
تحریک انصاف سے مذاکرات ،اسحاق ڈار کو ٹاسک دیدیا گیا
شاہراہ دستور پر دھرنا دینے والوں سے بخوبی نمٹنے کی صلاحیت رکھنے والے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان جہاں پیپلز پارٹی کے کسی لیڈر سے مذاکرات کرنے کے لئے تیار نہیں وہاں وہ عمران خان کے ساتھ بھی ڈائیلاگ نہیں کرنا چاہتے
جمعہ 5 دسمبر 2014

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے 30نومبر 2014ء کو ڈی چوک میں ایک بڑے جلسہ خطاب سے کرتے ہوئے پلان اے اور بی کی ناکامی کے بعد پلان” سی “کا اعلان کر دیا ہے۔ انہوں نے 30نومبر“ فیصلہ کن جنگ “کا دن قرار دیا تھا لیکن یہ دن بھی محض نعروں اوربلند بانگ دعووں کی نذر ہو گیا۔ پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں نے پارلیمنٹ ہاؤس پر یلغار کی اور نہ ہی ریڈ زون کو عبور کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی نوبت آئی۔ ایسا اس وقت ممکن ہو جب ”مارو مر جاؤ اورگھیراؤ جلاؤ “ کا نعرہ لگانے والی پارٹی نے 42نکاتی معاہدے پر دستخط کر اپنے آپ کو حکومت کے سامنے سرنڈر کر دیا۔جس کے بعد حکومت نے بھی تحریک انصاف کے کارکنوں کے لئے اسلام آباد کے داخلی راستے کھول دئیے اب کی بار پاکستان عوامی تحریک اور اس کی اتحادی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ(ق)،سنی اتحاد کونسل اور مجلس وحدت مسلمین نے ڈی چوک میں اپنے منہ بولے بھائی عمران خان کے شو میں” شامل باجہ“ کی حیثیت سے شرکت کرنے سے انکار کر دیا۔
(جاری ہے)
اگلے روز قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے مستقل چیف الیکشن کمشنر کی تقرری پر وزیر اعظم محمد نواز شریف سے مشاورت کے دوران انہیں عمران خان سے مذاکرات کرنے کا مشورہ دیا، جسے وزیر اعظم نے قبول کر لیا۔وزیر اعظم نے ملاقات میں موجود وفاقی وزیر خزانہ و اقتصادی امور سینیٹر محمد اسحقٰ ڈار کو تحریک انصاف سے مذاکرات کی بحالی کا ٹاسک دے دیا دلچسپ امر یہ ہے کہ شاہراہ دستور پر دھرنا دینے والوں سے بخوبی نمٹنے کی صلاحیت رکھنے والے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان جہاں پیپلز پارٹی کے کسی لیڈر سے مذاکرات کرنے کے لئے تیار نہیں وہاں وہ اپنے دیرینہ دوست عمران خان کے ساتھ بھی ڈائیلاگ نہیں کرنا چاہتے ان کا خیال ہے کہ عمران خان کمٹمنٹ پوری نہیں کرتے لہذا وہ ان کی کوئی ذمہ داری قبول کرنے نہیں کر سکتے۔ اس بار حکومت نے ”سیاسی غنڈہ گردی “کو وقت اور جگہ پر محدود رکھنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ چوہدری نثار علی خان نے عمران خان پر واضح کر دیا تھا 14”اگست کو حالات اور تھے، اب کچھ اورہیں۔ لہٰذا 30نومبر کو صورتحال یکسر مختلف رہی۔ سیکیورٹی کے فول پروف نظام کی وجہ سے اہم سرکاری عمارات کی حفاظت کے لئے فوج طلب کرنے کی نوبت نہیں آئی تاہم وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے جہاں دباؤ کی پالیسی کے تحت تحریک انصاف سے اپنی شرائط منوا ئیں وہاں انہوں نے ریڈ زون کو موثر طور پر محفوظ رکھا اور تحریک انصاف کے کسی کا رکن کو شاہراہ دستور پر جانے نہیں دیا پچھلے چار ماہ سے حکومت نے عمران خان کے الزامات پر خاموشی اختیار کر رکھی تھی لیکن چند روز سے عمران خان پر جوابی حملہ کر دیا گیا ہے اور ان کے خلاف جارحانہ انداز میں اشتہاری مہم بھی شروع کر دی گئی ہے۔ ایک دوسرے کے خلاف سخت بیانات کے باوجود دونوں اطراف سے برف پگھل رہی ہے عمران خان جنہوں نے ساڑھے پانچ نکات تسلیم ہونے کے باوجود شاہ محمود قریشی کو مذاکرات کی میز سے واپس بلا لیا تھا اور وزیر اعظم محمدنواز شریف کے استعفے سے کم پر شاہراہ دستور سے واپس جانے کے لئے تیار نہیں تھے اب پلان اے اور بی کی ناکامی کے بعد ہر روز کنٹینر سے مذاکرات شروع کرنے پر زور دے رہے ہیں۔سیاسی جرگہ مذاکرات کی بحالی کرانے میں تھک ہار کر بیٹھ گیا تھا وزیر اعظم نے اپوزیشن لیڈر کا مشورہ مان لیا ہے اور انہوں نے سینیٹر محمد اسحق ڈار کو تحریک انصاف سے رابطہ کرنے کا ٹاسک دے دیا ہے تحرک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے حکومت کی جانب سے ابتدائی بات چیت کی تصدیق کی ہے تاہم ابھی تک مذاکرات کی باضابطہ طور پر دعوت نہیں دی حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان اسی صورت میں مذاکرات کامیابی سے ہمکنار ہو سکتے ہیں جب تک عمران خان اپنے رویہ میں لچک پیدا کرتے ہیں۔ وہ وزیر اعظم کے استعفے کے مطالبہ سے تو دستبردار ہو گئے ہیں اب انہیں جو ڈیشل کمشن کے قیام اور اس کے فیصلے کو قبول کرنے کا اعلان کرنا ہو گا بصورت دیگر بات آگے نہیں بڑھ سکے گی حکومت عمران خان کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کرانا چاہتی ہے جب کہ تحریک انصاف جوڈیشل کمیشن کی تحقیقات سے وزیر اعظم کے استعفے کو مشروط کرنا چاہتی ہے اب ایک بار پھر مذاکرات کی میز کی میز سجنے لگی ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ عمران خان مذاکرات کی میز پر اپنے کس حد تک اپنے مطالبات منوانے میں منطق اور دلیل کا سہارا لیتے ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
جنرل اختر عبدالرحمن اورمعاہدہ جنیوا ۔ تاریخ کا ایک ورق
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
ایک ہے بلا
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
بھونگ مسجد
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
مزید عنوان
Tehreek e Insaaf Se Muzakrat Ishaq Dar Ko Task De Diya Giya is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 05 December 2014 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.