
اپوزیشن اتحاد پھر تقسیم ہو گیا؟
قومی سیاسی منظر نامے میں اس وقت افراتفری کی کیفیت عروج پر ہے۔ ایک طرف مسلم لیگ ن نے کشمیر میں بھاری اکثریت حاصل کر کے یہ ثابت کر دیا کہ وہ تاحال دو تہائی اکثریت کی حامل ہے ۔ آرمی چیف کی مدت ملازمت پوری ہونے کی نزدیک ہے۔ اس موقع پر مسلم لیگ ن کا یہ ثابت کرنا کہ وہ عوام کی اکثریت کی حمایت سے حکومت میں ہے انتہائی معنی رکھتا ہے۔
سید بدر سعید
ہفتہ 30 جولائی 2016

قومی سیاسی منظر نامے میں اس وقت افراتفری کی کیفیت عروج پر ہے۔ ایک طرف مسلم لیگ ن نے کشمیر میں بھاری اکثریت حاصل کر کے یہ ثابت کر دیا کہ وہ تاحال دو تہائی اکثریت کی حامل ہے ۔ آرمی چیف کی مدت ملازمت پوری ہونے کی نزدیک ہے۔ اس موقع پر مسلم لیگ ن کا یہ ثابت کرنا کہ وہ عوام کی اکثریت کی حمایت سے حکومت میں ہے انتہائی معنی رکھتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کشمیر الیکشن کے نتائج سامنے آتے ہی وزیراعظم نے ڈاکٹروں کے مشوروں کے نظر انداز کرتے ہوئے کشمیر جا کر جلسے سے خطاب کیا۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ مسلم لیگ ن بھنور سے نکل رہی ہے۔ ترکی کی ناکام فوجی بغاوت اور کشمیر میں اکثریت حاصل کرنے کے بعد حکمران جماعت کے رہنماوں کا لہجہ بھی توانا محسوس ہورہا ہے ۔
(جاری ہے)
دوسری جانب عمران خان نے بھی 7 اگست سے حکومت کیخلاف تحریک کا اعلان کر رکھا ہے۔
عمران خان کے اس اعلان نے ایک بار پھر متحدہ اپوزیشن کو تقسیم کر دیاہے۔ پیپلز پارٹی ابھی اس انتہا تک نہیں جانا چاہتی۔ اپوزیشن کو متحد رکھنے کے لیے چودھری برادران بھی متحرک نظر آرہے ہیں۔ گزشتہ دنوں انہوں نے اسی سلسلہ میں امیر جماعت اسلامی سے بھی ملاقات کی اور کشمیر کے حوالے سے اے پی سی بلانے پر راضی کر لیا۔ عمران خان فی الوقت متحدہ اپوزیشن سے الگ نظر آتے ہیں۔ انہوں نے حال ہی میں پارٹی الیکشن کے بنا تنظیم سازی کا بھی اعلان کیا جبکہ فوج کی آمد پر مٹھائی بانٹنے والے بیان پر بھی ان کے ساتھی رہنما وضاحتیں پیش کرتے نظر آئے۔ دوسری جانب کے پی کے میں بھی تحریک انصاف کو اندرونی مزاحمت کا سامنا ہے اور ناراض اراکین اسمبلی نے پرویزخٹک پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے عمران خان کو مداخلت کا کہہ دیا ہے۔ اس سارے منظر نامے کا براہ راست فائدہ حکمران جماعت کو ہو رہا ہے۔ اس میں دورائے نہیں کہ اپوزیشن کے اختلافات اور تقسیم سازی کا فائدہ حکمران جماعت کو ہی پہنچتا ہے۔ اس لیے کہا جا سکتا ہے ک ساری جماعتوں سے مشاورت اور لائحہ عمل کے بنا تنہا فیصلہ سازی کی عادت کی وجہ سے عمران خان دانستہ یا نادانستہ طور پر مسلم لیگ ن کو مضبوط کر رہے ہیں۔ وہ حال ہی میں یہ بھی تسلیم کر چکے ہیں کہ پختونخواہ میں وہ تبدیلی نہیں آئی جو وہ چاہتے تھے۔ ان کے اس بیان پر بھی مسلم لیگ ن نے پوائنٹ سکورنگ کی۔ اسی طرح کشمیر انتخابات کے دوران انہوں نے کشمیریوں کے مسائل کی بجائے پانامہ لیکس کو موضوع بحث بنائے رکھا جس میں ظاہر ہے کشمیر کے عوام کو اتنی دلچسپی نہیں تھی جتنی اپنے علاقائی مسائل میں ہے۔ایک طرف ایسا منظر نامہ ہے جس میں اپوزیشن تقسیم اور کمزور وہتی نظر آتی ہے اور حکمران جماعت اس کا فائدہ اٹھا رہی ہے۔ دوسری جانب ایک اور کچھڑی بھی پک رہی ہے کراچی میں متحدہ کے اہم رہنما اور نامزد میئر وسیم اختر کی گرفتاری کے سات ساتھ مصطفی کما ل کے اہم ساتھی انیس قائم خانی کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔یاد رہے انیس قائمخانی کے بارے میں کہا جاتا رہا ہے کہ ان کے بارے میں مصطفی کمال کو ”گارنٹی“ دی گئی تھی۔ ان پر مقدمات توپہلے سے تھے لیکن جس طرح ڈرامائی انداز میں مصطفی کمال کے پاکستان آنے پر وہ پریس کانفرنس میں شریک ہوئے اس سے بھی اسی شبہ کو تقویت ملتی رہی لیکن بہرحال انہیں بھی گرفتار کر کے ایسی افواہوں کا خاتمہ کر دیا گیا۔ اسی طرح پیپلز پارٹی کے اہم رہنما قادر پٹیل کی گرفتاری نے بھی سندھ حکومت کو سیخ پاکر دیا۔ اگر اس سارے منظر نامے کو دیکھیں تو معلوم ہوتا ہے کہ اپوزیشن اپنے مسائل کی وجہ سے بکھر رہی ہے اور بظاہر اتحاد ہونے کے باوجود ایک دوسرے پر اعتماد نہیں کر رہی۔ دوسری جانب حکمران جماعت خاموشی سے اپنا کام کرتی چلی جا رہی ہے ۔ اس وقت ملکی سیاست میں کھچڑی پک رہی ہے لیکن اس کا فائدہ حکمران جماعت کو ہو رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں میں سے بعض جماعتیں بظاہر تو مسلم لیگ ن کی مخالفت کر رہی ہیں لیکن اندرون خانہ وہ اپوزیشن اتحاد کو نقصان پہنچاتے ہوئے حکمران جماعت کے بازو مضبوط کر رہی ہیں۔ ذرائع کا یہ بھی دعویٰ ہے ک اگلے چند ہفتوں میں یہ گیم بھی عوام پر کھل جائے گی اور کئی شواہ سامنے آجائیں گے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
متعلقہ عنوان :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
جنرل اختر عبدالرحمن اورمعاہدہ جنیوا ۔ تاریخ کا ایک ورق
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
ایک ہے بلا
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
بھونگ مسجد
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
مزید عنوان
Opposition Ittehad Phir Taqseem ho Giya is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 30 July 2016 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.