پاکستان میں کرونا کا خطرہ کئی گناہ زیادہ

ہمارے معاشرے میں ایک دوسرے سے میل جول اور ملاقات زندگی کا ایک اہم جزو سمجھا جاتا ہے جس کی وجہ سے معاشرتی دوری کا خیال رکھنا بہت مشکل ہے

منگل 5 مئی 2020

Pakistan mein corona ka khatra kae gunah ziyada
تحریر: سید ارمغان نشاط 

پاکستان میں کرونا کا خطرہ دوسرے ممالک کی نسبت کئی گناہ زیادہ ہے تاریخ گواہ ہے کہ بحیثیت صحت قوم ہم کوئی اتنے سمجھدار ثابت نہیں ہوئے، ہم نے اکثرہر گزرتی مشکل میں ٹانگ ضرور پھنسائی ہے، اللہ کی بے شمار نعمتیں ہو نے کے باوجود ہم ایک مشکلات میں گھری قوم ہیں کیونکہ ہم نے نعمتوں کا صحیح استعمال نہیں کیا اور آنے والے چیلینجزکا ٹھیک طرح سے مقابلہ نہیں کر پائے۔

پوری دنیا اس وقت کورونا کی لپیٹ میں ہے اور 30 لاکھ سے زیادہ لوگ اب تک اس بیماری کا شکار ہو چکے ہیں اور لاکھ سے زیادہ اس کی وجہ سے سے موت کے منہ میں میں جا چکے ہیں اور یہ ان ممالک میں ہو رہا ہے جو ترقی یافتہ ہیں اور جہاں صحت کی سہولیات پاکستان سے بہت بہتر ہیں جن ممالک کی عوام کو میڈیکل ایڈ کے لئے ہسپتالوں کے دالانوں میں چادر بچھا کر بیٹھنا نہیں پڑتا اس کے مقابلہ میں اگر ہم پاکستان کے حالات دیکھیں تو تشویش لاحق ہوتی ہے کہ جو قومیں اتنی سہولیات ہونے کے باوجود اس بیماری سے نبرد آزما ہیں اور بد سے بدتر حالات میں اموات کی شرح روکنے میں ناکام ہیں تو ہم مندرجہ ذیل چیلنجز کے ہوتے ہوئے اس بیماری کے سبب مزید پریشانی کا شکار ہو سکتے ہیں 
کرونا مکھی اور مچھر سے لگ کر بھی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہو سکتا ہے اور ہمارے ملک میں ان دونوں کی بہتات ہے جس سے خطرہ دوسرے ممالک کی نسبت کئی گنا بڑھ جاتا ہے ہمارا ملک مشترکہ خاندانی نظام پر قائم ہے شہروں میں جگہ کی کمی اور مہنگی رہائشی سہولیات ہونے کے سبب لوگ ایک ہی گھر میں رہنے پر مجبور ہیں جس کی وجہ سے ایک احتمال ہمیشہ موجود رہتا ہے کہ اگر ایک بھی فرد اس بیماری کا شکار ہوتا ہے تو اس گھر میں رہنے والے پندرہ بیس افراد یکمشت اس کے مریض بن جائیں گے کیونکہ اس بیماری کی علامات آنے میں ہی ایک ہفتہ کا وقت لگ جاتا ہے اور اس وقت تک یہ کافی لوگوں میں پھیل چکا ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

 ہمارے معاشرے میں ایک دوسرے سے میل جول اور ملاقات زندگی کا ایک اہم جزو سمجھا جاتا ہے جس کی وجہ سے معاشرتی دوری کا خیال رکھنا بہت مشکل ہے۔خوشی،غمی اور بعض اوقات بلا مقصد تقریبات اور سالگرہ سے اجتناب کرنا مشکل ہوجاتا ہے میزبان کی ناراضگی کے ڈر سے۔
 دوسرے ممالک کی نسبت روزمرہ خریداری میں ہم چھوٹے سٹالز اور ٹھیلوں پر زیادہ انحصار کرتے ہیں جس کی وجہ سے کرو نا کی حفاظتی تدابیر کو یقینی بنانا مشکل ہو جاتا ہے۔

لوکل ٹرانسپورٹ پر سفر کرنے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے اور جو سلوک مسافروں سے ان بسوں اور ویگنوں میں کیا جاتا ہے وہ سب کو علم ہے بھیڑ بکریوں کی طرح کر لے جانے والی سواریاں کرونا کے خطرے کو کئی گناہ کر دیتی ہیں۔
 شہروں میں بسنے والے مزدور طبقہ کا زیادہ تر انحصار باہر کے کھانوں پر ہوتا ہے اور ایسے ہوٹلوں اور ڈھابوں پر صفائی کا معیار ہمیشہ سے ایک سوالیہ نشان رہا ہے جو ان حالات میں اور بھی خطرناک ہو جاتا ہے۔

مذہبی جذباتیت سے بھرپور ہمارے معاشرے میں لوگ اور حتیٰ کہ ہمارے علمائے کرام بھی معاشرتی دوری کے اصول کو اپنانے کو تیار نہیں۔ مساجد کے لیے دیے گئے 20نکاتی حکومتی فارمولے پر عمل درآمد آسان کام نظرنہیں آرہا۔ مین سڑکوں پر اور حکومتی زیر انتظام مساجد میں تو لوگ کسی حد تک آپس میں فاصلہ رکھ کر نماز پڑھ رہے ہیں اور اصولوں کی پابندی کر رہے ہیں جبکہ گلی محلوں کی چھوٹی مساجد میں جگہ کم ہونے کے باعث رش دیکھا جا رہا ہے جو کرو نا متاثرین کی تعداد کو خطرناک تک ک حد تک بڑھا سکتا ہے۔

 حکومتی لاک ڈائن کے نتیجے میں ٹریفک پولیس لاک ڈاون کے اصولوں کی خلاف ورزی کرنے والوں کے چالان کرنے میں مصروف ہے جس کا نتیجہ یہ ہے کہ نیشنل بینک کے باہر ہر وقت لوگوں کی قطاریں نظر آرہی ہیں جو چلان جمع کروانے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ لگے انتظار کر رہے ہیں۔ ایسے ہی دوسرے بینکوں میں بھی یوٹیلیٹی بلز کی ادائیگی کے سلسلے میں سٹیٹ بینک کی ہدایات کے باوجود بعض مقامات پر معاشرتی دوری کے اصول کی پابندی کروانا مشکل ہو جاتا ہے جوکہ وائرس ٹرانسفر کے خطرہ کو کو کئی گناہ نہ بڑھا دیتا ہے۔

کرونا کی وبا سے شدید متاثراہم ملک برطانیہ، فرانس، امریکہ اور چین کرنسی نوٹوں کے کم سے کم استعمال میں بالترتیب تیسرے، چوتھے، پانچویں اورچھٹے نمبر پر آتے ہیں۔ جبکہ پاکستان میں کاروباری اور مالیاتی معاملات کا زیادہ پر انحصار کرنسی نوٹوں کے لین دین پر ہے جو کہ وائرس کی منتقلی کا بڑا خدشہ ثابت ہوسکتے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Pakistan mein corona ka khatra kae gunah ziyada is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 05 May 2020 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.