ہونے والی رائے شماری تک، پاکستانی کشمیر کے وہ تمام نوجوان جو اس دوران 18برس کی عمر کو پہنچ چکے ہوں کو مقبوضہ کشمیر کی رائے شمارے کے ساتھ ووٹ کا حق دیا جائے اور اسی فارمولے کے تحت مقبوضہ کشمیر میں بھی رائے شماری کرائی جائے۔

آخر میں دونوں نتیجوں کو یکجا کر کے مکمل نتیجے کا اعلان کیا جائے۔ اس عمل کا سب سے زیادہ فائدہ پاکستان کو یہ ہو گا کہ پاکستان کو فوجی انخلا کے خطرے سے دوچار نہیں ہونا پڑے گا اور دوسرا!ا پنے حصے کے کشمیر کی رائے شماری کے بعد گلگت بلتستان کو فوراً صوبہ بنا کر سی پیک پر کھل کر کام کر سکے گا۔ تیسرا! چین بھی اس عمل سے مطمئن ہو جائے گا اور اقوام متحدہ کے نام پر امریکی افواج چینی سرحد پر نہیں آ سکیں گی۔

وزیراعظم نواز شریف نے جہاں ”مشن کشمیر“ کے نام سے بین الاقوامی رائے ہموار کی ہے اس میں مزید وسعت پیدا کرتے ہوئے یکطرفہ رائے شماری کا اعلان بین الاقوامی طور پر ہلچل مچا دے گا اور تمام دنیا بھارت کو کوسنے پر مجبور ہو جائے گی۔ دوسرا اہم نقطہ یہ ہے کہ بھارت ایشیا کا تھانیدار بننا چاہتا ہے اور بین الاقوامی طور پر ایک سیاسی مقام حاصل کرنا چاہتا ہے مگر ان تمام عزائم کے سامنے پاکستان رکاوٹ ہے۔

لہٰذا یہ خود بھارت کے مفاد میں ہو گا کہ وہ پاکستان کی نقل کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں بھی رائے شماری کرانے کی حامی بھرے۔ تیسرا اہم نقطہ یہ ہے کہ بھارت میں انتہا پسندوں کی حکومت کا فائدہ یہ ہے کہ ایسے لوگ بڑے بڑے فیصلے کرنے سے نہیں گھبراتے۔ نریندر مودی کے بارے میں بہت سے لوگوں کے خدشات ہیں مگر راقم کی دانست میں انہوں نے گجرات کے مسلم کش فسادات کے بعد بہت کچھ سیکھا ہے۔

بعد میں انہوں نے دلیرانہ فیصلوں سے گجرات ریاست کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔ آج وہ پورے بھارت کے حکمران ہیں۔انہیں یہ سمجھنے میں زیادہ دیر نہیں لگے گی کہ بھارت کو ایشیا کا ٹائیگر بنے میں سب سے بڑی رکاوٹ کشمیر ہے لہٰذا وہ دلیری سے مسئلہ کشمیر کو جلد از جلد حل کرنے میں دیر نہیں کریں گے۔ یہ بات بھارت بھی جانتا ہے کہ اگر بھارت نے امریکہ سے مل کر ریجنل پاور بننا ہے تو اپنے دیرینہ مسائل سے چھٹکارہ پانا ہو گا اور زیادہ سے زیادہ اخراجات غربت کے خاتمے پر خرچ کرنا ہونگے۔

وزیراعظم نواز شریف کو چاہیے کہ ”مشن کشمیر“ کے تحت آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں اقوام متحدہ کی زیرنگرانی یکطرفہ رائے شماری کا اعلان کر دیں تا کہ بال بھارت کے کورٹ میں جا گرے اور وہ بھی پاکستان کی تلقین کرنے پر مجبور ہو جائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Mojooda Halat Or Masla e Kashmir is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 10 October 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.