
ذہنی استعداد کیسے بڑھائی جائے
بظاہر صرف مادی اشیاء حجم (Volume)وابعاد(Dimensions) اور(Mass) رکھتی ہیں جن کا بوجھ واضح طورپر محسوس ہوتا ہے
ابوعبدالقدوس محمد یحییٰ منگل 30 اپریل 2019

ذہنی استعداد بڑھانا ہرشخص کی فطری خواہش بھی ہے اورضرورت بھی ۔ اس کے لئے لوگ کیا کیا پاپڑ نہیں بیلتے ۔
(جاری ہے)
بعض افراد انتہائی اقدام اٹھانے سے بھی گریز نہیں کرتے۔
مثلاً پیچیدہ وادق ذہنی مشقیں کرنا ، سخت قسم کی ذہنی وجسمانی مشقتیں واذیتیں برداشت کرنا ۔ سرکے بل گھنٹوں کھڑے رہنا تا کہ دماغ کی طرف خون کا دورانیہ زیادہ ہوجائے اوروہ بہتر کام کرے ، جاڑے کی یخ بستہ سرد صبح میں ٹھنڈے پانی سے نہاکر اپنے اعصابی نظام کو قوی کرنے کی کوشش کرنا ، حاضر دماغ رہنے کے لئے وقتاً فوقتاً جسم میں سوئی چبھونا تاکہ ذہن نہ بہک سکے(غیرحاضر دماغ نہ ہوجائے) اور رفیقِ سفر رہے وغیرہ وغیرہ۔لیکن اب ذہنی استعداد وصلاحیتوں کو بڑھانے کے لئے نہ کسی قسم کی ذہنی مشقوں یا دماغ لڑانے والے کھیلوں کی ضرورت ہے، نہ ہی کوانٹم مکینکس کی ،نہ ہی ادق و پیچیدہ فلسفیانہ موشگافیوں کو سلجھانے کی ضرورت ہے، نہ ہی ٹھنڈے یخ برفانی پانی سے نہانے کی ضرورت ہے اورنہ ہی اپنے کاندھوں پر بھاری بوجھ لاد کر رات تین بجے اونچے نیچے ناہموارپہاڑی راستوں پر دوڑنے کی ضرورت ہے۔ اگرچہ ممکن ہے کہ یہ امور بھی ذہنی صلاحیتوں کو بڑھانے میں کچھ مددگار ہوں لیکن ان کا فائدہ مند ہونا یقینی امرنہیں۔ہاں ایک اورصرف ایک مشق ان تمام مندرجہ بالا امور سے زیادہ موثر وکارگرہے ۔باِلارادہ "حاضر دماغی"،" عزائم باندھنا،نیت کرنا"۔
مقصد ومنزل کے حصول کے لئے یکسوئی ،توجہ اورحاضر دماغی کی بہت اہمیت ہے۔یعنی ذہن کا اپنے گردو پیش سے باخبر ہونا اوراسی مقام پر حاضر ہوناضروری ہے۔ ذہن کی مثال ایک بادشاہ کی مانند ہےجو بہت آرام طلب ہے۔ یا یہ وہ سرکش وبے لگام گھوڑا ہے جو توجہ مرتکز نہ ہونے کی صورت میں فوراً بھٹک جاتاہے۔ اس کا بھٹکنا انسان کو غیرحاضر دماغ بنادیتا ہے۔یعنی جہاں اس کا جسم ہو وہاں سے یہ غائب ہوکر انسان کو ناکارہ کردیتا ہے۔کیونکہ اس وقت انسان کے ذہن کا جسم سے رابطہ منقطع ہوجاتاہے۔پھر وہ شخص نہ کچھ یاد کرسکتا ہے نہ اس کو خبر ہوتی ہے کہ ارد گرد کیا ہورہا ہے حتی کہ اس کے اپنے ہاتھ سے کیا گیا کام بھی اسے یاد نہیں رہتا مثلاً ہاتھ کہیں کوئی چیز رکھ کر بھول جاتا۔اس نے کوئی چیز کہاں رکھی وغیرہ وغیرہ۔اس عادت بد پر قابو پانے کے لئے اس بے لگام گھوڑے یا بھولے بادشاہ کومستقل عزائم باندھ کرقابو کرتے ہوئے منزل کی جانب سفرکیاجاسکتاہے۔ یہ ایک بہت ہی موثر وکارگرحربہ ہے۔ یہ پختہ عزائم وصالح نیت واضح مقاصد کے حصول میں مدد گار ثابت ہوتے ہیں ۔
ناگواری ،بدذوقی، بے التفاتی ،عدم توجہ اور روبوٹ کی طرح سےسے کیا گیا عمل (جیسے کوئی بیگار کام کرتا ہے) بجائے فائدہ کے ذہنی توانائیوں کے لئے بہت نقصان دہ ہے ۔ اس کے برعکس بیتابی ،جوش،جذبے ولولے،ہمت اورحوصلہ سے کیا جانے والا کام نہ صرف ذہنی قوتوں کو بڑھاتا ہے بلکہ لاکھ درجہ زیادہ بہتر اورکامیابی سے ہمکنارکرنے والا ۔بالخصوص تخلیقی کاموں کے لئے تو اموربالا کا خیال رکھنا ناگزیر ہے۔کیونکہ تخلیقی خواہش اورعزم کے بغیر ناممکن ہیں ۔
اس بحث سے ثابت ہوا کہ تخلیقی کاموں اوربلند عزائم میں بنیادی وکلیدی استعارہ محض رفتار نہیں بلکہ رفتارجمع درست سمت ہے۔ اس لئے کہ منزل تو ایک ہوگی لیکن سامنے موجودراستے کئی ہوسکتے ہیں ۔ جب تک انسان اپنی منزل کا تعین نہیں کرتاوہ اس سوچ بچار میں مصروف رہتا کہ کونسا راستہ اختیار کرے جواسے منزل کی جانب لے جائے، بھلا ایساشخص اپنی رفتار تیز کرنے سے کیا حاصل کرسکتاہے۔ صحیح فیصلہ نہ کرنے کے باعث کہ کہاں جانا ہےاس وقت وہ تذبذب اورکشمکش کا شکار رہتا جوذہنی صحت کی تباہی کے ساتھ ساتھ منزل کے حصول میں بھی رکاوٹ ہے۔بقول معین احسن جذبی
منزل کو دیکھتا ہوا کچھ سوچتا ہوا
سوچنا یہ ہے کہ جاؤ گے کدھر سے پہلے
یہی حال بغیر مقصدیت اورتعینِ سمت کے بغیر کام کرنے والے افراد کاہے جواپنا ذہن کچھ اس انداز سے 100 فی صد استعمال کرتے ہیں کہ یہ استعمال ان کی زندگیوں پر رتی برابر بھی مثبت اثرمرتب نہیں کرتا۔وہ بغیر کسی ارادے اورنیت کے خود کار طریقہ (غیرواضح اورمبہم انداز )سے چلتے ہیں۔ یہ ایسا ہی ہے کسی بلندی پر چڑھ دوڑے کہ یہ تو بلندی ہے اگر وہ قدم اس کی منزل کی جانب نہیں اس بلندی پر چڑھنا کسی شان ،آن اوروقار کا باعث نہ ہوگا ۔بقول شجاع خاور
پہاڑ کچھ بھی سہی آسمان تھوڑی ہے
منزل تمام عمر مجھے ڈھونڈھتی رہی
کامیابی وکامرانی کی آرزو کو حقیقت کےروپ میں ڈھالنے کے لئے چند عملی اقدامات:اس عادت بد سے چھٹکارے وگلوخلاصی کا ایک ہی ذریعہ ہے : واضح ارادے اورعزائم باندھ کر لکھ لینا۔یہ وہ طریقہ ہے اس میں نہ تو خارج سے کسی فرد کی ضرورت ہے اورنہ ہی جدید سائنسی آلات کی ۔اپنی مدد آپ کے فارمولے کے تحت اس مصیبت سے نجات پانا بہت آسان ہے ۔ بس اس کے لئے ارادہ پختہ اورذہنی اعصاب کو قوی بنانے کے ساتھ مندرجہ ذیل تکنیکوں سے کام لینا پڑے گا اوریہ مسئلہ ہمیشہ کے لئے حل ہوجائے گا۔
ذہنی عزائم باندھنا،ہرہفتہ کے اختتام پر سابقہ ہفتہ کا جائزہ لینا اور اہم نکات کو قلم بند کرلینا۔ کیا سفر صحیح رخ پرہے(،درست سمت، رفتار، مقصد، واضح عزائم) اور منزل کی طرف آگے بڑھاہے یا پھر غلط رخ یا مخالف سمت میں ہونے کے سبب منزل سے مزید دورہوگیا ہے ۔کون کون سے کام ،باتیں وعوامل وقت اورتوانائیاں ضائع کررہے ہیں ۔
پچھلے ہفتہ کی کارکردگی کو سامنے رکھتے ہوئے اگلے ہفتہ کے لئے نئے لائحہ عمل تیار کرو،دوبارہ عزم کرو ۔ ہر وہ چیز ،بات،کام،تعلق اورراستہ جو منزل میں آڑ یا رکاوٹ بن رہا ہو اس میں لیت ولعل کامظاہرہ نہ کرو۔اپنا لاگ لپیٹ کے بغیربے رحمانہ احتساب کرو ،ان تمام امور ،تعلقات،عادات، کو بیک جنبش قلم یکسر مسترد کردو جو مقاصد سے دورلے جانے کا باعث بن رہے ہوں اورذہنی طاقتوں کو ضائع کررہے ہوں۔ایسا کرنے پر خواہ کوئی کتنا ہی الزام دے،سرچڑھے کوئی پرواہ نہ کرو۔"ایسا کہاں سے لاؤں سب اچھا کہیں جسے"۔ایسا نہیں کہ راہ راست پر آجانے کے بعد معاشرے کے سب کردار اچھائی ہی کریں گے۔ بلکہ بعض اوقات راہ راست پر آنے والوں کو الزام کچھ زیادہ ہی دئیے جاتے ہیں:
کوئی الزام سر نہیں آتا
میں زندگی کا دیتے دیتے سود ختم ہو گیا
سب سے مشکل کام اپنے مقاصد کو محدود اورواضح کرنا۔(دیکھو پھیلی ہوئی تیز دھوپ کچھ نہیں جلاسکتی لیکن اگر اس پھیلی ہوئی دھوپ کو کسی عدسہ کی مدد سے محدود کردو ،کوئی ٹارگٹ بنادو تو پھر یہ جلادے گی ،خاکستر کردے گی)
ذہنی صلاحیتیں بڑھانے کے لئےعملی اقدامات:
ہر صبح صرف ایک نکتہ (کسی خاص کام،منزل،مقصد) پر چند منٹ فوکس کرو۔
واضح مقصد کا تعین کرنا ہی اصل کام ہے۔ جب یہ تعین ہوجائے گا تو یہ انسان کو ذمہ دار بناتے ہوئے مجبورکرے گا کہ وہ اس مقصد کے حصول کے لئے جدوجہد وکوشش کرے ۔ یہ توجہ کو قوی اورطاقتور بنادے گا۔جس سے انسان اپنی ترجیحات کے مطابق مزید کانٹ چھانٹ کرتے ہوئے اپنے غیرضروری ذہنی بوجھ کو کم اورصحیح ٹارگٹ پر رکھ سکتا ہے۔یہ کانٹ چھانٹ ذہنی اضطراب و بے آرامی کو سکون دے گی۔
فالتوکاموں کے ڈھیر مختصر کرکے ایک ٹارگٹ (نشانہ) بناؤ تاکہ کوششوں کا تمام تر رخ صحیح سمت اور کامیابی کی جانب گامزن ہو۔کاموں کی فہرست جتنی مختصر ، واضح اورٹارگٹ پر ہوگی اتنی ہی ذہنی صلاحیت میں اضافہ کے ساتھ کامیابی کا امکان بڑھ جائے گا۔
ہفتہ وار تجزیہ کے لئے 30 منٹ،لایعنی کاموں کا ڈھیر کم کرنے کے لئے پانچ منٹ اور منزل یا مقصد پر فوکس کرنے کے لئے پانچ منٹ درکار ہوں گے۔ اس طرح اوسطاً روزانہ پندرہ منٹ درکار ہوں گے۔اس طرح چند منٹ صرف کرنے سے بنیاد، سمت،رخ صحیح کرنے میں مدد ملے گی۔
یہ ذہن میں رہے کہ عزائم باندھنے اورغوروفکر کی عادت سے رفتار فوری طور پر اگرچہ نہیں بڑھے گی لیکن تمام تررفتار صحیح رخ پر ہوگی ۔ صرف اورصرف منزل کی طرف ۔صحیح رخ پر ہونے کے بعداگرچہ رفتار کم ہی کیوں نہ محسوس ہو منزل ضرور حاصل ہوجائے گی۔پھرکوئی کچھ بھی کہے انسان کو اپنی منزل ہی ہیچ نظرآئے گی اوروہ نئی منزلوں کا تعین کررہا ہوگا۔بقول نفس انبالوی
مجھے یقیں ہے کہ یہ آسمان کچھ کم ہے
بعض افراد جب انہیں کوئی بڑا کام درپیش ہو تا ہے تو ہر تھوڑی دیر بعد باقی ماندہ کام کا حساب لگاتے ہیں کہ کتنا کام کرلیا اورکتنا باقی رہ گیا،اسے گنتے ہیں۔یعنی وہ اصل کام میں محنت کرنے کے بجائے باقی ماندہ کام کا حساب لگانے میں وقت اورمحنت صرف کرتے ہیں اور یہ فراموش کردیتے ہیں کہ اگر یہ توانائی اوروقت بھی وہ اپنے مقصد کے حصول میں صرف کرتے تو پھر ان کی منزل مزیدقریب آجاتی)واضح منزل پر نظر رکھنا یہاں تک کہ راستے کی چیزوں بلکہ میل کے پتھر بھی گننے کی ضرورت نہیں۔ گننے کے بجائے صرف اپنی منزل پر ہی توجہ رکھی جائے اورہرگزرتے لمحے قدم سوئے منزل ہی بڑھتے جائیں یقیناً منزل حاصل ہوجائے گی۔ بقول بشیر بدر
آنکھوں نے کبھی میل کا پتھر نہیں دیکھا
ذہنی استعداد و صلاحیتوں کو بڑھانے کا سب سے کارگر وموثر نسخہ واضح اہداف کا تعین اور غیر ضروری ولایعنی امور سے کنارہ کشی ہے۔ اس سلسلے میں حدیث مبارکہ من حسن اسلام المرء ترکہ مالایعنیہ (اسلام کی خوبیوں میں سے ایک خوبی لایعنی امور کو ترک کردیناہے)انتہائی اہم اورتمام ترمسائل کا حل اورمصائب سے نجات کا باعث ہے۔اللہ رب العزت ہمیں صحیح معانی میں اس حدیث پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین ثم آمین
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
مزید عنوان
Zehni Istedad Kaise Barhai Jaye is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 30 April 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.