سکول سے جنت جاتے بچے

سلام ان ماؤں پر بھی جنہوں نے اپنے لخت جگروں کے شہید ہونے پر بھی صبر و استقامت کا دا من ہاتھ سے نہ چھوڑا اور اپنے بچے کے بلند درجات کی دعا کرتی ہے

کرن صمد پیر 23 دسمبر 2019

school se jannat jatay bachay
ہمارا خون بھی شامل ہے تزین گلستان میں
ہمیں بھی یاد رکھنا چمن میں جب بہا رآئے
یوں تو دنیا کا سب سے بڑا جذبہ جذبئہ انسانیت ہے اور دنیا میں سب سے بڑا اور اہم کام کسی کی جان بچانا ہے کیونکہ یہی تو وہ درس ہے جو ہمیں ہمارے رب نے دیا۔ قران کریم میں الله تعالیٰ انسانوں سے مخاطب ہو کر کچھ یوں فرماتے ہیں کہ "جس نے ایک انسان کی زندگی بچائی اس نے گویا تمام انسانیت کو بچالیا اورجس نے ایک انسان کی جان لی اس نے گویا تمام انسانیت کو مار ڈالا"۔

 
پھر و ہ کو ن لوگ ہیں جو ان آیات سے منحرف ہیں، جو انکاری ہے الله کے اس فرمان کے؟ جو دنیا کو عارضی نہیں بلکہ دائمی آرام گاہ سمجھ بیٹھے ہیں؟ وہ کون ہے جو ظلم و ستم کے بازارگرم کر بیٹھے ہیں؟ وہ کون ہیں جو انسانیت سے بے بہرہ ہیں؟ وہ کون لوگ ہیں جنھیں ترس نہ آیا' آرمی پبلک اسکول کے ان ننھے طالب علموں پے جو گھروں سے محض حصول علم کی تمنا دلوں میں لیں، اپنی روشن آنکھوں میں پڑھنے کے ہزاروں خواب سمیٹے سکول میں شہید کر دیے گئے۔

(جاری ہے)

وہ معصوم نہتے بچے جنہیں پڑھ لکھ کر ، آگے بڑھ کر اس ملک کی بھاگ ڈور سنبھالنی تھی16دسمبر 2014 کی خوفناک تاریخ کی نظر ہو گئے۔ سوال یہ ہے کے کیا قصور تھا اس 7سالہ خولیٰ بی بی کا کہ جس کا 16دسمبر کو سکول میں پہلا دن تھا!
سوال یہ ہے کہ کیاقصور تھا اس فزکس پڑھاتی ٹیچر کا جسکو طالب علموں کے سامنے دہشتگردوں کی جانب سے تیل چھڑک کر آگ لگا دی گئی! سوال یہ بھی ہے کہ کیا قصور تھا ان ماؤں کا جنھوں نے اپنے لخت جگر دہشتگردوں کی وجہ سے کھودیے۔

بات کی جائے اس المناک واقعے کی تو ہرآنکھ آشکبارہے، ہر دل غمگین ہے اک سوگ سا طاری ہے اک دردناک کیفیت سوارہے کہ کیوں ترس نہ آیا ان معصوم بچوں پر جن کے ننھے ذہنوں میں ہزاروں خوف اس وقت جنم لے رہے تھے۔ وہاں موجود ایک بچے کے کلمات یہ بھی تھے کہ "میں یہ سب جا کر الله تعالیٰ کو بتاؤں گا"۔ حتیٰ کہ ایک ماں کو تو گھر والے زنجیروں میں جکڑ کررکھتے ہیں کیونکہ وہ اپنے بیٹے کہ جدائی میں نیم پاگل ہو چکی ہے۔

تو کبھی شہید ایمل خان کی ماں روز APS کے دروازے پر جاکر اپنے بیٹے کی تصویر کو چومتی ہے اور وہیں کئی گھنٹوں تک بیٹھ کر اس کی واپسی کا انتظار کرتی ہے۔ سلام ان ماؤں پر بھی جنہوں نے اپنے لخت جگروں کے شہید ہونے پر بھی صبر و استقامت کا دا من ہاتھ سے نہ چھوڑا اور اپنے بچے کے بلند درجات کی دعا کرتی ہے۔ سلام اس ولیدخان پر بھی ہے کہ جس نے اپنے چہرہ پر گولیاں کھائیں ، کئی برس اپنا علاج کروایا اور پھر اسی APS میں حصول علم کے لیے گیا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

school se jannat jatay bachay is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 23 December 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.