
ضمنی الیکشن سے رونما ہونے والی تبدیلیاں!
بابائے قوم کا شہر کراچی دو دہائیوں سے زیادہ عرصہ سے خون ریزی کا شکار ہے اور یوں لگتا ہے کہ روشنیوں کا یہ صوبائی دارالحکومت دوبارہ شاید اپنی رونقیں بحال نہ کر پائے
جمعرات 23 اپریل 2015

بابائے قوم کا شہر کراچی دو دہائیوں سے زیادہ عرصہ سے خون ریزی کا شکار ہے اور یوں لگتا ہے کہ روشنیوں کا یہ صوبائی دارالحکومت دوبارہ شاید اپنی رونقیں بحال نہ کر پائے۔ آج اس بدقسمت شہر میں وہ سب کچھ ہو رہا ہے جس سے شہر کی بربادی یقینی نظر آ رہی ہے۔ وہ 1970ء کے عشرے میں ہونیوالے لسانی فسادات ہوں یا 1992ء میں ہونے والا فوجی آپریشن، امن کا خواب کسی صورت شرمندہ تعبیر ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔
اور اب کراچی کے حلقہ 246 میں ہونے والے ضمنی الیکشن نے ایک نئی طرز کی دھما چوکڑی مچا دی ہے اور متحدہ قومی موومنٹ جس نے اپنی سیاست کا آغاز الطاف حسین کی قیادت میں مہاجر قومی موومنٹ کے طور پر کیا تھا کو آج نئی یکسر صورت حال کا سامنا ہے۔ متحدہ کی قیادت ہمیشہ یہ دعویٰ کرتی رہی ہے کہ شہر کراچی اْن کی جْو ہے اور یہاں اْن کی مرضی کے بغیر پتہ بھی نہیں ہلتا۔
(جاری ہے)
یہی وہ موقع تھا جہاں سے درحقیقت متحدہ اور پی ٹی آئی کی محاذ آرائی کا آغاز ہوا اور ہر گزرتے لمحے کے ساتھ اس میں شدت آتی گئی۔ شومئی قسمت کہ الطاف حسین کے لئے حالات سازگار نہ رہے اور عمران فاروق کے قتل سے لے کر منی لانڈرنگ تک مقدمات میں اْن کو ملوث کیا گیا اور اپنی جلاوطنی کے 25 سال کے دوران پہلی مرتبہ انہیں تھانوں میں رکھا گیا اور آخر کار ضمانت کروا کر گھر آنا نصیب ہوا۔ ہرچندکہ یہ سب ابھی تک الزامات ہیں مگر اْن کے سیاسی مخالفین نے اس صورتحال سے پورا فائدہ اٹھایا مگر بقول شاعر
کچھ باغباں کا ہاتھ بھی اس میں ضرور ہے
اور اب لیجئے صولت مرزا کے اْس بیان کو جسے کئی لحاظ سے متحدہ تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے۔ اس بیان نے تو ایم کیو ایم کے غبارے سے جیسے ہَوا نکال دی ہو۔ جو الزامات صول مرزا نے لگائے ہیں وہ اتنے خوفناک ہیں کہ ایم کیو ایم کیسے اس سے نکل پائے گی یہ دیکھنا ابھی باقی ہے۔ ابھی متحدہ اسی صدمے سے دوچار تھی کہ عزیز آباد 90 پر چھاپے نے تو جیسے متحدہ کا سب کچھ اْلٹا پْلٹا کر دیا۔ وہاں سے پکڑے گئے افراد کا ریکارڈ یہ ثابت کرتا ہے کہ وہ مجرمانہ سرگرمیوں میں مصروف رہے اور کچھ نے تو اپنے کئے کی سزا بھی بھگتی۔ شروع میں رابطہ کمیٹی نے انہیں اپنے ورکر قرار دیا اور جب اْن کے اقبالی بیانات آنا شروع ہوئے تو لاتعلقی کا اعلان کر دیا، جو اسلحہ وہاں سے برآمد ہوا اْسے لائسنس یافتہ قرار تو دیا مگر رینجرز پر اْن کی چوری کا پرچہ درج نہیں کرایا۔
ایم کیو ایم کے ساتھ یہ کیوں ہْوا اور کیسے ہْوا اس پر سوالیہ نشان موجود ہیں۔ کچھ کا خیال ہے کہ متحدہ بھی اسٹیبلشمنٹ کی تخلیق تھی اور اب اْسے ختم بھی انہی قوتوں کی حمایت یافتہ تحریک انصاف کے ذریعے کیا جا رہا ہے جیسا کہ پہلے کیا جا چکا ہے۔ یہ سب ابھی الزامات ہیں۔ حقیقت کیا ہے وہ جلد سامنے ضرور آئے گی۔
اور اب پلٹتے ہیں ضمنی انتخاب کی طرف، عمران کہتے ہیں کہ وہ کراچی میں قائم خوف کی فضا کو ختم کر دیں گے اور اسی مقصد کو لیکر انہوں نے حلقہ 246 کے ضمنی انتخاب میں اپنا امیدوار عمران اسماعیل کو کھڑا کیا ہے۔ عمران کی بات کسی حد تک درست ہے کیونکہ ایم کیو ایم کی طرف سے جس طرح PTI کی انتخابی مہم کو ناکام کرنے کی کوششیں کی گئی اس کے لئے کسی ثبوت کی ضرورت نہیں۔ دونوں جماعتوں کے سیاسی جلسوں کا موازنہ کرنا مناسب نہ ہو گا کیونکہ ایم کیو ایم تو ہمیشہ ہی جلسے کرتی رہی ہے جبکہ PTI کے جلسوں میں لوگوں کا اتنی تعداد میں شریک ہونا حیران کن ہے اور یہی وہ تبدیلی ہے جس کا عمران خان دعوی کر رہے ہیں اور متحدہ قیادت اسے ماننے پر آمادہ نہیں۔
کراچی کے حوالے سے جماعت اسلامی کا پوری قوت سے سیاسی منظر نامے میں ظاہر ہونا بھی اہمیت کا حامل ہے۔ کے پی کے میں مخلوط حکومت کا حصہ ہونے کے باوجود جماعت اسلامی نے پی ٹی آئی کے امیدوار کی حمایت کرنے کی بجائے اپنا امیدوار کھڑا کرنا درست سمجھا اور اس نے پوری شدت کے ساتھ انتخابی مہم جاری رکھی ہوئی ہے۔
مگر جو بات حیرت انگیز ہے وہ یہ کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ن حلقہ 246 کے ضمنی انتخاب سے بالکل لاتعلق ہیں ایسا وہ مصلحتاًکر رہی ہیں یا وہ سمجھتی ہیں کہ ان کے لئے کراچی میں اب کوئی جگہ نہیں رہی۔
ہر چند کہ ضمنی انتخابی معرکہ آرائی نے بہت سے اہم معاملات کو پس منظر میں ڈال دیا تھالیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اس انتخاب کے بعد رہ ایشوز دوبارہ پوری شدت کے ساتھ ظاہر ہونگے وہ چاہے الطاف حسین کے خلاف مقدمات ہوں، صولت مرزا کے اقبالی بیانات ہوں یا 90 پر پڑنے والا چھاپا یہ سب اپنے منطقی انجام کو تو ہر حالت میں پہنچیں گے۔
ایک اور عنصر جس نے کراچی کی صورت حال کو یکسر بدل دیا ہے وہ ہے رینجرز کی طرف سے شروع کیا جانے والا آپریشن جس کا ہدف ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خور، اغوا برائے تاوان جیسے خوفناک جرائم کا خاتمہ کرنا تھا۔ آپریشن پوری شدت کے ساتھ جاری ہے مگر اس آپریشن نے جسے سب سے زیادہ متاثر کیا ہے وہ ہے ایم کیو ایم اس کے دوران گرفتار ہونے والے افراد کی اکثریت کا تعلق بھی اسی جماعت سے ہے۔ مگر یہ بات بہت حیران کن ہے کہ متحدہ کی قیادت ان تمام ترکارروائیوں پر معترض تو ہے مگر ماضی کی طرح شہروں میں ہڑتال کی طرف جانے سے اجتناب کر رہی ہے یا پھر اس کی استعداد میں کمی آئی ہے۔
حلقہ 246 کے ضمنی انتخاب کا نتیجہ کچھ بھی نکلے اس کے اثرات دوررس ہونگے خاص طور پر ایم کیو ایم کی آئندہ سیاست کا دارومدار اس سے منسلک ہے۔ جماعت اسلامی اور تحریک انصاف بھی اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکیں گی پی ٹی آئی کا یہ مطالبہ کہ الیکشن والے دن پولنگ سٹیشنوں پر فوج تعینات کی جائے شاید تسلیم کر لیا جائے گا کیونکہ صوبائی الیکشن کمیشن نے بھی اس کی حمایت کی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ انتخابی عمل میں کسی قسم کی دھاندلی کی کوئی گنجائش نہ رہے گی اور تمام جماعتوں کو انتخابی نتائج قبول کرنے ہونگے۔ خدا کرے یہ انتخابی معرکہ جلد مکمل ہو اور عوام الناس کو بھی پتہ چلے کہ کس جماعت کا کونسا دعوی درست تھا اور کس جماعت کو کتنی عوامی پذیرائی حاصل ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
-
”منی بجٹ“غریبوں پر خودکش حملہ
-
معیشت آئی ایم ایف کے معاشی شکنجے میں
-
احتساب کے نام پر اپوزیشن کا ٹرائل
-
ایل این جی سکینڈل اور گیس بحران سے معیشت تباہ
-
حرمت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں روسی صدر کے بیان کا خیر مقدم
مزید عنوان
Zimni Election Se Rounama Hone Wali Tabdeeliyaan is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 23 April 2015 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.