
- مرکزی صفحہ
- مضامین و انٹرویوز
- بین الاقوامی مضامین
- عالمی اقتصادی پابندیاں اور شمالی کوریا کے ایٹمی تجربات
عالمی اقتصادی پابندیاں اور شمالی کوریا کے ایٹمی تجربات
عالمی اقتصادی پابندیوں کے باوجود شمالی کوریا کے ایٹمی تجربات امریکہ اور اقوام متحد کے لیے درد سر بنے ہوئے ہیں۔ حال ہی میں بیلاسٹک میزائل کے تین نئے تجربات اور شمالی کوریا کی طرف سے امریکہ کو سنگین نتائج کی دھمکیوں سے کشیدگی میں پھر اضافہ دیکھنے کوآیا ہے اور اس صورتحال کے پیش نظر امریکہ کو دی جانے والی دھمکی حقیقی خطرے کا روپ بھی دھار سکتی ہے
بدھ 10 اگست 2016

عالمی اقتصادی پابندیوں کے باوجود شمالی کوریا کے ایٹمی تجربات امریکہ اور اقوام متحد کے لیے درد سر بنے ہوئے ہیں۔ حال ہی میں بیلاسٹک میزائل کے تین نئے تجربات اور شمالی کوریا کی طرف سے امریکہ کو سنگین نتائج کی دھمکیوں سے کشیدگی میں پھر اضافہ دیکھنے کوآیا ہے اور اس صورتحال کے پیش نظر امریکہ کو دی جانے والی دھمکی حقیقی خطرے کا روپ بھی دھار سکتی ہے۔ ناقدین کے مطابق یہ 3 نئے تجربات دراصل جنوبی کوریا میں امریکہ کی طرف سے دفاعی میزائل نصب کرنے کا ردعمل ہو سکتے ہیں۔ جنوبی کوریا میں جدید مزائل دفاعی نظام کی تنصیب سے بھی خطے میں ایٹمی جنگ کے خطرات بڑھ رہے ہیں کیونکہ جنوبی کوریا میں امریکی میزائل شکن نظام کی تنصیب کے اعلان کے بعد پیونگ یانگ نے خبردار کیا تھا کہ وہ اس پیش رفت پر عملی جواب دیں گے اور اب یہ امکانات بھی نظر آرہے ہیں کہ شمالی کوریا مزید جوہری تجربے کی تیاری میں مصروف ہے کیونکہ جزیرہ نما کوریا میں ہونے والی تازہ پیش رفت کے نتیجے میں جوہر سرگرمیوں میں تیزی پیدا ہوئی ہے۔
(جاری ہے)
امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو کبھی بھی یقین نہیں تھا کہ ایک ایسا ملک جس کا نصف صدی سے بھی زیادہ عرصے سے گھیراو رہا ہو وایٹم بم بنالے کا مگر کوریا نے یہ سارے تخمینے اور اندازے غلط ثابت کر دئیے۔ سوشلسٹ کوریا نے نہ صرف دس لاکھ سے زائد دانشور تیار کئے ہیں بلکہ اس کے پاس ایک مضبوط نظریاتی فوج بھی تیار ہے ۔ ماہرین کے نزدیک اگر شمالی کوریا ایٹمی قوت نہ بنتا تو آج اس کا حشر بھی عراق، افغانستان اور لیبیا جیسا ہی ہوتا۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ جب تک سوویت یونین قائم تھا کوریا نے اس وقت تک ایٹم بم بنانے کی کوشش بھی نہیں کی مگرا س کے بعد جب سامراج نے اقتدار پر قبضہ کیا تو اس کو جواب دینے کے لیے سوشلسٹ کوریا نے ایٹمی طاقت حاصل کرنا ضروری سمجھا۔ عوامی جمہوریہ کوریا کے محنت کش عوام نے اپنی پارٹی کی قیادت میں سامراج کے خلاف جو کامیاب مزاحمت جاری رکھ کر اپنی سوشلسٹ ترقی وحاصلات کو قائم رکھا ہوا ہے یہ دراصل ان کی دفاعی مضبوطی کے باعث ہی ممکن ہو سکا ہے جس سے امریکہ اور خطے میں موجود اس کے اتحادی خوفزدہ ہیں۔ آج سامراج شکست خوردہ ہے اور وہ رجعتی طاقتوں کا سہارا لے کر آگے بڑھنا چاہتا ہے ۔ نام نہاد سپر طاقتوں کے پاس امن کا کوئی فارمولا نہیں ہے کیونکہ یہ صرف محنت کش عوام کے پاس ہے۔ امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک شمالی کوریا کے خلاف موثر اقدامات کی ضرورت پر متفق ہیں یہی وجہ ہے کہ شمالی کوریا کے ایٹمی تجربات کے بعد جو صورتحال پیدا ہوئی ہے اس پر نئی پابندیوں سمیت کئی اہم امورزیر بحث آرہے ہیں۔
شمالی کوریا کی طرف سے بارہا یقین دہانی کے باوجود کہ جوہری ہتھیاروں کو فروغ دینے کا مقصد صرف اپنی حفاظت کو یقینی بنانا ہے اور یہ کہ وہ ان ہتھیاروں کے استعمال میں پہل نہیں کریں گے پھر بھی اقتصادی پابندیاں لگانا لمحہ فکریہ سے کم نہیں۔ کوریائی قیادت کایہ کہنا ہے ک ان کی لڑائی امریکی عوام کے ساتھ نہیں بلکہ ان کے سامراج حکمرانوں کے ساتھ ہے جن کے مظالم کا وہ خود بھی شکار ہیں ہر ملک کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے تاکہ وہ اپنی ترقی اور عوام کا تحفظ کر سکے۔ ایٹمی اسلحہ دنیا بھر میں ختم ہونا چاہیے اور اس سلسلے میں کسی کے ساتھ امتیاز نہیں برتنا چاہیے۔ اگر امریکہ ، برطانیہ ، فرانس اور دیگر ممالک اپنے ایٹمی اسلحے کے ذخائر کو تلف کرنے پر راضی نہیں ہیں توانہیں کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ دوسرے ممالک کو اپنی حفاظت کے لیے کئے جانے والے اقدامات سے روک سکیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
جنرل اختر عبدالرحمن اورمعاہدہ جنیوا ۔ تاریخ کا ایک ورق
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
صحافی ارشد شریف کا کینیا میں قتل
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
بھونگ مسجد
مزید عنوان
Shumali Korea K Etmi Tajurbaat is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 10 August 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.