
شہریوں کی محافظ پولیس
دہشت گردوں کا مقابلہ نہیں کرسکتی۔۔۔۔۔۔فوج یا رینجرز کسی بڑے آپریشن میں تو ذمہ داریاں انجام دیتے ہیں لیکن شہروں اور دیہات میں پولیس کو ہی عوام کو دہشت گردوں سے محفوظ رکھنا ہوتا ہے
سید بدر سعید
منگل 24 جون 2014

اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ پاکستان ان دنوں دہشت گردی کی جس لہر سے گزررہا ہے اس کا مقابلہ پولیس کو ہی کرنا ہے۔ فوج یا رینجرز کسی بڑے آپریشن میں تو ذمہ داریاں انجام دیتے ہیں لیکن شہروں اور دیہات میں پولیس کو ہی عوام کو دہشت گردوں سے محفوظ رکھنا ہوتا ہے۔
(جاری ہے)
پولیس کے شہریوں کی حفاظت میں ناکام رہنے کی متعدد وجوہات ہیں۔ ان میں سرفہرست تو اعلیٰ افسروں کے ساتھ ساتھ نچلے درجے کے اہلکاروں تک اکثریت کا غیر ذمہ دارانہ رویہ اور طاقت کا گھمنڈ ہی ہے۔ لیکن بعض ایماندار افسروں اور اہلکاروں کو بھی کئی شکایات ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ موجودہ نظام کے تحت بعض حوالوں سے پولیس کے بھی ہاتھ بندھے ہوئے ہیں۔ اکثر تھانے پرانے روایتی نظام کے تحت کام کررہے ہیں جبکہ اب آبادی کئی گنا بڑھ چکی ہے ۔ پولیس کے اندر باقاعدہ انٹیلی جنس کا نظام ایسا نہیں کہ دپشت گردوں کی شہر آمد پر ان کے ٹھکانوں کا بروقت علم ہوسکے اور اس کے خلاف بروقت کارروائی عمل میں آسکے۔ اسی طرح آبادی کے تناسب سے اس کا خیال نہیں رکھا جاتا ہے۔ اس وقت 13سو شہریوں کے حصہ میں صرف ایک اہلکار آتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لاہور جیسے شہر میں بھی دن دیہاڑے ڈاکو راج قائم ہے۔ کم نفری اور غیر معیاری اسلحہ سمیت دیگر انتظامی کوتاہیوں پر اہلکاروں سے زیادہ افسروں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے لیکن المیہ یہ ہے کہ انہی افسروں پر پولیس فنڈ کا بڑ احصہ خرچ ہوتا ہے لہٰذا اہلکار کو اسی حالت میں ڈیوٹی پر کھڑا ہونا پڑتا ہے۔ پویس کے بعض افسروں کا یہ بھی کہناہے کہ پولیس کے پاس مکمل اختیارات نہیں ہیں جن کی وجہ سے مجرموں کو فائدہ ہوتاہے۔ اگر پولیس کو سو فیصد طاقت استعمال کرنے کی اجازت دی جائے تو چند ہی روز میں 50فیصد تک جرائم کا خاتمہ ممکن ہے۔ اس حوالے سے دیگر بہت سے طبقوں کے تحفظات موجود ہیں۔ اس سے انکار ممکن نہیں کہ کہیں نہ کہیں پولیس افسروں اور اہلکاروں میں حب الوطنی، ایمانداری اور بہادری کا عنصر ملتا ہے لیکن اگر مجموعی طور پر دیکھا جائے تو پولیس موجودہ حالات کا مقابلہ کرنے میں ناکام نظر آتی ہے۔ محکمہ پولیس مسلسل بھاری فنڈز وصول کررہا ہے اور اضافی فنڈز کیلئے بھی سمریاں بھیجی گئی ہیں۔ اگر پولیس افسروں کی جانب سے تیار کردہ فائلوں کا جائزہ لیا جائے تو یوں لگتا ہے جیسے محکمہ تیزی سے ترقی اور کامیابی کا سفر کررہا ہے۔ ان فائلوں میں نہ صرف یہ کہ جدید اسلحہ کی خریداری، جدید تربیت کا ذکر ملتا ہے بلکہ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مجرموں کا ریکارڈ اکٹھا کرنے کیلئے بھی جدیدی سسٹم متعارف کروایا جارہا ہے۔ دوسری جانب زمینی حقائق اس کے برعکس نظر آتے ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ پولیس کو کرپشن سے پاک کیا جائے اور محکمانہ سطح پر ہونے والی بڑی کرپشن کا سراغ لگا کر بڑے مگرمچھوں کی نشاندہی کی جائے۔ اعلیٰ طرز زندگی گزارنے والے بڑے افسروں پر بھاری فنڈز خرچ کیے جاتے ہیں جبکہ عام اہلکا جو کہ عوام کی حفاظت کیلئے شاہراہ پر کھڑا ہوتا ہے اس کے پاس اتنی گولیاں بھی نہیں ہوتیں کہ خود پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کو چند منٹوں کیلئے ہی روک سکے۔ صورتحال یہ ہے کہ عوام ہی نہیں عوام اہلکار بھی غیر محفوظ ہوچکے ہیں جبکہ پولیس کے افسر بھاری فنڈ منظور کروا رہے ہیں۔ جس کا براہ راست عوام پر اثر نظر ہی نہیں آتا۔ یہ فنڈ کس کی جیب میں جاتا ہے اس کا بہترین جواب بھی وہی دے سکتے ہیں جو فائلوں میں سب اچھا لکھ کر آگے بڑھانے کے عادی ہوچکے ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
-
”منی بجٹ“غریبوں پر خودکش حملہ
-
معیشت آئی ایم ایف کے معاشی شکنجے میں
-
احتساب کے نام پر اپوزیشن کا ٹرائل
-
ایل این جی سکینڈل اور گیس بحران سے معیشت تباہ
-
حرمت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں روسی صدر کے بیان کا خیر مقدم
مزید عنوان
Shehriyoon Ki Muhafiz Police is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 24 June 2014 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.