غلطی نہیں،حماقت

پیر 11 فروری 2019

Adnan Khan Bonairee

عدنان خان بونیری

انسان غلطی کا پتلا ہے، اگر یوں کہا جائے کہ جس سے غلطی نہ ہوتو وہ انسان ہی نہیں، زیادہ بہتر ہوگا،کیوں کہ جس کے پاس عقل ہے، شعور ہے، جو سوچتا ہے، سمجھتا ہے، اس سے غلطی سر زد ہوہی جاتی ہے، ملک چلانا ہو یا گھر، جہاں انسان کا عمل دخل ہو، وہاں غلطی کی یقینی گنجائش موجود رہتی ہے لیکن کچھ غلطیاں ایسی ہوتی ہیں،جو ناقابل فراموش ہوتی ہیں، تحریک انصاف نے وفاق میں حکومت سازی کے بعد سابق خادم اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین بناکر وہ غلطی کی ہے، جس کا ازالہ بظاہر مشکل دکھائی دے رہا ہے۔

 اب چاہے یہ کام انہوں نے جمہوری استحکام کیلئے کیا ہو یا اپوزیشن کے دباؤ کا شکار ہوکر، بہر حال اس کا براہ راست نقصان قوم کے ان نوجوانوں، بزرگوں اور خواتین کو ہوگا، جنہوں نے عمران خان کی نیک نیتی، فلاح و بہبود کی روشن تاریخ، تحریک انصاف کے نصب العین اور منشور سے متاثر ہوکرتبدیلی کو ووٹ دیا، ان ووٹرز، سپورٹرز نے اس روز بہت تکلیف اور اذیت کا سامنا کیا ہوگا، جس روز سانحہ ماڈل ٹاؤن، صاف پانی کیس، آشیانہ ہاوسنگ اسکیم، سبزہ زارہ کیس، جنوبی پنجاب شوگر ملز کیس اور نہ جانے کن کن مقدمات میں ملوث اور نامزد ملزم شہباز شریف کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا سربراہ بنایا گیا، یہ ایسا ہی تھا جیسا کہ جلتی پر تیل چھڑکا جائے، یہ زخموں پر نمک پاشی، یہ غلطی نہیں، حماقت ہے، جو عالمی منظر نامے پر بھی پاکستان کی جگ ہنسائی کا سبب بنا، اس ملامتی اقدام کے بعد پاکستان دنیا کا وہ ملک بن گیا، جہاں جیل میں قید ایک ملزم پی اے سی کا چیئرمین بن گیا اور اس نے اس ادارے یعنی نیب کے افسران کو طلب کیا، جہاں اس کا اپنا حساب ہونا ہے، احتساب ہونا ہے، سونے پہ سہاگا۔

(جاری ہے)

ایک ملزم کو پروڈکشن آرڈر کے ذریعے بڑی شان و شوکت سے قومی اسمبلی اجلاس میں لایا جاتا ہے اور پھر وہ پارلیمنٹ میں حاجی، نمازی بن کر دوسروں پر گرجتا بھی ہے اور برستا بھی، صرف یہ ہی نہیں، اس شرمناک اقدام سے نیب کی بھی تذلیل کی گئی، نیب افسران کرپٹ شخص کو جوابدہ ہوگئے ہیں،اس صورتحال میں ہر پاکستانی یہ سوچنے پر مجبور ہے کہ خان صاحب نے بلے کو دودھ کی رکھوالی کا فریضہ سونپ دیا ہے، جو کسی طور بھی درست اقدام نہیں۔

 اپوزیشن کا کوئی بھی ایسا شخص جو متنازعہ نہیں، ملزم نہیں، مجرم نہیں، اس کو چیئرمین بنایا جاسکتا تھا لیکن ایسا نہیں ہوا اور تاریخ کو شرمندہ کیا گیا، تحریک انصاف کی وفاقی حکومت سمیت کوئی بھی ذی شعور شخص اس اقدام کا دفاع نہیں کرسکتا، اب وزیراعظم عمران خان اور ان کی ٹیم کو حماقت کا احساس ہوگیا ہے اور وہ سمجھ گئے ہیں کہ ڈھیل یا ڈیل کسی بھی طور ملک و قوم کے مفاد میں نہیں، خان صاحب قوم دیکھ رہی ہے، سوچ رہی ہے، حکومت، عہدے سب کچھ فانی ہے لیکن کردار کبھی نہیں مرتا، اب بھی کچھ نہیں بگڑا، قانون میں طریقہ کار موجود ہے، شہباز شریف سے چیئرمین شپ کی واپسی آپ کی حماقت کو حمایت میں بدل سکتی ہے۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :